شندور پولو فیسٹیول: چترال اور گلگت بلتستان کا فری اسٹائل کھیل
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی٭
(ورلڈ ریکارڈ ہولڈر)
[email protected]
شندور پولو فیسٹیول چترال اور گلگت بلتستان کا ایک مشہور سالانہ تقریب ہے جو دنیا کے بلند ترین پولو گراونڈ شندور میں ہر سال 7 جولائی سے 9 جولائی تک منعقد ہوتا تھا لیکن اب یہ فیسٹول 28 جون سے 30 جون تک منعقد ہوگا۔ شندور پولوگراونڈ جو کہ خیبر پختونخوا، پاکستان کی بالائی چترال کی وادی لاسپور سے منسلک سیاحتی مقام شندور میں واقع ہے۔ یہ علاقہ "دنیا کی چھت” کے نام سے جانا جاتا ہے، شندور دنیا کا بلند ترین پولو گراؤنڈ ہے، جو سطح سمندر سے 3,700 میٹر (12,139 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے۔ چترال کا یہ تہوار جسے اکثر "کھیلوں کا بادشاہ” بھی کہا جاتا ہے، 20ویں صدی کے اوائل کا ہے اور یہ اب ایک اہم ثقافتی تقریب میں تبدیل ہوا ہے جو فری اسٹائل پولو کے روایتی کھیل میں تبدیل ہوگیا ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اپر چترال کی وادی لاسپور سے منسلک شندور میں منعقد ہونے والے سالانہ شندور پولو فیسٹیول کی تاریخ کا اعلان کرتے ہوئے 28 جون سے منعقد کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیسٹیول کیلئے تمام تیاریوں کو فی الفور حتمی شکل دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ فیسٹیول کا انعقاد بہترین طریقے سے کیا جائے اور سیاحوں کو ہر ممکن سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ مشیر سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے وزیراعلی خیبرپختونخوا کی ہدایات کے مطابق تمام سٹیک ہولڈرز کو شندور پولو فیسٹیول کیلئے کی جانیوالی تیاریوں کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیسٹیول کا کامیابی سے انعقاد اور آگاہی مہم ابھی سے چلائی جائے۔ انٹرنیشنل سطح پر مشہور اس فیسٹیول میں ہر سال کثیر تعداد میں سیاح شندور وادی کا رخ کرتے ہیں۔
شندور پولو فیسٹیول کی ابتدا کا ذکر چترال اور گلگت بلتستان کی مقامی داستانوں اور روایات سے ہوتی ہے۔ پولو جسے کھوار زبان میں "استور غاڑ” (گھوڑوں کا کھیل) اور "باچھانن اشٹوک” (بادشاہوں کا کھیل) کہا جاتا ہے، یہ کھیل صدیوں سے اس خطے میں کھیلا جاتا رہا ہے، قدیم دور سے ہی شندور پاس علامتی میدان جنگ بن گیا جہاں چترال اور گلگت بلتستان کی ٹیمیں اپنی بالادستی کے لیے مقابلہ کرتی ہیں۔ جدید پولو کے برعکس، جس میں سخت اصول و ضوابط ہیں، شندور میں کھیلا جانے والا ورژن فری اسٹائل ہے، جو اپنی روایتی جڑوں پر قائم ہے۔ پولو کی یہ شکل زیادہ سخت اور جسمانی طور پر محنت اور سختی زیادہ مانگتی ہے، جو مقامی کھوؤ، بلتی اور شین ثقافتوں کی لچک اور برداشت کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ میلہ نہ صرف شرکاء کی تعداد کے لحاظ سے بلکہ اس کے تماشائیوں کے تنوع کے لحاظ سے بھی برسوں کے دوران پروان چڑھا ہے۔ اب یہ بین الاقوامی سیاحوں، ثقافتی شائقین، اور میڈیا کوریج کی ایک قابل ذکر تعداد کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے، جو ایک ثقافتی اور سیاحتی تقریب کے طور پر اس کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
2024 کے لیے شندور پولو فیسٹیول 28 جون سے 30 جون تک منعقد ہونے والا ہے۔ یہ اعلان گزشتہ دنوں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کیا، جنہوں نے سیاحوں کی آمد کے لیے محتاط تیاری اور سہولیات کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا ہے، مشیر برائے سیاحت و ثقافت، زاہد چن زیب کو حتمی تیاریوں کی نگرانی کا کام سونپا گیا ہے، اس تاریخی فیسٹول کے دوران اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز ایک کامیاب تقریب کے لیے مؤثر طریقے سے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔
اس میلے کا اہتمام خیبرپختونخوا ٹورازم اتھارٹی نے پاکستان آرمی، لوئر اور اپر چترال کی ضلعی انتظامیہ اور چترال سکاؤٹس کے اشتراک سے کیا ہے۔ یہ کثیر جہتی تعاون اس تہوار کی اہمیت اور اس کے ہموار عمل کو یقینی بنانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو واضح کرتا ہے۔اس فیسٹول کے منعقد کرانے میں کچھ چیلنجز بھی ہیں ان کے حل کے چند سفارشات پیش خدمت ہیں:
1۔ بنیادی ڈھانچہ اور رسائی:
موجودہ صورتحال: ناہموار علاقے اور محدود انفراسٹرکچر شرکاء اور تماشائیوں دونوں کے لیے اہم چیلنجز کا باعث ہیں۔ شندور درہ تک رسائی بنیادی طور پر تنگ اور اکثر دشوار گزار پہاڑی سڑکوں سے ہوتی ہے۔ انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری بہت ضروری ہے۔ اپر چترال اور گلگت سائیڈ سے آنے والے سیاحوں کے لیے سڑکوں کے حالات کو بہتر بنانا بہت ضروری ہے، نقل و حمل کی زیادہ قابل اعتماد سہولیات کی تعمیر، اور باقاعدہ دیکھ بھال کو یقینی بناکر شندور تک رسائی کو بڑھایا جاسکتا ہے۔ مزید برآں، راستے میں ہنگامی طبی سہولیات کا قیام مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنائے گا۔
2۔ رہائش اور سہولیات:
موجودہ صورتحال:ہر سال ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد چترال، گلگت بلتستان اور شندور کا وزٹ کرتی ہے، شندور پولو فیسٹول کے موقع پر ان کے لیے رہائش کی طلب اکثر سپلائی سے بڑھ جاتی ہے۔ یہاں کے پہاڑی علاقوں میں بنیادی سہولیات جیسے صاف پانی، صفائی ستھرائی، اور کھانے پینے کی خدمات بھی انتہائی تشویش کا باعث ہیں۔
اس صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے ماحول دوست کیمپ سائٹس اور چھوٹے گیسٹ ہاؤس جیسے پائیدار رہائش کی سہولیات کو تیار کرنا ماحول کو نقصان پہنچائے بغیر سیاحوں کو مناسب رہائش فراہم کر سکتا ہے۔ مقامی کاروباری اداروں کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے بنیادی سہولیات کو بڑھایا جائے اور سیاحوں کے لیے مجموعی تجربے کو بہتر بنایا جائے تاکہ وہ ہر سال شندور پولو فیسٹول دیکھنے کے چترال کا رخ کرسکیں۔
3۔ ماحولیاتی پائیداری:
اس فیسٹول کے دوران ہزاروں کی تعداد میں سیاحوں کی چترال اور گلگت بلتستان آمد شندور کے ساتھ ساتھ چترال اور دیگر شمالی پاکستان کی وادیوں کے نازک ماحولیاتی نظام پر دباؤ ڈالتی ہے۔
اس سلسلے میں تجویز ہے کہ ماحولیاتی رہنما خطوط پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے، ماحول دوست طرز عمل کو فروغ دیا جائے، اور ماحولیاتی تحفظ کے بارے میں آگاہی مہم چلانے سے منفی اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ منتظمین کو چترال اور شندور کی قدرتی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے ویسٹ مینجمنٹ پروٹوکول کو بھی نافذ کرنا چاہیے تاکہ ماحولی آلودگی سے بچا جاسکے۔
4۔ ثقافتی تحفظ:
اگرچہ یہ تہوار چترال اور گلگت بلتستان کی مقامی ثقافت کو فروغ دیتا ہے، لیکن مقامی کھوؤ اور شمالی ثقافت کے روایتی پہلوؤں کو کمزور کرنے کا خطرہ بھی ہے۔اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مقامی کمیونٹیز تنظیم میں فعال طور پر شامل ہوں اور میلے کو انجام دینے سے اس کی ثقافتی سالمیت کو برقرار رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اس تہوار کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت کو اجاگر کرنے والے آگاہی پروگراموں کو ایونٹ میں شامل کیا جانا چاہیے۔
5۔ مارکیٹنگ اور فروغ:
گو کہ یہ میلہ چترال اور گلگت بلتستان میں مقامی طور پر مشہور ہے لیکن اس میں زیادہ بین الاقوامی سیاحوں کو راغب کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔
اس سلسلے میں تجویز ہے کہ مارکیٹنگ کی ایک مضبوط حکمت عملی جس میں سوشل میڈیا مہمات، بین الاقوامی سیاحتی بورڈز کے ساتھ شراکت داری، اور بڑے شہروں میں پروموشنل ایونٹس شامل ہیں اس فیسٹول کی مقبولیت کو بڑھا سکتے ہیں۔ میلے کے منفرد پہلوؤں کو ٹی وی، ریڈیو، اخبارات اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اجاگر کیا جائے، اونچائی پر کھیلے جانے والے پولو میچز اور شاندار قدرتی مناظر، وسیع تر سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کر سکتے ہیں۔
شندور پولو فیسٹیول نہ صرف چترال اور گلگت بلتستان کے کھیلوں کی تقریب ہے بلکہ یہ ایک ثقافتی جشن بھی ہے۔ اس کھیل کے فروع اور سیاحوں کو پاکستان کی طرف راغب کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچے، رہائش، ماحولیاتی پائیداری، ثقافتی تحفظ، اور مارکیٹنگ کے چیلنجوں سے نمٹنا ضروری ہوگا۔ خیبرپختونخوا حکومت ان سفارشات پر عمل درآمد کرتے ہوئے اس تہوار کی مدد سے ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں سے زر مبادلہ کمانے کے ساتھ ساتھ اپنے صوبے کو معاشی مشکلات سے نکال سکتا ہے، اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ شندور پولو فیسٹول اپنی منفرد روایات اور قدرتی خوبصورتی کو برقرار رکھتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر ایک اہم ثقافتی تقریب بھی بنے اور سیاح جوق در جوق چترال، وادی کالاش اور گلگت بلتستان کا رخ کر سکیں۔
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔