حشر کوئی اٹھاؤ سُولی پر
سامنے سچ کو لاؤ سُولی پر
خود سروں کا ہی بول بالا ہے
ان کواب اُٹھاؤ سولی پر
جو کوئی نام لے بغاوت کا
کھینچ کے اس کو لاؤ ُسولی پر
ہم ہوئے ہر زمانے میں مَصلوب
ہم کو پھر چڑھاؤ سُولی پر
لوگ رب کو بھلائے بیٹھے ہیں
ان کو خدا دکھاؤ ُسولی پر
پک چکی ہیں سَروں کی فَصلیں
اب ان کو چڑھاؤ سُولی پر
ہو رہا ہے جہان یہ سنسان
خوں سے شمع جَلاؤ سُولی پر
کر خبر تو مرے عدو کو اسؔد
فتّح کا جشن مناؤ سُولی پر
کلام: عمران اسؔد پنڈیگھیب حال مقیم مسقط عمان
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔