خاموش پیغام مسیحا اینڈ کمپنی کے نام
تحریر:ایم ایوب ساقی سوشل ورکر نکہ کلاں
یوں تو ڈاکٹر کا کردار معاشرے میں کسی مسیحا سے کم نہیں ہے اور بلا شبہ ڈاکٹر کا شعبہ ایسا ہے جس میں کسمٹر اور کلائنٹ، کاروبار سے ہٹ کے کام کرنا چاہیے، مگر بد قستمی اور المیہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں دوہرے معیار ہیں، ایلیٹ کلاس کے کتوں کو بھی وہ سہولتیں دستیاب ہیں جو عام آدمی کو بھی نہیں ہیں۔ سسٹم کی خرابی اور کم ظرفی سے ہٹ کے میں بات کروں گا ایک اہم مسئلہ کی جو کہ گائنی مافیا اور اس سے ملحقہ ڈاکٹرز کی بے حسی ہے۔ یہ گائنی کی ڈاکٹرز کے لئے عبرت ناک پیغام ہے جو پیسوں کے لالچ میں نارمل کیس ہونے کے باوجود وقت سے پہلے آپریشن کر کے ماں اور بچے کی زندگی سے کھیل کر خاندان تباہ کر دیتی ہیں میرے ایک دوست یوکے میں ہیں ان سے اس سلسلے میں ایک دفعہ بات ہوئی، انہوں نے مجھے بتایا کے وہاں سو کیسوں میں سے ممکن ہے 3عورتوں کا آپریشن کیا جائے اور ہمارے ہاں اگر سو عورتیں ہسپتال جائیں تو 98 عورتوں کا آپریشن کر دیا جاتا ہے چاہے ڈلیوری نارمل ہی کیوں نہ ہو اگر ایک دفعہ آپ ہسپتال چلے گے پھر ڈاکٹر صاحبہ اس طرح اس کو عورت کو بتاے گی کہ اگر آپ کا آپریشن نہیں کیا تو شاید آخری سانسیں ھو اور آپ کا بچنا مشکل ھے۔ آج کل ڈیلیوریز نارمل کیوں نہیں ھوتی حالانکہ آج کل جدید ترین ہسپتال طبی سہولیات میسر ہیں
جب کسی خاتون کو امید ھوتی ھے تو وہ فورا لیڈی ڈاکٹر کے پاس جاتی ھے نو ماہ اس کے زیر نگرانی باقاعدگی سے چیک اپ کرواتی ہیں
اس کی تجویز کردہ ادویات بھی کھاتی ہیں
ان کی مہنگی فیسیں بھی ادا کرتی ہیں
مگر جب ڈیلیوری کا وقت آتا ھے تو پھر کیس نارمل کیوں نہیں ھوتا ۔۔؟؟
نو ماہ مسلسل فولک ایسڈ اور کیلشیم کی گولیاں کھانے ۔۔۔اورvenofer کی ڈرپس لگوانے کے باوجود
ڈیلیوری کے وقت خون کی کمی کیوں ھو جاتی ھے۔؟؟ میں یہ نہیں کہتا کہ سب ڈاکٹر ایک جیسے ہوتے ہیں لیکن ڈاکٹر کے روپ میں جو بہروپیے ہیں جنہوں نے اس مقدس شعبے کو اپنا کاروبار بنایا ہوا ہے اللہ پاک اس طرح کے لوگوں کو ہدایت دے خدار اپنے علاقے کے لوگوں پہ رحم کرے چند پیسوں کی خاطر انکی زندگیوں کے ساتھ نہ کھیلے یہ دینا چند دن کی ھے قیامت کے دن اللہ پاک کے سامنے بھی پیش ھونا ھے اس لیے لوگوں کے ساتھ رحم کرے تاکہ کل قیامت کے دن اللہ تعالٰیٰ آپ بھی رحم و کرم فرمائے۔۔باقی حکومت کا بھی کام ہے کہ کوئی چیک اینڈ بیلنس بنائے، ان لٹیرے ڈاکٹروں سے عوام کے جان و مال کا تحٖفظ کرے اور سرکاری ہسپتالوں میں کم از کم بنیادی طبی سہولیات مفت فراہم کرے تا کہ ایسے ڈاکٹرز عوام کا استحصال نہ کر سکیں۔ایسی مادیت پرستی اور انسانیت کا قتل ، بلا شبہ ہماری سماجی بے حسی کا آخری درجہ ہے، دعا ہے اللہ تعالی ہمیں انسانیت کی قدر عطا کرے اور اس مادیت پرستی، پیسے کی لالچ سے بچائے آمین۔۔۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔