اپنی کایا پلٹنا
سنسنی خیز کہانیاں خوب بکتی ہیں۔ جو چیزیں ہمارے وجود میں جتنی تھرتھلی مچاتی ہیں وہ ہمیں اتنا ہی زیادہ متاثر کرتی ہیں اور ان کے اثرات ہم پر تادیر قائم رہتے ہیں، بلکہ کچھ چیزیں تو ایسی ہوتی ہیں کہ وہ زندگی بھر ہمارے وجود کا حصہ بن جاتی ہیں۔ ایسی کہانیاں اور حکایات وغیرہ لکھنے والے مصنفین ان سے ذاتی طور پر گزرے ہوتے ہیں یا ان کا تخیل اتنا طاقتور ہوتا ہے کہ وہ ایسی کہانیاں خود تخلیق کر لیتے ہیں۔
یہ کہانیاں زندگی کا ایسا تجربہ بیان کرتی ہیں کہ جس سے لکھنے اور پڑھنے والے دونوں کی کایا پلٹ جاتی ہے۔ کایا پلٹنے کو انگریزی زبان میں "ٹرانسفارم” (Transform) کہتے ہیں۔ انگریزی کا لفظ ٹرانسفارم بہت خوبصورت اور متاثرکن ہے جس کا مطلب یکسر تبدیل ہو جانا ہے یعنی ایک چیز یا رویئے کا کسی دوسری چیز یا رویئے میں بدلنا ٹرانسفارم کہلاتا ہے۔ اس انگریزی لفظ کا متبادل لفظ "کنورٹ” (Convert) بھی ہے جس کا مفہوم بھی کسی چیز یا فرد کے تبدیل ہونے جیسا ہی ہے مگر جو تاثر سننے اور پڑھنے والے پر لفظ ٹرانسفارم قائم کرتا یے اس کا کوئی جواب نہیں ہے۔
ٹرانسفارم یا کایا پلٹنے کے الفاظ کو قسمت کے بدلنے کے اصطلاحی معنوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم ٹرانسفارم یا کایا پلٹنے کا عمل چند ایسے خاص واقعات اور تجربات سے جڑا ہوتا ہے کہ جس کے بعد انسان ناچاہتے ہوئے بھی خود کو تبدیل کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ ہر انسان کی زندگی میں کچھ ایسے لمحات ضرور آتے ہیں جن کے گہرے اثرات اس کی زندگی کو مکمل طور پر بدل دیتے ہیں۔ ایسے واقعات یا تجربات ان لوگوں کے لیئے کسی رحمت سے کم نہیں ہوتے جو ان کے لیئے کوئی "انقلابی تبدیلی” لے کر آتے ہیں۔ بہت سے لوگ بری عادات کا شکار ہوتے ہیں یا ان کی زندگی منفی اور غیرتعمیری سرگرمیوں سے بھری پڑی ہوتی ہے مگر ایک دن یا لمحہ ایسا آتا ہے کہ کبھی ان کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آتا ہے، وہ کوئی اچھی کتاب پڑھتے ہیں، ان کی ملاقات کسی متاثرکن شخصیت سے ہوتی ہے یا خود ہی کسی موڑ پر ان کی سوچ ایسی بدلتی ہے کہ مستقبل میں ان کی زندگی ایک نیا جنم لے کر ابھرتی ہے اور وہ محسوس کرتے ہیں کہ جیسے اچانک ان کی کایا پلٹ گئی ہو۔
اپنی روزمرہ کی زندگی میں آپ نے بہت سے ایسے برے، ظالم اور نشہ وغیرہ کے عادی لوگوں کو دیکھا ہو گا اور ان میں سے بعض کو یکسر بدلتے بھی دیکھا ہو گا۔ ہمارے کچھ شوبز کے لوگ، گلوکار اور کھلاڑی وغیرہ دینی خدمت کے کام کرنے لگے تو خود ان کی زندگی ٹرانسفارم ہو گئی یعنی ان کی کایا (اور قسمت) پلٹ گئی۔ وہ زندگی کے ایک شعبے سے نکل کر زندگی کے دوسرے شعبے میں آ گئے اور خوب نام اور عزت کمائی۔ تاریخ میں ایسی بے شمار شخصیات کا ذکر ملتا ہے کہ جنہوں نے اپنی زندگی کی مصروفیات اور معمولات کو مکمل طور پر تبدیل کیا۔ اس میں ایک شخصیت بنو امیہ کے اسلامی خلیفہ عمر بن عبدالعزیز کی بھی ہے جو شہزادے تھے تو مکمل طور پر عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے تھے اور جب "اسلامی خلافت” کا بوجھ کندھوں پر آن پڑا تو بلکل سادہ زندگی اختیار کر لی اور پوری زندگی ایک ہی لباس میں گزار دی۔ اسی طرح بدھ مت کا بانی بدھا بھی ایک شہزادہ تھا جس کو کسی ایک واقعہ نے ایسا تبدیل کیا کہ اس کی "کایا پلٹ گئی” اور اس نے شہزادگی کو چھوڑ کر اپنی بقیہ پوری زندگی غوروفکر اور انسانوں کی خدمت کرتے ہوئے گزار دی۔
تصوراتی دنیا کا ایک اپنا الگ ہی رنگ ہوتا ہے۔ سنی سنائی کہانیوں میں الجھنے کی بجائے اپنے من کی دنیا میں ڈوبنا ایک زیادہ بہتر اور گہرا "روحانی تجربہ” ہے جس کے بارے علامہ محمد اقبال نے فرمایا تھا کہ، "اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی، تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن۔” انسان کے اندر کی دنیا ایک مکمل جہاں ہے۔ مجھے ایسی کیفیات بہت اچھی لگتی ہیں جو مجھے خود سے بیگانہ کر دیتی ہیں اور مجھے میرے اندر کی دنیا سے روشناس کراتی ہیں۔ ایسی کیفیات خود کو بدلنے اور اپنی کایا پلٹنے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہیں۔ میں بچپن میں خود کو ٹرانسفارم (Transform) کرنے کے لیئے بزرگوں اور عالم فاضل لوگوں کی محفل میں بیٹھا کرتا تھا یا سوچنے اور غوروفکر کرنے کے لیئے ویرانے میں نکل جایا کرتا تھا۔ اس وجہ سے میں تنہائی کو بھی بہت پسند کرتا ہوں۔ اس دوران میں خود کو وقت دیتا ہوں، اپنے ماضی اور حال سے باتیں کرتا ہوں اور ان کی روشنی میں اپنے مستقبل کی کچھ پرچھائیاں دیکھ لیتا ہوں۔
تنہائی کا ایک حیرت انگیز فائدہ یہ ہے اس سے بھرپور تجسس اور پُراسراریت پیدا ہوتی ہے۔ اس دوران ہمارے ذہن میں عجیب و غریب قسم کی جستجو ابھرتی ہے کہ انسان خود ہی سوالات کرتا ہے اور خود ہی ان کے جوابات ڈھونڈتا ہے جس سے بعض اوقات اس کی دنیا بدل جاتی ہے یعنی وہ ٹرانسفارم ہو جاتا ہے اور اس کی کایا پلٹ جاتی ہے۔ خود کو تبدیل کرنے والے ایسے نایاب لوگ نہ صرف اپنی کایا پلٹتے ہیں بلکہ کچھ قابل گوہر ایسے بھی ہوتے ہیں کہ وہ دوسروں کی قسمت بھی بدل دیتے ہیں۔
خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اپنی زندگی کی کایا خود پلٹتے ہیں۔ کایا پلٹنا یا خود کو ٹرانسفارم کرنا ایسا خوبصورت عمل ہے جس کے بعد انسان کو "اطمینان قلب” حاصل ہوتا ہے۔ آپ مطالعہ کریں، مجبور لوگوں کی خدمت کریں اور اچھے لوگوں سے دوستی کریں آپ کی کایا پلٹنا شروع ہو جائے گی۔ دنیا کے عظیم الشان لوگ وہی ہیں جو خود کو وقت دیتے ہیں جس سے انہیں پتہ چلتا رہتا ہے کہ ان کی زندگی کس طرف جا رہی ہے۔ ان کی زندگی کی سمت درست ہے یا غلط ہے؟ ایسے خوش نصیب لوگ نا صرف اپنی زندگی میں مثبت اور تعمیری تبدیلی لاتے ہیں بلکہ وہ دوسروں کی زندگیاں بھی بدلنے کی کوشش کرتے ہیں اور بعض تو ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی پوری پوری زندگیاں اس نیک مقصد کے لیئے وقف کر دیتے ہیں۔
Title Image by Gerd Altmann from Pixabay

میں نے اردو زبان میں ایف سی کالج سے ماسٹر کیا، پاکستان میں 90 کی دہائی تک روزنامہ "خبریں: اور "نوائے وقت” میں فری لانس کالم لکھتا رہا۔ 1998 میں جب انگلینڈ گیا تو روزنامہ "اوصاف” میں سب ایڈیٹر تھا۔
روزنامہ "جنگ”، لندن ایڈیشن میں بھی لکھتا رہا، میری انگریزی زبان میں لندن سے موٹیویشنل اور فلاسفیکل مضامین کی ایک کتاب شائع ہوئی جس کی ہاؤس آف پارلیمنٹ، لندن میں 2001 میں افتتاحی تقریب ہوئی جس کی صدارت ایم پی چوہدری محمد سرور نے کی اور مہمان خصوصی پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی تھی۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |