سیّد المبشرین
بہت تھکاوٹ تھی آج میں جلدی سو گیا۔ دن کو سفر کیا تھا، اور ڈاڈھی نیند آئی تھی کہ رات کو 2 بج کر 15 منٹ پر اچانک آنکھ کھلی اور پھر دوبارہ سو نہیں سکا۔ یہ عاجز کافی دیر تک سوچتا رہا، پھر ایک دم یاد آیا کہ میں نے تو عارف منصور کے بیٹے محمد محسن خان سے سیرت النبی ﷺ پر تبصرہ لکھنے کا
وعدہ کیا تھا، جسے میں نبھائے بغیر ہی نیند کی آغوش میں چلا گیا تھا۔
آج دن کو ہماری ایک منہ بولی بہن صبا اسلم نے احقر کو ایک کالم بھیجا تھا، جس کا عنوان، "مئے کشوں آؤ آؤ مدینے چلیں” تھا۔
میں ابھی "شارجہ بک اتھارٹی” پہنچنے کے لیئے راستے میں تھا کہ، سیف اللہ خالد صاحب کو جونہی کالم بھیجا، انہوں نے آن لائن شائع کر کے، اور ایک لمحہ بھی ضائع کیئے بغیر فورا مجھے کاپی بھیج دی تھی۔ تب مجھے احساس ہوا کہ رات کو اچانک میری آنکھ کیوں کھلی تھی؟
سیرت طیبہ مطہرہ ﷺ کی اس کتاب پر تبصرہ عقیدت و احترام پیش کرنے کے لیئے چند ہی لمحوں بعد یہ کتاب میرے سامنے تھی اور میں دل ہی دل میں کانپ رہا تھا کہ کہاں سے شروع کر کے کہاں پر ختم کروں۔ کافی عرصہ پہلے مولانا شبلی نعمانی رحمتہ اللہ علیہ کی سیرت النبی ﷺ پر ایک کتاب پڑھی تھی، اس کے بعد یہ دوسرا موقع ہے کہ رب العزت نے مجھے یہ کتاب پڑھنے اور اس پر تبصرہ لکھنے کی سعادت نصیب فرمائی ہے۔ کتاب کو ابھی مکمل تو نہیں کیا مگر ایک سرسری جائزہ لینے سے اندازہ ہو گیا ہے کہ مصنف نے کتاب کو کس محبت اور عرق ریزی سے لکھا ہے۔قارئین سے درخواست ہے کہ وہ دعا فرمائیں کی اللہ پاک میری یہ کوشش بھی قبول و مقبول فرمائے۔
سیرت النبی ﷺ کے موضوع پر "سید المبشرین”، جس کے مصنف عارف منصور اور مرتب شیر افگن خان جوہر ہیں، اپنی نوعیت کی پہلی منفرد کتاب ہے جسے منظوم نظمیہ شاعری (جسے انگریزی زبان میں ‘سونیٹ’ کہتے ہیں) میں لکھی گئی ہے۔ سیرت النبی ﷺ میں میرا پسندیدہ عنوان "شق صدر” کا واقعہ ہے۔ جب کتاب کھولی اور فہرست مضامین (حسن ترتیب) والا صفحہ دیکھا تو عنوان نمبر 12 پر یہ مضمون درج تھا جس کی تفصیل صفحہ نمبر 53 پر دی گئی تھی۔ کتاب کے لکھنے اور ترتیب دینے کا یہ انداز ہے کہ کتاب ھذا کے ہر عنوان کو دائیں طرف سلیس اردو یعنی نثر میں لکھا گیا ہے اور بائیں طرف عبارت کو نظم (شاعری) میں ترتیب دیا گیا ہے جس کا ایک نمونہ نیچے پیش خدمت ہے:
"حضور اک دن چلے گھر سے رضائی بھائی کو لے کر،
قبیلے کے بہت سے اور بچے بھی تھے ہمراہی۔
گئے وہ بے خطر وادی میں آگے تھے سبھی ساہی،
اچانک ان کے پاس آئے وہاں دو نور کے پیکر۔
انہوں نے آپ کو تھاما تو بچے ڈر کے سب بھاگے،
لٹا کر آپ کا سینہ انہوں نے چاک کر ڈالا۔
نکالا قلب اطہر کو، صفائی کر کے پھر رکھا،
جو پھیرا ہاتھ واپس مل گئے سب جلد کے تاگے۔
حضور اٹھے تو وہ دونوں ملائک ہو گئے غائب،
رضائی بھائی لائے اتنے میں ماں باپ کو گھر سے،
دھڑک اٹھے تھے ان کے دل کسی آسیب کے ڈر سے،
کہا حارث نے لوٹا دیں انہیں سمجھو اگر صائب۔
مگر یہ غسل نوری تھا کہ جس سے خوف شب نکلا،
کہ شق صدر سے دل میں جو تھا لہو و لعب نکلا۔”
اس بے مثل شاعرانہ انداز میں سیرت النبی ﷺ کے مقدس موضوع پر قلم اٹھانا بے حد مشکل اور پیچیدہ کام تھا مگر مصنف نے اسے توفیق الہی اور باکمال فن سے نبھایا ہے۔ اس کتاب کے 142 عنوان اور 313 صفحات ہیں جسے جوہر پبلیکیشنز، اردو بازار لاہور، ملتان نے شائع کیا ہے۔ اس کتاب کی قیمت 1000 پاکستانی روپے ہے جو اس ای میل اور فون نمبر کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے۔
ای میل و فون
[email protected] – +92 336 963 7002
متحدہ عرب امارات، دبئی میں یہ کتاب "اردو بکس ورلڈ” پر بھی دستیاب ہے جس کے سرپرست اعلی سرمد خان ہیں، اور جس کے حصول کے لیئے احقر سے درج ذیل فون نمبر اور ای میل پر رابطہ کیا جا سکتا یے:
ای میل و فون
[email protected] – +971 50 2711 990
کتاب ھذا کا پہلا دیدار "شارجہ بک فیئر” پر 17نومبر کو ہوا تھا۔ کتاب میلہ میں اردو بکس ورلڈ کے سٹال پر میری ملاقات مصنف کے بیٹے سے ہوئی۔ ان کے والد گرامی کی تصنیف بک سٹال پر نظر سے بھی گزری تھی مگر میں خرید نہیں سکا تھا۔ اگلے روز مصنف کے سعادت مند بیٹے نے فون کر کے بتایا کہ وہ کتاب پہنچانے کے لیئے میرے دفتر واقع ڈیرا دبئی تشریف لانا چاہتے ہیں۔ تب میں کسی کام سے باہر گیا ہوا تھا۔ شام دفتر واپس پہنچا تو کتاب کی دوبارہ زیارت ہو گئی۔ میں اسے زندگی کی سب سے بڑی خوش قسمتی اور اعزاز سمجھتا ہوں کہ جو کتاب خریدنا چاہتا تھا مگر نہیں خرید سکا تو وہی کتاب گھر بیٹھے بٹھائے مل گئی۔ میں خواب غفلت کی وجہ سے تبصرہ لکھنے سے قاصر ہو کر سو گیا۔ لیکن میرے نبی رحمت ﷺ نے مجھے جگا دیا اور یوں پہلی بار اس باعث برکت موضوع پر لکھنے کا موقع ملا۔
محترم المقام، مصنف عارف منصور صاحب کی اس کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر عزیز احسن صاحب لکھتے ہیں کہ: "عارف منصور کو یہ اختصاص حاصل ہے کہ انہوں نے حضور ﷺ کی سیرت مبارکہ اور حیات طیبہ کے مختلف مراحل کو شعری سانچے میں ڈھال کر سید المبشرین کے عنوان سے سانیٹ تخلیق کیئے ہیں۔ عارف منصور نے یورپین سانیٹ کے مختلف انداز برتے ہیں اور اپنی سانیٹس میں سیرت رسول ﷺ کے ساتھ ساتھ حیات طیبہ کے مختلف عکس دکھائے ہیں۔”
تبصرہ نگار مزید لکھتے ہیں، "سید المبشرین کی خصوصیت یہ ہے کہ ہیئت کے اعتبار سے یہ تمام سانیٹس انگریزی سانیٹ کے مطابق ہیں مگر نظام قوانی میں ان کی مختلف ترتیب رکھی گئی ہے اور سیرت النبی ﷺ کے موضوع پر یہی اس کتاب کی انفرادیت اور دلکشی ہے کہ جس کو اردو ادب اور شاعری کی صنف میں پہلی بار سینچا گیا ہے۔
میں نے اردو زبان میں ایف سی کالج سے ماسٹر کیا، پاکستان میں 90 کی دہائی تک روزنامہ "خبریں: اور "نوائے وقت” میں فری لانس کالم لکھتا رہا۔ 1998 میں جب انگلینڈ گیا تو روزنامہ "اوصاف” میں سب ایڈیٹر تھا۔
روزنامہ "جنگ”، لندن ایڈیشن میں بھی لکھتا رہا، میری انگریزی زبان میں لندن سے موٹیویشنل اور فلاسفیکل مضامین کی ایک کتاب شائع ہوئی جس کی ہاؤس آف پارلیمنٹ، لندن میں 2001 میں افتتاحی تقریب ہوئی جس کی صدارت ایم پی چوہدری محمد سرور نے کی اور مہمان خصوصی پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی تھی۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔