دکھاوا
کہانی کار: سید حبدار قائم
سارے جانور بہت خوبصورت تھے جنگل کی رونق اُن سب کے دم سے تھی کوئی اپنے بالوں پر ناز کرتا تھا تو کوئی اپنی آنکھوں پر ناز کرتا تھا گلہری اپنی خوبصورت دُم پر اتراتا تھا تو ہرن اپنی خوبصورت چال پر فخر کرتا تھا لیکن کچھوا اپنی مضبوط کھال پر بالکل فخر نہیں کرتا تھا اسے عاجزی پسند تھی وہ سب کو تکبر اور دکھاوے سے بہت منع کرتا تھا اسے علم تھا کہ دکھاوے سے اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب حضرت محمد صلى الله عليه واله وسلم نے منع فرمایا ہے اس نے کئی بار خرگوش کو دکھاوے سے منع کیا تھا چوں کہ خرگوش بہت حسیں تھا اس کا جسم بالکل سفید تھا جس پر کالے رنگ کے داغ اسے مزید اچھے لگتے تھے اس کے لمبے کان اور ان پر کالی لمبی لکیریں بہت پرکشش نظر آتی تھیں
جب بھی جنگل کے جانور گھاس کھانے کے لیے اکھٹے ہوتے تو خرگوش بھی ان کے ساتھ اپنے بل سے باہر نکل آتا اور اونچی جگہ پر پھولوں کے درمیان اپنے کان اونچے کر کے بیٹھ جاتا جس کا حُسن دیکھ کر دوسرے جانور حیران رہ جاتے خرگوش کو اس کی خوبصورتی نے مغرور بنا دیا تھا اس لیے وہ دوسروں کا مذاق بھی اڑاتا تھا اور ان پر آوازیں کستا تھا وہ ہاتھی کے سامنے آتا تو اسے اوۓ موٹے کہہ کر پکارتا تھا کبھی شیر سامنے آتا تو اسے اوۓ کوڑھے دانتوں والے کہہ کر بھاگ جاتا الغرض وہ سارے جانوروں کا مذاق اڑاتا تھا جس کی وجہ سے جانور بھی اس سے نفرت کرنے لگ گۓ تھے اور یہی اس کا بہت بڑا جرم تھا کیوں کہ غرور صرف خدا کی ذات کے لیے ہے دوسری کوئی مخلوق غرور نہیں کر سکتی اور جو مخلوق غرور کرنے کا گناہ کرے گی اللہ پاک اسے سزا دے گا یہی بات کچھوا کئی بار خرگوش کو بتا چکا تھا لیکن اس پر کسی بات کا اثر نہیں ہوتا تھا وہ اپنے خوبصورت کان اوپر کر کے بیٹھ جاتا تھا اور اپنے حسن کا دکھاوا کرتا تھا دکھاوے کے متعلق کچھوا اسے بتا چکا تھا لیکن خرگوش پر اس کی نصیحت کا کوئی اثر نہیں ہوتا تھا کیوں کہ یہ اس کی عادت بن گئی تھی
ایک دفعہ موسم بہت پیارا تھا ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی جنگلی پھول کھلے ہوۓ تھے جانور جنگل میں جگالی کر رہے تھے خرگوش بھی اپنے حسن کے جلوے دکھانے کے لیے اپنے بل سے باہر نکل آیا تھا وہ اپنے کان اوپر کر کے کبھی اچھلتا اور کبھی کانوں کو ہلا ہلا کر دوسروں کو اپنی طرف متوجہ کرتا یہ سارا منظر کچھوا دیکھ رہا تھا اور اسے اچھا نہیں لگ رہا تھا اسے دکھاوے سے سخت نفرت تھی اس لیے وہ خرگوش کو بار بار منع کر رہا تھا لیکن خرگوش پر اس کی نصیحت کا کوئی اثر نہیں ہو رہا تھا جب آنکھوں پر چربی چڑھ جاۓ تو کچھ نظر نہیں آتا اور غرور بڑھتا جاتا ہے
خرگوش نے اپنے کان دکھاوے کے لیے اوپر اٹھائے ہوئے تھے کہ اچانک ایک شاھین نے اس پر حملہ کر دیا اور اسے کانوں سے پکڑ کر ہوا میں لے گیا خرگوش بہت چیخا لیکن اس کو اللہ پاک نے دکھاوے کی سزا شاھین کے ذریعے دے دی تھی شاھین نے اسے بلندی پر لے جا کر زمین پر پٹخا اور پھر ہوا میں لے گیا دوبارہ زمین پر پٹخا تو خرگوش کے ہڈیاں ٹوٹ چکی تھیں شاھین کئی دن سے بھوکا تھا اس نے خرگوش کا شکار کر کے خود بھی کھایا اور اپنے بچوں کو بھی کھلایا اور اللہ کا شکر ادا کیا
اگر خرگوش کچھوے کی بات مان لیتا اور دکھاوا نہ کرتا تو اللہ پاک اسے سزا نہ دیتا
پیارے بچو!
ہمارے پیارے نبی محمد صلى الله عليه واله وسلم نے ہمیں بھی دکھاوے سے منع کیا ہے کیوں کہ ایسا کرنے سے معاشرے میں برائی جنم لیتی ہے اور جب برائی بڑھ جائے تو اللہ پاک سزا دیتا ہے اس لیے ہمیں کسی قسم کا دکھاوا نہیں کرنا چاہیے
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔