بنوں کے واقعہ میں سپاہی ثوبان کی لازوال قربانی

بنوں کے واقعہ میں سپاہی ثوبان کی لازوال قربانی

Dubai Naama

بنوں کے واقعہ میں سپاہی ثوبان کی لازوال قربانی

جدید ریاستوں میں جمہوریت بہترین نظام حکومت ہے۔ عوام کی آواز کو طاقت سے دبا کر کوئی بھی ملک تہذیب یافتہ اقوام کی صف میں کھڑا نہیں ہو سکتا ہے۔ جہاں عوام تعلیم یافتہ اور باشعور ہو وہاں طاقتوں کے ستونوں کو عوامی فیصلوں کے سامنے بلآخر جھکنا ہی پڑتا ہے۔

تاریخ گواہ ہے کہ دنیا کے جن ممالک میں طاقت کو عوام کے خلاف استعمال کیا گیا وہاں فتح کا شرف طاقت کے محوروں کو کبھی بھی حاصل نہ ہو سکا۔ اس کی مثال یہ ہے کہ انسان جب طاقت یا انا کے نشے میں غلطیاں کرتا ہے تو اس کی سزا کا مستوجب بھی وہ خود ہی ٹھہرتا ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ ایران کے شاہ رضا پہلوی نے جرمنی کے ڈکٹیٹر ہٹلر کی گسٹاپو کی طرز پر "ساوک” کے نام سے خفیہ پولیس قائم کی تھی مگر وہ امام خمینی کے عوامی انقلاب کو نہیں روک سکا تھا۔ اسی طرح فلپائن کی آمر مسسز مارکوس، رومانیہ کے ڈکٹیٹر کاسیسکو، چلی کے آمر پنوشیٹ، اٹلی کے مسولینی، سویت یونین کے سابق صدر جوزف سٹالن اور دنیا کے دوسرے بہت سے آمر حکمرانوں نے عوام کی طاقت کو دبانے کی کوشش کی تھی مگر وہ اس کے سامنے زیادہ دیر ٹھہر نہیں سکے تھے۔ حالیہ تاریخ میں 40 سے زیادہ ممالک نے افغانستان میں طالبان کی عوامی طاقت کو دبانے کی بسیار کوشش کی مگر وہ اپنی کوشش میں حتی المقدور کامیابی حاصل نہ کر سکے۔ بلوچستان میں بگٹی کے قتل کا الزام مرحوم جنرل پرویز مشرف پر لگایا جاتا ہے مگر وہ بھی ان کے قتل کے بعد اپنے مطلوبہ مثبت مقاصد حاصل نہیں کر سکے تھے۔

چند دن پہلے بنوں چھاؤنی پر دہشت گردوں کے خود کش حملے میں سکیورٹی فورسز کے 8 اہلکار شہید ہو گئے تھے جبکہ سکیورٹی فورسز کے جوانوں نے چھاؤنی میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تمام 10 دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعہ میں سپاہی ثوبان نے اپنی جان دے کر بہادری کی لازوال مثال قائم کی تھی، سپاہی ثوبان نے ہینڈ گرینڈ پر لیٹ کر اپنی قیمتی زندگی مادر وطن پر قربان کی اور دہشتگردوں کے حملے میں شامل مذموم عزائم کو خاک میں ملا دیا تھا۔ سپاہی ثوبان نے جس جرات اور بہادری کا مظاہرہ کیا، وہ تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا، قوم اپنے ہیرو سپاہی ثوبان کی دلیری کو سلیوٹ پیش کرتی ہے، شہید سپاہی ثوبان جیسے بلند حوصلہ اور قومی جذبے سے سرشار بہادر سپوتوں کے ہوتے ہوئے مکار دشمن کی ہر گھناؤنی سازش ناکام رہے گی۔

خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ بنوں میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف شہریوں کے احتجاجی "امن مارچ” میں فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور اس ضمن میں ذمہ داران کا تعین کر کے انھیں قانون کے تحت سزا دی جائے گی۔ انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وزیر اعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور نے جمعہ کے روز بنوں میں جاری احتجاج میں فائرنگ کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ تمام صورتحال کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ یہ احتجاج جمعہ کے روز بنوں کی تاجر برادری کی درخواست پر کیا گیا تھا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی۔ تاہم جمعہ کی دوپہر احتجاجی مارچ میں فائرنگ اور بھگڈر مچنے سے کم از کم ایک شخص ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔ بنوں کے امن مارچ پر فائرنگ کے واقعہ پر متضاد اطلاعات موصول ہوئی تھیں جس کے متعلق بات کرتے ہوئے بیریسٹر سیف کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس بھی ایسی اطلاعات آئی ہیں کہ فائرنگ سیکورٹی فورسز کی جانب سے کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں مکمل تحقیقات کی جا رہی ہیں اور جو کوئی بھی ذمہ دار ہو گا اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

اس واقعہ کے بعد عمائدین کے ساتھ مذاکرات کے بعد صورتحال کو قابو کر لیا گیا تھا، مظاہرین نے حالات کشیدہ ہونے کے بعد مقامی انتظامیہ سے مذاکرات کرنے کے بعد جمعہ کے دن کے لئے دھرنا ختم کر دیا تھا جبکہ مظاہرین نے ہفتہ کے روز دوبارہ پرامن احتجاج کا کیا تھا۔ بنوں میں حالات کشیدہ ہونے کے بعد احتجاج کے منتظمین اور مقامی انتظامیہ کا ایک جرگہ بھی ہوا تھا جس میں حالات کو پر امن رکھنے پر اتفاق ہو گیا تھا جس کے بعد مظاہرین منتشر ہو گئے تھے۔

اس کے باوجود کچھ حلقوں کی طرف سے اس واقعہ کو طاقت کے استعمال کے مترادف قرار دیا گیا حالانکہ پاکستان میں جمہوریت میں استحکام لانے کے لیئے فوج انتہائی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ جو حلقے فوج کے تشخص کو مجروح کرنے کے لیئے یہ تاثر پھیلا رہے ہیں وہ محب وطن ہرگز نہیں ہو سکتے۔ دنیا کی آمرانہ تاریخ اور ماضی کی مثالوں کے برعکس فوج جمہوریت اور عوامی فیصلوں کی روشنی میں اپنا کردار نبھا رہی ہے اور بنوں میں امن قائم کرنے کا کردار اس کی بہترین مثال ہے۔

Title Image by Noir from Pixabay

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

دتے میں سے دینا

ہفتہ جولائی 20 , 2024
میرے روحانی استاد اشفاق احمد صاحب اپنے مشہور و معروف پروگرام زاویہ جو کہ ہمارے بچپن کی بہت خوبصورت یاد ہے اس پروگرام کو مسلسل
دتے میں سے دینا

مزید دلچسپ تحریریں