بھکر دیس کا ثناء خوان مقبول ذکی مقبول
تحریر : پروفیسر جاوید عباس جاوید ، بھکر
پاکستان کے تیسرے بڑے صحرا ، تھل ، میں واقع ضلع بھکر کی سرزمین اپنے وجود ، اپنی ثقافت اور اپنی خصوصیات سے پہچانی جاتی ہے ۔ برسوں پہلے والدِ مرحوم غلام محمد متین کوٹلہ جامی نے بھکر کی معروف چیزوں کے بارے میں ایک تاریخی شعر کہا تھا جو اُن کی کتاب ، گلدستہَ معانی ، میں موجود ہے ۔
چار چیز است تحفہِ بھکر
تیل و تربوز ، سبزی و مچھر
اسی ادبی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے ضلع بھکر کی صحرائی تحصیل منکیرہ کے باسی معروف شاعر مقبول ذکی مقبول نے اپنے صحرائی علاقے کی روایات ، رسوم ، موسم اورثقافت اور مناظر کو اپنی شاعری کا خصوصی موضوع بنایا ہے ۔ ان کی شائع شدہ فردیات ، بھکر کی سرزمین ، فصلوں ، روایات ، ماحول اورعقائد کا خوبصورت ذکر مناظر کی شکل میں موجود ہے ۔ انہوں نے علاقہ تھل میں ہونے والی چنے کی بارانی فصل کے مختلف مناظر کو اردو شاعری میں سرائیکی الفاظ لگا کر شعر میں روایت اور مقامی زبان کے امتزاج سے نیا تجربہ کیا ہے ۔
بھکر کی یہ سوغاتیں ہیں
"پلی”، ” ڈڈے ” اور ” تراڑا”
چنے کے پودوں پر لگنے والے سبز پتوں کو پلی کہتے ہیں ۔ اس کو ساگ کی طرح سالن بنا کر کھایا جاتاہے ۔ پھر جب چنے کے پودوں پر لگنے والے دانے اپنی پھلیوں میں میں کچے ہوتے ہیں تو ان کو ” ڈڈے ” کہا جاتا ہے اور ان سے بہار کے موسم میں خوش ذائقہ سالن بنتا ہے ۔ اس کے بعد جب یہ پھلیاں اچھی طرح پک جاتی ہیں تو ان کو جلا کر زمین پر پکایا جاتا ہے جس کی خوشبو دور تک پھیل جاتی ہے اور سارا خاندان زمین پر بیٹھ کر کھاتا ہے ۔ اس روائتی ڈش کو "تراڑا” کہا جاتا ہے ۔ اس طرح چنے کی فصل تھل صحرا میں خوشیاں لاتی ہے ۔ مقبول ذکی نے تھل کے ٹٰیلوں کے مناظر ۔ چنے کی فصل میں لگے ننھے سرخ پھولوں ، گرم ہواؤں اور بھکر دیس کی مخصوص ثقافت اور مناظر کو اپنی فردیات کے اشعار کا منظر نامہ بنایا ہے ۔ اس طرح انہوں نے مقامیت اور گھریلو احساس کی عکاسی کی ہے ۔
اپنا سا اک اس کا منظر ہوتا ہے
تھل بھکر کا دیکھ کبھی تو بارش میں
مقبول ذکی نے تصویر کا دوسرا رخ پیش کرتے ہوئے سخت گرمی کے موسم میں صحرائے تھل پرحدت کی شدت کے مناظر کو بھی موضوع سخن بنایا ہے ۔ سخت گرمی میں تھل کے ٹیلوں سے اُٹھنے والی ہولناک ہوا کی لپیٹیں
دیکھ کر دشتِ کربلا کا منظر تصور میں آتا ہے ۔
العطش کی صدائیں آتی ہیں
کربلا کی فضا ہے بھکر کی
مقبول ذکی نے اپنے دیس کے مناظر ، موسموں ، روایات اور آب و ہوا سے والہانہ محبت کا اظہار فردیات میں موجود اشعار کے ذریعے کیا ہے ۔ انہوں نے ہر شعر میں بھکر کا لفظ استعمال کر کے اپنے وطن اور اپنے وسیب کی چھوٹی اور بڑی باتوں کو موضوع سخن بنایا ہے ۔ مجھے تھل کے مرکز منکیرہ کے کامرس کالج میں بطور وائس پرنسپل دس سال کام کرنے کا موقعہ ملا ہے ۔ میں نہ صرف صحرائے تھل کی زندگی ، مناظر اور روایات سے بخوبی باخبر ہوں بلکہ مقبول ذکی کی زندگی ، سوچ اور فطرت سے بھی آگاہ ہوں ۔ایک فطرت پسند ، امن پسند اورسچے فنکار کی خوبیاں ان کے کلام میں موجود ہیں ۔ مقبول ذکی اپنی اس کاوش میں کہاں تک کامیاب ہوئے ہیں یہ ان کی فردیات پڑھ کر معلوم ہوگا ۔ بہر حال یہ ایک منفرد اور مصورانہ فردیات ہیں جس پر مقبول ذکی مقبول بجا طور پر تحسین کے مستحق ہیں ۔ آخر میں چند فردیات ملاحظہ فرمائیں
تیرے اشعار میں مقبول ذکی
مسکراتا ہے پیار بھکر کا
آ ، چنین مل کے بیریوں کے بیر
تھل میں جوبن پہ بیریاں ہیں آج
میرے صحرا کی ایک خوبی ہے
اس میں کیچر کبھی نہیں ہوتی
فرد کا تجربہ کریں ذکی
لوگ کہتے ہیں کہ نہیں آساں
روشنوں کے دور میں بھی مقبول ذکی
آج بھی صحرا تاریکی میں ڈوبا ہے
پروفیسر جاوید عباس جاوید
بھکر
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔