سیرت آگاہی،بزم کھٹڑ
کالم نگار :۔ سید حبدار قائم
آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسوہ حسنہ اللہ رب العزت نے بنی نوع انسان کے لیے نمونہ قرار دیا ہے آپ ﷺ کی سیرت کا فروغ بہت ضروری ہے سیرت سے آگاہی اور اس پر عمل کرنے سے ہی ایک متوازن معاشرہ قائم کیا جا سکتا ہے
سوشل میڈیا پر بہت ساری ادبی تنظیمیں اور گروپ متحرک ہیں جن میں نئے لکھاریوں کے لیے سیکھنے کے بہت مواقع میسر ہوتے ہیں سوشل میڈیا پر فروغ نعت پر بہت سارے مشاعرے طرح مصرع پر منعقد کرائے جا چکے ہیں اور ہنوز سلسلہ جاری ہے بزم کھٹڑ نے 20 اپریل سے 25 اپریل 2024 تک سیرت آگاہی کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہے جس میں نثری کاوشیں شامل ہیں مشاعرے میں آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالی جائے گی ہمارے آقا حضور ﷺ پر نور جب تبسم فرماتے تھے تو رات کے اندھیرے میں دانت مبارک سے نکلنے والی روشنی سے اماں حضرت عائشہؓ سوئی تک ڈھونڈ لیتی تھیں
جو شخص آپ ﷺ کے چہرہ مبارک کو دیکھ لیتا اسلام قبول کر لیتا تھا آپ کا اسوہ حسنہ نمونہ قرار دیا گیا آپ ﷺ کے فضائل و شمائل اتنے زیادہ ہیں کہ شمار نہیں کیے جا سکتے ادبی تنظیم بزم کھٹڑ ان فضائل پر آئندہ بھی پروگرام منعقد کراتی رہے گی
سیرت آگاہی کے لیے بزم کھٹڑ کا سوشل میڈیا پر پروگرام منعقد کرنا میرے خیال میں اچھوتا ہے اس بار بہت کم افراد نے اس میں حصہ لیا ہے جن افراد نے سیرت کے چند پہلووں کو اجاگر کیا وہ مندرجہ ذیل ہیں
حضور ﷺ کا اسوہ ٕ حسنہ سارے جہاں کے لیے نمونہ قرار دیا جانا دنیا کا سب سے بڑا میڈل ہے جو رب نے آپ ﷺ کو عطا فرمایا. آپ ﷺ کا رحم کرنا نہ صرف انسانوں بل کہ کائنات کی ہر مخلوق سے افضل ہےاسی لیے رحمت اللعالمین قرار دیے گئے. آپ ﷺ خوشبو پسند فرماتے اور خوشبو لگانے کا حکم دیتے تھے اور خود جہاں سے گزرتے گلیوں میں آپ کی خوشبو آپ کے گزرنے کی خبر دیتی تھی
سید حبدار قائم
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یتیم کے سر پر ہاتھ رکھتے تھے اور امت کو بھی یتیم کے سر پر ہاتھ رکھنے اور شفقت کرنے کا حکم صادر فرماتے تھے. آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سادہ رہتے تھے اور سادگی کو پسند فرماتے تھے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نگاہیں جھکا کر چلتے تھے اور دوسروں کو بھی نگاہیں جھکا کر چلنے کا حکم صارر فرماتے تھے
مظہر علی خان کھٹڑ
آپ ﷺ ایمانداری کا حکم دیتے تھے کیوں کہ آپ ﷺخود ایماندار تھے آپ ﷺ اتنے شفیق تھے کے آپ کی بارگاہِ اَقدس میں پرندے بھی اپنی شکایات بیان کرتے تھے آپ سن کر ان کا حل نکال لیا کرتے تھے.آپ ﷺاتنے رحم دل تھے کہ جنگل کی ہرنی نے جب شکایت کی تو اسی وقت اس کا ازالہ فرما دیا آپ جانوروں پر رحم کا حکم صادر فرماتے تھے
علامہ اَلماسُ عباسی لاڑکانہ سندھ
جب جنات و شیاطین کا آسمان پر جانا بند کردیا گیا تو وہ لوگ آپس میں مشورہ کرنے لگے کہ آخر ماجرہ کیا ہے کہ ہم لوگ اب آسمان پر نہیں جا پا رہے ہیں. دراصل جنات و شیاطین آسمان پر جاتے اور چپکے سے فرشتوں کی باتیں سن کر نجومی اور جادوگروں کو آ کر بتا دیتے تھے اور نجومی حضرات عام لوگوں کو کچھ ایسے انداز میں آسمان والوں کا حال بتاتے کہ عام لوگوں کو لگتا کہ یہ اپنے جادو کے کمال سے بتا رہے ہیں اسی وجہ سے آسمان پر جانا بند کردیا. اس وجہ سے جنات مشورہ کرکے دنیا میں چاروں طرف تلاش کرنے لگے کہ آخر دنیا میں اب کونسی چیز آ گئی کہ جس کی وجہ ہم آسمان پر نہیں جا پا رہے ہیں تو کچھ جنات ایک ایسی جگہ پہنچے جس کانام مقام نخلہ ہے تو وہاں ان جنات نے دیکھا کہ حضور علیہ السلام مغرب یا عشا کی نماز پڑھا رہے تھے تو جنات نے کہاں اچھا یہی وہ ماجرہ ہے جس کی وجہ ہمارا آسمان پر جانا بند ہوگیا پھر ان جنات نے تلاوت کو غور سے سنا ان جنات کو تلاوت اتنی پسند آئی کہ وہ سب ایمان لے آئے اور بھی ایسے بہت سارے واقعات ملتے ہیں. حضور علیہ السلام جب بچپن کے زمانے میں چلتے پھرتے تو حضور کو سارے درخت جھک کر سلام عرض کرتے تھے. جب آپ کی پیدائش ہوئی اس وقت عرب میں قحط سالی کا زمانہ تھا جونہی آپ پیدا ہوۓ قحط سالی کا ازالہ ہوگیا بتکدے خود بخود گڑ پڑے ۔
تقی یونس
آپ محمد رسول اللہ ہیں
آپ خاتم الانبیاء ہیں
آپ رحمۃ للعالمین ہیں
انعام الحق معصوم صابری
اللهم صل على سيدنا ونبينا وحبيبنا محمد وعلى ال سيدنا محمد كما صليت وسلمت و باركت على سيدنا ابراهيم انك حميد مجيد
سیرت رحمت العالمین کے چند گوشے
آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر کسی کے لئے مجسم محبت و شفقت تھے آپ سے محبت کرنے والے کے لئے تکمیل ایمان کی بشارت آپ نے ارشاد فرمائی ہے۔ہر کسی سے محبت و شفقت کا رویہ ہمارے لئے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ ہے۔
آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع کرنے والا بندہ اللہ تعالٰی کا محبوب بن جاتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسوہ حسنہ کی اتباع آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کامل محبت کے بغیر نہیں کی جا سکتی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اخلاق کی عظمت پر فائز اور نرم خو اور نرم دل تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کے اصحاب رضوان اللہ علیہم اجمعین ہر حال میں آپ پر جان و دل سے فدا رہتے تھے.آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اخلاقِ عظیم ہمارے لئے اسوہ ٕ کامل ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ مجھے معلم یعنی استاد بنا کر مبعوث کیا گیا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تعلیم و تربیت پانے والے آپ کی شفقت کے اسیر تھے۔بحیثت معلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسوہ حسنہ قیامت تک آنے والے معلمین کے لئے مینارہ ٕ نور ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا لباس اور خوراک سادہ اور معمولی ہوا کرتی تھی اپنے ساتھیوں کے درمیان تشریف فرما ہوتے تو کسی اجنبی کے لئے آپ کے لباس اور بیٹھنے کے انداز سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچاننا مشکل ہوتا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اسوہ حسنہ قیامت تک آنے والے قائدین اور مراجع کے لئے مینارہ ٕ نور ہے۔
اللهم صل على سيدنا ونبينا وحبيبنا محمد وعلى ال سيدنا محمد كما صليت وسلمت و باركت على سيدنا ابراهيم وعلى آل سيدنا ابراهيم انك حميد مجيد
عارف علوی ریور گارڈن اسلام آباد
رسول اللہ ﷺصداقت و امانت کے ایسے گرویدہ تھے کہ بچپن سے آپ ﷺ صادق و امین کے لقب سے یاد کیے جانے لگے اور دوست تو دوست دشمن بھی آپ ﷺکے اس وصف کا اقرار کرتے تھے چنانچہ قبائلِ قریش نے ایک موقع پر بیک زبان ہوکرکہا کہ ہم نے بارہا تجربہ کیا مگر آپ ﷺ کو ہمیشہ سچا پایا۔ یہ سب قدرت کی جانب سے ایک غیبی تربیت تھی کیونکہ آپ ﷺ کو آگے چل کر نبوت و رسالت کے عظیم مقام پر فائز کرنا تھا اور تمام عالم کے لیے مقتدیٰ بنانا تھا اور امت کے لیے آپ ﷺکی زندگی کو بطورِ اْسوۂ حسنہ پیش کرنا تھا۔
پیرسید مختارگیلانی قادری
ایراڑہ شریف،باغ آزادکشمیر
وہ دانائے سُبل، ختم الرُّسل، مولائے کُلؐ
جس نے غُبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادیِ سینا
نگاہِ عشق و مستی میں وہی اوّل، وہی آخر
وہی قُرآں، وہی فُرقاں، وہی یٰسیں وہی طٰہٰ
قطرہ سمندر کی بات کرے تشنگی کوثر کی بات کرے مجھ جیسا ناچیز انسان اس رحمت العالمینﷺ کی بات کرے کہ جس کے بارے میں بڑے بڑے مورخین واعظین حافظین ذاکرین محدیثین اور علماء نے غواصی کی اس سمندر میں غوطہ زن ہوۓ مگر یہ موضوع ایسا ہے کہ بڑھا تو بڑھتا چلا گیا اور پھیلا تو پھیلتا چلا گیا آخر کہنے والوں کو مجبوراً کہنا پڑا بعد از خدا بزرگ تو ہی قصہ مختصر
نماز اچھی حج اچھا روزے اور زکوۃ اچھی
سواۓ اس کے میں مسلماں ہو نہیں سکتا
نہ کٹ مروں میں جب تک خواجہ یثرب کی عزت پر
خدا شاہد کہ کامل مرا ایماں ہو نہیں سکتا
سردار نثار عباس غازی کھٹڑ تھٹہ جنڈ
اللهم صل على سيدنا محمدِِ نبی امی و علٰی آلِ وسلم تسلیما۔
حضور ﷺ کو یہ شرف حاصل ہے کہ وہؐ جیسا آگے دیکھتے تھے ویسا ہی پیچھے بھی دیکھتے تھے۔
حضور ﷺ جہاں بھی جاتے تھے بادل کا ٹکڑا ان کے اوپر چھتر چھایا کرتی تھی۔ جس سے انؐ کا سایہ زمین پر نہیں پڑتا تھا۔ یہ اللہ کا معجزہ ہے کہ حضورﷺ کی تصویر بننا مشکل ہی نہیں نا ممکن بھی ہے۔
حضور ﷺجس طرح انسانوں کا درد محسوس کرتے تھے اسی طرح جانوروں کا درد بھی محسوس کرتے تھے۔
انسانوں اور حیوانوں پر صلہ رحمی کرنا آپﷺ کی اولین ترجیحات میں شامل تھا
جنگِ اُحد کے دوران جب حضورﷺ کا دندانِ مبارک شہید ہوا تو خون زمیں پر پڑنے سے پہلے حضرت جبریل امین نے اللہ کے حکم سے ہوا میں اڑایا۔
سبحان اللہ ۔
صدا کشمیری سرینگر انڈیا
سیرت آگاہی کے اس پہلے پروگرام میں بہت کم افراد نے شرکت کی اور اپنی بساط کے مطابق اظہارِ خیال کیا مجھے بہت خوشی ہے کہ بزمِ کھٹڑ نے اندھیروں میں ایک چراغ روشن کیا ہے جس کی روشنی چار سو پھیلے گی اور یہ تنظیم آئندہ بھی ایسے پروگرام جاری رکھے گی اس بار پروگرام میں شامل ہونے والے افراد کی تحریریں تزئین کی گئی اور ان افراد کو منتظمین کی طرف سے دستخط شدہ برقی سند سے بھی نوازا کیا
آخر میں دعا ہے کہ اللہ رب العزت ہماری توفیقات میں مزید اضافہ فرماۓ۔ آمین
Title Image by Abdullah Shakoor from Pixabay
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔