عجیب الخلائق دنیا، اسلام اور سائنس کی روشنی میں
اگر الیکٹران کے اس دہرے رویئے کو مشاہداتی آلے کی روشنی اور فوٹان کی وجہ بھی تسلیم کر لیا جائے تو موج کا ذرے اور ذرے کا موج میں بدلنے کا یہ دہرا رویہ ظاہر کرتا ہے کہ حرارت اور مادہ منظم ہیں، نظم و ضبط رکھتے ہیں اور وہ "نظریہ ضرورت” کی بھی پابندی کرتے ہیں!!!
جب ہم کائنات کو نظری دھوکہ Illusion یا نقل Simulation مانتے ہیں تو ہمارا اختیار اور ارادہ مادے سے جیت جاتا ہے۔ جیسا کہ افلاطون جیسے قدیم یونانی فلسفی مانتے تھے کہ کائنات ایک وہم یا فریب ہے تو کیا ہمارا آزاد اختیار یا فری ول Free Will ہمیں اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ ہم کائنات کو ‘تخلیق” یا "ارادہ” تسلیم کر لیں؟ تمام الہامی مذاہب کائنات کو خدا کی تخلیق مانتے ہیں۔ جبکہ اسلام تو یہ بھی دعوی کرتا ہے کہ کائنات خدا کا "امر” ہے اور یہ ایک تخلیقی وجود ہے جس کو "خدا” جب چاہے گا منہدم کر دے گا.
اس تجربے سے اس بات کی بھی تصدیق ہوتی ہے کہ کائنات شعوری مشاہدہ کرنے اور شعوری مشاہدہ نہ کرنے والوں کے لئے دو مختلف نوعیتیں یا حالتیں States رکھتی ہے جس سے کائنات کو مسخر کرنے اور خدا کی پہچان کرنے کے لئے جدید سائنسی علوم کی اہمیت واضع ہوتی ہے۔یا یوں کہیں کہ وحی اور سائنسی علوم کے بغیر آپ خدا کی سچی پہچان کر سکتے ہیں اور نہ ہی خدا کو پا سکتے ہیں۔
اس سائنسی تجربے کے دوران سائنس دان یک رنگی روشنی کے صرف ایک الیکٹران کو چھوڑتے ہیں جو "بیک وقت” کئ سوراخوں سے گزر کر نشان چھوڑ جاتا ہے۔ جب یہ تجربہ کوانٹم سطح پر ثابت ہو گیا ہے تو اس تجربے کو اب کوانٹم "سپر پوزیشن” کے نام سے بھی جانا جانے لگا ہے۔ کوانٹم سپر پوزیشن وہ حالت ہے جس کے تحت کوئی ایک ایٹم، پروٹان یا الیکٹران بیک وقت ایک سے زیادہ جگہوں پر موجود ہوتا ہے۔ ان جڑواں ذرات Entangled Particles میں سے کسی ایک ذرے کی پوزیشن کو بدلا جائے تو دوسرے ذرے کی پوزیشن میں بھی دوری کے باوجود فورا تبدیلی آ جاتی ہے یا ایک ذرے کی حالت تبدیل ہوتے ہی دوسرے ذرے کی سپر پوزیشن فورا ختم Collapse ہو جاتی ہے اور یہ ایک سے زیادہ جگہوں پر نظر آنا بند ہو جاتے ہیں۔
دوسری حیران کن بات یہ ہے کہ کوانٹم سپر پوزیشن کے ایک الیکٹران کے سامنے دس یا سو راستے موجود ہوں تو یہ "اکیلا” الیکٹران بیک وقت سب راستوں سے گزر جائے گا اور پردے پر اپنے نشانات چھوڑے گا۔ اس کو ڈھونڈنے کے لئے آپ کو ویوفنکشن نامی ریاضی کے فارمولے کا سہارا لینا پڑے گا جو آپ کو ایک اندازہ دے گا کہ فلاں جگہوں پر یہ موجود ہو سکتا ہے مگر جیسے ہی یہ الیکٹران آپ کی نگاہ میں آئے گا تو اس کی سپر پوزیشن منہدم ہو جائے گی اور اب یہ ایک الیکٹران رہ جائے گا۔
کچھ سائنس دان اور سپر پوزیشن کے ناقدین اس سلسلے میں یہ کہتے ہیں کہ الیکٹران اور دیگر چھوٹے ذرات کی یہ حرکت دراصل یہ ثابت کرتی ہے کہ کائنات میں دوسری جہات Dimentions بھی موجود ہیں جن کو ہم ابھی تلاش نہیں کر پائے ہیں۔ اس مد میں یہ علمی سوال بھی سامنے آیا ہے کہ کائنات اور اس میں موجود تمام اشیاء چونکہ ایٹمز سے مل کر بنی ہیں، اگر الیکٹران اور ایٹمز سپر پوزیشن پر رہتے ہیں تو کیا کائنات اور اس میں موجود دیگر تمام اشیاء بھی سپر پوزیشن میں ہیں؟
اس بناء پر کائنات کی ہر چیز اپنی اصل مادی جگہ کے علاوہ کاپی کی شکل میں کائنات کی ہر جگہ پر موجود ہے۔چونکہ ہمیں نظر آنے والی تمام اشیاء ہمارے مشاہدے میں ہیں اسی وجہ سے ان سب کی سپر پوزیشن ہمارے نزدیک ختم ہو جاتی ہے یا وہ ہماری نظروں سے غائب رہتی ہیں۔
کوانٹم سپر پوزیشن Quantum Super Position کا سب سے مشہور مظہر یہی ڈبل سلیٹ کا تجربہ ہے جس میں ایک الیکٹران کئی سوراخوں سے بیک وقت گذرتا معلوم ہوتا ہے کیونکہ گذرنے کے بعد یہ سوراخوں کے پیچھے موجود پردے پر انٹرفیرنس پیٹرن Interference Pattern بناتا ہے۔ اگر الیکٹران صرف ایک سوراخ سے گذرے تو یہ پیٹرن نہیں بن سکتا ہے۔ کیونکہ الیکٹران کوانٹم ذرات ہیں اس لئے یہ دونوں طریقے بیک وقت بھی اختیار کر سکتے ہیں اور یہ عمل ایک سیکنڈ کے کھربویں حصے سے بھی کم وقت میں مکمل ہو جاتا ہے۔ اب سائنس دانوں نے اس عمل کی تفصیلی ریکارڈنگ کر لی ہے اور اس عمل کے ارتقاء کا تفصیلی جائزہ لینے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اس نئی ٹیکنالوجی سے نہ صرف کوانٹم فزکس کی بہتر سمجھ ممکن ہو گی بلکہ ان کیمیائی تعاملات کو کنٹرول کرنا بھی آسان ہو جائے گا جو ذرات کے کوانٹم رویئے کی وجہ سے تکمیل پاتے ہیں۔
اس سائنسی تجربے جس پر مزید تجربات ہمہ وقت جاری ہیں سے درج ذیل فکری سوالات پیدا ہوتے ہیں:
1.انسان کا کوانٹم شعور کوانٹم ذرات کی سطح پر مادے کو متاثر کر سکتا ہے اور اسکی حالت یا رویئے کو بدل سکتا ہے۔
2.فوٹان بھی ذہن رکھتے ہیں اور ماضی میں سفر کر سکتے ہیں۔
3۔کوانٹم مادہ ناظر یا ڈیٹیکٹر کی موجودگی میں اپنا رویہ بدلتا ہے یا دیگر تعاملات کی وجہ سے اپنی ایک صلاحیت زائل کرتا ہے۔
4.ہمارا شعور Consciousness مادے Matter کے بغیر خود کو آزادنہ قائم کرنے کی مخفی صلاحیت Potential رکھتا ہے۔
حالانکہ کوانٹم ذرات کے ایسے غیر متوقع اور ممکنہ نتائج مہمل ہرگز نہیں ہیں۔ ہمارا موجودہ کمیونیکیشن کا پورا نظام انہی الیکٹران کی کارکردگی پر مشتمل ہے۔ جبکہ آنے والے دماغی چپس کے ادوار خیالات کو بغیر سائنسی آلات کے منتقل کرنے اور ان سے تخلیقی عوامل سرانجام دینے کے ادوار ہیں۔ مغربی ممالک مثلا سویڈن اور ناروے وغیرہ میں ان مائیکرو آلات کا استعمال شروع ہو گیا ہے۔
جاری ہے ……
میں نے اردو زبان میں ایف سی کالج سے ماسٹر کیا، پاکستان میں 90 کی دہائی تک روزنامہ "خبریں: اور "نوائے وقت” میں فری لانس کالم لکھتا رہا۔ 1998 میں جب انگلینڈ گیا تو روزنامہ "اوصاف” میں سب ایڈیٹر تھا۔
روزنامہ "جنگ”، لندن ایڈیشن میں بھی لکھتا رہا، میری انگریزی زبان میں لندن سے موٹیویشنل اور فلاسفیکل مضامین کی ایک کتاب شائع ہوئی جس کی ہاؤس آف پارلیمنٹ، لندن میں 2001 میں افتتاحی تقریب ہوئی جس کی صدارت ایم پی چوہدری محمد سرور نے کی اور مہمان خصوصی پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی تھی۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔