عجیب الخلائق دنیا، اسلام اور سائنس کی روشنی میں
سنہ 2000ء میں ڈبل سلیٹ تجربے کی روشنی میں ایک مزید تجربہ کیا گیا جسے آج ڈیلیڈ چوائس کوانٹم اریزر ایکسپیریمنٹ (Delayed Choice Quantum Eraser Experiment) کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس تجربے میں بھی روشنی کے ذرات فوٹانز کا استعمال کیا گیا جس میں ایک فوٹان دوسرے فوٹان کو یہ پیغام دیتا ہے کہ شاہد Observer کو معلوم نہیں ہو پایا کہ ہم کس Slit سے آئے ہیں لہٰذا سپر پوزیشن برقرار رکھتے ہوئے Interference Pattern دِکھانا ہے۔ اس میں سب سے زیادہ حیرانی کی بات یہ تھی کہ جب تک یہ پیغام پہنچایا جا رہا ہوتا ہے تب تک پہلے فوٹان کا جڑواں پارٹیکل سکرین پر ٹکرا چکا ہوتا ہے۔
لہٰذا انٹرفئرنس پیٹرن Interference Pattern بنانا ہے یا نہیں بنانا یہ فیصلہ کرنا اسی وقت ممکن ہے جب فوٹان کے پارٹیکلز ماضی میں لوٹ کر فیصلہ تبدیل کریں کہ مشاہدہ کرنے والے Observer کو معلوم ہو جائے گا کہ ہم اس راستے سے آ رہے ہیں سو ہم دونوں نے ویسا ہی رویہ Behaviour دِکھانا ہے۔ ہم نے آج تک یہی سُنا تھا کہ ماضی میں کئے جانے والے فیصلے مستقبل پر اثر انداز ہوتے ہیں مگر کوانٹم سطح پر یہ حیرت انگیز مظہر دیکھنے کو ملتا ہے کہ مستقبل میں کئے گئے فیصلے ماضی پر بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں اور الیکٹران یا فوٹانز ماضی میں لوٹ کر اپنے فیصلے کو پیمائش کرنے والے Observer کے مطابق بدل سکتے ہیں۔ یہ سب کچھ ثابت شدہ ہے۔ کوانٹم فزکس کو اسی وجہ سے "عجیب الخلائق کی دنیا” کہا جاتا ہے کیونکہ اس کے متعلق ہم کوئی پیشئن گوئی نہیں کر پاتے اور ایسے حیرت انگیز مظاہر دیکھنے کو ملتے ہیں کہ انسان دنگ رہ جاتا ہے۔ ان عجیب و غریب مظاہر کو دیکھ کر اسی خاطر ناقدین کہتے ہیں کہ کوانٹم فزکس اتنی حیران کن نہیں جتنا ہم سمجھ رہے ہیں بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ہم کائنات کی کسی سمت (dimention) کو بھول رہے ہیں یعنی مس (miss ) کر ہیں جس کی وجہ سے ہمیں یہ عجیب و غریب واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں۔
اس تجربے پر مسلسل تحقیق جاری ہے۔ اس کے علاوہ اس کے کچھ جدید تجربات Upgraded Version بھی استعمال کئے گئے ہیں مگر نتیجہ ویسا ہی حیران کن نکلتا ہے۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ کوانٹم سطح کیا وہ مقام ہے جہاں وقت بطور جہت نظر آنا شروع ہو جاتا ہے اور اس پر باآسانی قابو پایا جا سکتا ہے؟ سوال یہ بھی بلند کیا جا رہا ہے کہ کیا سٹرنگ تھیوری String Theory سچ کہتی ہے کہ جتنی چھوٹی سطح پر ہم جائیں گے مزید جہتیں (dimensions) ہمیں ملنا شروع ہو جائیں گی۔ کیا کوانٹم فزکس واقعی اتنی عجیب و غریب ہے، یہ محض ہماری پانچ بنیادی حسیات کا کمال ہے یا ہمارے علم کی کمی کے باعث یہ سب کچھ واقع ہو رہا ہے؟ سوال تو بہت سے اٹھتے ہیں مگر کیا کریں کوانٹم فزکس کے ماہرین کے لئے بھی کائنات اِتنی ہی حیران کن ہے جتنی ایک عام سوچنے والے کے لئے ہے۔ چونکہ سائنس کو ابھی ترقی کے زینوں پر قدم جمائے زیادہ عرصہ نہیں گزرا لہذا ہمیں ان سوالات کے جوابات تلاش کرنے میں ایک عرصہ لگ سکتا ہے۔
اس مد میں جب تک ہمیں کائنات کی وسعت اور جزئیات کا علم حاصل نہیں ہوتا ہمیں ‘حقائق’ کو جاننے میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو سکے گی۔
نیچرل سائنسز کے سمندر سے گلاس کا پہلا گھونٹ آپ کو خدا کا منکر بنا دے گا مگر یہ گھونٹ پینے کے بعد آپ کو محسوس ہو گا کہ گلاس کی تہہ میں خدا آپ کا انتظار کر رہا ہے۔
بابائے کوانٹم فزکس ورنر ہیزنبرگ
مذہب اور سائنس دونوں کو اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے خدا پر یقین رکھنے کی ضرورت ہے۔ مزید برآں یہ کہ شروع میں خدا مذہب کے ساتھ کھڑا دیکھائی دیتا ہے مگر دنیا کے عقلی فہم کا تاج خدا آخر میں ‘سائنس’ کو پہناتا ہے ۔
ماڈرن فزکس کے بانی اور نوبل انعام یافتہ سائنس دان میکس پلینک
فطرت کا آخری معمہ سائنس حل نہیں کر سکتی، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ آخری تجزیہ جس کے ذریعے ہم اس معمہ میں موجود سچائ کو ڈھونڈ رہے ہیں، ہم خود اسی کا حصہ ہیں ۔
میکس پلینک
کوانٹم فزکس کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ ہم جن چیزوں کو فزیکل سمجھتے ہیں وہ دراصل فزیکل نہیں ہوتی ۔
بروس ایچ لپٹن
کوانٹم مکینکس کو ہم جتنا زیادہ جاننے کی کوشش کریں گے دنیا ہمارے لئے اتنی ہی زیادہ اجنبی ہوتی جائے گی۔ آج ہم جو کچھ دیکھتے ہیں وہ کل کی دریافت ہونے والی حقیقت کی بنیاد ہے۔ عام سے خاص چیزوں کے سفر میں ہم جتنا آگے بڑھیں گے ہمیں اتنے ہی زیادہ متوازی جہان دریافت کرنے کو ملیں گے ۔
کیون مائیکل
کوانٹم فزکس ہمیں بتاتی ہے کہ ہم خواہ کسی بھی چیز کا مشاہدہ کریں وہ ہم سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتی۔ یہ سائنسی تصدیق بہت زیادہ طاقتور بصیرت پر مبنی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر انسان ایک مختلف سچائ دیکھتا ہے کیونکہ ہر انسان وہی کچھ تخلیق کرتا ہے جو کچھ وہ دیکھتا ہے ۔
نیلے ڈونلڈ والش
کوانٹم مکینکس بتاتی ہے کہ ہم کچھ مخصوص حالتوں میں بیک وقت بہت سی جگہوں پر خود کو قائم کر سکتے ہیں ۔
امیت رے
ایک آدمی جسے خدا کہتا ہے دوسرا آدمی اسی کو فزکس کے قوانین کہتا ہے ۔
نکولا ٹیسلا
جب آئنسٹائن نے کہا تھا کہ، "خدا ڈائس نہیں پھینکتا” تو اس پر نیل بوہر نے آئنسٹائن کو یہ تنبیہہ کی تھی کہ، "خدا کو یہ بتانا بند کرو کہ اسے کیا کرنا ہے”۔ خدا کے فیصلے صرف خدا کر سکتا ہے کیونکہ وہی بہتر جانتا ہے کہ اسے کیا کرنا مقصود ہے۔
کوانٹم فزکس کی معمولی سوجھ بوجھ سے میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ جو ذرات مادے کی ہر چیز کو بناتے ہیں، وہ ہمیشہ امکانی حالتوں میں ہوتے ہیں اور وہ اس وقت تک اپنی کسی خاص حالت کا انتخاب نہیں کرتے جب تک ہم ان کا مشاہدہ یا پیمائش نہیں کرتے ہیں۔
خدا کے بعد ہمارا ارادہ اور عمل چیزوں کی حتمی پہچان ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ ہمیں جو چیز آج حقیقت نظر آتی ہے کل وہی چیز ہمارے لئے افسانہ بن جاتی ہے۔
میں نے اردو زبان میں ایف سی کالج سے ماسٹر کیا، پاکستان میں 90 کی دہائی تک روزنامہ "خبریں: اور "نوائے وقت” میں فری لانس کالم لکھتا رہا۔ 1998 میں جب انگلینڈ گیا تو روزنامہ "اوصاف” میں سب ایڈیٹر تھا۔
روزنامہ "جنگ”، لندن ایڈیشن میں بھی لکھتا رہا، میری انگریزی زبان میں لندن سے موٹیویشنل اور فلاسفیکل مضامین کی ایک کتاب شائع ہوئی جس کی ہاؤس آف پارلیمنٹ، لندن میں 2001 میں افتتاحی تقریب ہوئی جس کی صدارت ایم پی چوہدری محمد سرور نے کی اور مہمان خصوصی پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی تھی۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔