اسپین- اقبال کا دوسرا خواب
ڈاکٹر عابد شیروانی ایڈوکیٹ کی کتاب – ”اسپین- اقبال کا دوسرا خواب”
ممتاز قانون دان، ڈاکٹر عابد شیروانی کی لکھی ہوئی کتاب "اسپین – اقبال کا دوسرا خواب” علامہ اقبال کی نظم مسجد قرطبہ کی ایک منفرد اور تفصیلی شرح ہے۔ یہ کتاب اقبال اسٹوڈیو اور الناشر پریس کراچی نے شائع کی ہے۔ مصنف نے یہ شرح لکھ کر اقبال کی نظم "مسجد قرطبہ” اور اسلامی تاریخ کے تناظر میں اس کی ضرورت و اہمیت کی جامع تفہیم فراہم کرنے میں شاندار تحقیقی کام کیا ہے۔
کتاب آٹھ حصوں پر مشتمل ہے، ہر حصے میں نظم کی آٹھ اشعار میں سے ایک شعر پر شرح لکھ کر شارح نے شعر اقبال کی آسان تفہیم پیش کی ہے۔ مصنف نے اقبال اور ان کی شاعری کا مختصر تعارف پیش کرتے ہوئے مسلم دنیا میں ان کے اشعار کی اہمیت پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔ اس کے بعد وہ ہر ایک شعر کا تفصیلی تجزیہ شرح لکھ کر اپنے مخصوص علمی اور تحقیقی انداز میں کیا ہے، شارح نے تاریخی سیاق و سباق کا بھی حوالہ پیش کیا ہے اور علامہ اقبال نے اپنی نظم مسجد قرطبہ لکھ کر اپنے جس پیغام کو مسلمانوں تک شاعری کے ذریعے پہنچانے کی کوشش کی ہے اس کے بارے میں مصنف نے تفصیل کے ساتھ کلام اقبال میں سے ”مسجد قرطبہ” کی شرح لکھ کر اقبال کے افکار و خیالات پر مفصل روشنی ڈالی ہے۔
اس کتاب کے سب سے اہم موضوعات میں سے ایک پاکستان کے خواب کے بعد اقبال کے "دوسرے خواب” کے طور پر اسپین کا تصور ہے۔ مصنف نے وضاحت کی ہے کہ اقبال نے اسپین کو مسلمانوں کے سنہری دور کی علامت کے طور پر دیکھا، ایک ایسا دور جب اسلام پروان چڑھا اور مسلمانوں نے سائنس، فن اور ادب میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ کتاب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ کیسے اقبال چاہتا تھا کہ مسلمان ایک بار پھر ان اصولوں اور اقدار کی طرف لوٹ کر عظمت حاصل کر سکتے ہیں جنہوں نے انہیں ماضی میں کامیابی دی تھی۔
فراست رضوی کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ "اقبال کی شاعری سوئی ہوئی امت مسلمہ کے لیے صور اسرافیل ہے، یہ نغمہ بیداری بھی ہے اور عمل کا پیغام بھی۔ یہ اذان عشق ہے جو عصر نو کے صحراؤں میں گونج رہی ہے ۔ اقبال کی آنکھوں میں مسلم نشاۃ الثانیہ کا جو خواب تھا وہی اس کی شاعری کی روح ہے۔ وہ اپنی شاعری میں جابجا مسلم اُمت کی زبوں حالی اور زوال پر افسردہ دکھائی دیتے ہیں۔ لیکن ان کی شاعری میں یہ امید بھی ہے کہ اگر مسلمان علوم قرآنی اور سیرت طیبہ کا راستہ اختیار کرلیں تو اپنی کھوئی ہوئی شان و شوکت دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اقبال کی شاعری میں رجائیت کا یہ پہلو بڑا تابناک ہے۔ اقبال کے کلام میں ایسی بہت سی مشہور نظمیں ہیں جن میں مسلمانوں کے شاندار ماضی کا موازنہ لمحہ موجود کے پس ماندہ حالات سے کیا گیا ہے۔ نظمیں ہمیں صرف ماضی و حال کی داستانیں ہی نہیں سناتی بلکہ ہمیں ایک روشن مستقبل کا خواب بھی دکھاتی ہیں۔ ایسی ہی موضوعاتی نظموں میں ایک نمایاں ترین نظم "مسجد قرطبہ” بھی ہے۔ یہ نظم اقبال کی شاعری کا دل ہے۔ زوال اسپین کا افسانہ سناتی یہ نظم اپنی علامتوں کی بہتی ہوئی موجوں کے ذریعے آفاقیت کو چھو لیتی ہے۔ اسی نظم کی تشریح کئی بڑے ماہرین اقبالیات نے کی ہے۔ بہت سے فکری مشترکات کے باوجود ہر شارح اقبال کا زاویه نظر مختلف ہے”۔
نسیم سحر نے اپنے مضمون اقبال کے دوسرے کی خواب تعبیر کے عنوان سے بہترین تبصرہ لکھا ہے، کتاب کے دیگر موضوعات میں مسلم اسپین کی مختصر تاریخ، اندلس میں مسلمانوں کا زوال، اندلس کا المیہ اور مسجد قرطبہ، ایک مینارہ نور جیسے عنوانات پر تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی گئی ہے۔ کتاب میں موجود ہر بند کا الگ الگ جائزہ لیا گیا ہے۔ اقبال کا ماننا تھا کہ عظمت کے حصول کے لیے مسلمانوں کو اکٹھے ہونے اور ایک مشترکہ مقصد کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اقبال نے مسجد قرطبہ کو مسلم اتحاد کی علامت کے طور پر دیکھا اور اس نظم کا مقصد اسپین کے مسلمانوں کو اکٹھا ہونے اور ایک بہتر مستقبل کے لیے کام کرنے کی ترغیب دینا تھا۔
مجموعی طور پر اگر دیکھا جائے تو "اسپین – اقبال کا دوسرا خواب” ایک بہترین تحقیقی کتاب ہے جو علامہ اقبال کی شاعری اور اسلامی تاریخ کے تناظر میں اس کی اہمیت کے بارے میں جامع تفہیم فراہم کرتی ہے۔ مصنف نے نظم میں پیش کیے گئے مختلف موضوعات اور نظریات کی کھوج میں ایک شاندار تحقیقی کام کیا ہے اور مسلم دنیا کے لیے اقبال کے وژن کے بارے میں قیمتی بصیرت پر مبنی تحقیقی مواد فراہم کی ہے۔ علامہ اقبال کی شہرہ آفاق شاعری اور تاریخ اسلام میں دلچسپی رکھنے والوں کو میں اس کتاب کا مطالعہ کرنے کے لیے بھرپور سفارش کرتا ہوں۔ اور اس کتاب اور اس کے مصنف ڈاکٹر عابد شیروانی ایڈووکیٹ کے لیے میں صدارتی اقبال ایوارڈ کی سفارش کرتا ہوں۔
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔