سعید اختر ملک (ادیب)

سعید اختر ملک (ادیب)


تحریر: طارق محمود ملک

کچھ لوگ واقعی اپنی ذات میں انجمن اور کائنات میں اپنی شخصیت سے بے نیاز لوگوں کے دلوں میں روشنیوں اور محبتوں کے دیپ جلائے رکھتے ہیں ، ان میں سے ایک معروف ادیب ، سماجی شخصیت اور بیوروکریٹ سعید اختر ملک ہیں ۔ آ پ دندہ شاہ بلاول کے قریب دربٹہ گاؤں میں 15اپریل1955ء کو پیدا ہوئے ۔ ان کے والد محترم کا اسمِ گرامی ملک محمد خان ہے ۔ وہ پاکستان آرمی سے بہ طور صوبیدار ریٹائر ہوئے ازاں بعد کھیتی باڑی کے پیشے سے وابستہ رہے ۔

سعید اختر ملک دربٹہ سکول میں تیسری جماعت تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد گورنمنٹ مڈل سکول دندہ شاہ بلاول میں زیر تعلیم رہے ۔ یہاں سے فارغ ہونےکے بعد گورنمنٹ ہائی سکول لاوہ سے 1972ء میں میٹرک کا امتحان پاس کیا ۔ ایف ایس سی 1974ء میں سیالکوٹ کے مشہور مرے کالج سے جبکہ بی اے کی ڈگری 1976ء میں پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی ۔ بی اے کے بعد کچھ عرصہ پاکستان ائر فورس میں ایجوکیشن انسٹرکٹر کے فرائض انجام دیئے ۔ ائر فورس کی ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے تاریخ کے مضمون میں 1978ء میں ماسٹر ڈگری حاصل کی ۔ اس کے بعد پریسٹن یونیورسٹی اسلام آباد سے ماسٹر ان بزنس ایڈ منسٹر یشن کیا ۔ تعلیم مکمل کرنے کے 1986ء میں سول سروس آف پاکستان CSS کا امتحان پاس کیا اور سول سروس جوائن کی ۔ پاکستان کے بڑے اداروں میں کلیدی عہدوں پر خدمات انجام دیں ۔ دوران ملازمت وہ اسسٹنٹ کنٹرولر ایبٹ آباد ، ایڈیشنل اے جی پی آر اسلام آباد ، ڈائریکٹر فنانس راولپنڈی میڈیکل کالج اینڈ الائیڈ ہاسپٹل ، کنٹرولر ملٹری اکاونٹس راولپنڈی ، کنٹرولر اکاؤنٹس واہ فیکٹری ، ڈائریکٹر جنرل پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی اسلام آباد ، ڈائریکٹر جنرل آڈٹ آزاد جموں اینڈ کشمیر اور ڈائریکٹر جنرل آڈٹ ERRA دیے ۔ 2015ء میں سول سروس سے بہ طور ڈائیریکٹر جنرل ریٹائر ہوئے ۔

سعید اختر ملک (ادیب)
سعید اختر ملک (ادیب)

سعید اختر ملک نے دوران ملازمت پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی کے ساتھ ساتھ علم وادب سے تعلق بھی مضبوطی سے قائم رکھا ۔ ان کا ادبی سفر سول سروس میں آ نے سے قبل ہی شروع ہو چکا تھا ۔ افسانوں پر مشتمل ان کی پہلی کتاب ,,سوچ دالان ،، اپریل 2005 ء میں شائع ہوئی ۔ اس کتاب کا سرورق انٹرنیشنل ایوارڈ یافتہ تلہ گنگ ، لاوہ کی پہچان جناب مصور منیر احمد (ڈھرنال) نے تیار کیا ۔ سیعد اختر نے اس کتاب کا انتساب اپنے شفیق والدِ گرامی جناب ملک محمد خان کے نام کیا ۔ کتاب کے دیباچہ میں بانو قدسیہ رقم طراز ہیں

سعید اختر ملک ان ذہین ادیبوں کی ایسی کھیپ سے تعلق رکھتے ہیں جو Analysis بھی کرتے جاتے ہیں اور Synthesis کرنے پر بھی قادر ہیں ۔ ان کے دالان فکشن میں سوچ کے پتھروں سے سجی پٹڑیاں ہیں ۔ ماضی کے رنگین شیشوں سے روایات کی روشنیاں منعکس ہیں ۔ مستقبل کے خدشے گملوں میں ٹکے تیز تیز خوشبو دے رہے ہیں ۔ یہاں ہوا چلتی ہے تو پوچھتی ہے ، کیا خدا محبت اور سچ ایک مقام پر ہی ہوتے ہیں۔ اسی کتاب کے بارے میں رشید امجد لکھتے ہیں سعید اختر ملک نے دوسرے بہت سے افسانہ نگاروں کی طرح دیہات کو رومان نہیں بنایا نہ ہی ان کی بدصورتی کو خوبصورت بنانے کی کوشش کی ہے بلکہ جو جس طرح ہے اسے اسی طرح پیش کیا ہے ۔ اس سے ان کی کہانیوں میں سچائی اور حقیقت کے عناصر ابھرے ہیں ۔

بانو قدسیہ

عائشہ ملک لکھتی ہیں

سعید اختر ملک نے اپنے ذہن کی چمکیلی سوچوں سے اپنی زمین کو روشن کیا ہے ۔ افسانوں کے مجموعے ,, سوچ دالان ,, میں اس نے اپنے گاؤں ، گلی ، محلے اور حقوق کو تازہ کیا ہے سعید ملک نے بھی لفظ ,, محبت,, لکھا مگر یوں جیسے تیز دھوپ میں کبھی کبھی بارشِ کے چھینٹے پڑتے ہیں اور مٹی مہکنے لگتی ہے ۔

عائشہ ملک

سعید اختر ملک اپنی دوسری کتاب ,, سوچ دروازے ,, کے دیباچہ میں لکھتے ہیں

میری پہلی کتاب ,,سوچ دالان ,, 2005 ء میں چھپی میرے لئے فخرو اعزاز کی بات ہے کہ اردو ادب کی شہرہ آفاق شخصیت محترمہ بانو قدسیہ صاحبہ نے نہ صرف کتاب پر اپنی رائے لکھی بلکہ کتاب کی تقریب رونمائی میں شریکِ ہونے کے لئے بیماری و نقاہت کے باوجود لاہور سے اسلام آباد تشریف لائیں اور کتاب کی تقریب کی صدارت کی ۔ اسی طرح میرے لئے یہ بھی پر مسرت موقع تھا ، جب ملک کے مایہ ناز اور ہر دلعزیز شاعر جناب احمد فراز ، معروف دانشور اور ماہر اقبالیات جناب فتح محمد ملک اور مصنف ، کالم نویس عطاء الحق قاسمی نے بھی بہ طور مہمان خصوصی شرکت کی ۔

سعید اختر ملک

سعید اختر ملک کی دوسری کتاب ,,سوچ دروازے ,,2019,, ء میں شائع ہوئی ۔ کتاب کا انتساب انہوں نے اپنی والدہ محترمہ فتح خاتون کے نام کیا ۔ جو پورے گاؤں کی بڑی اماں بھی تھیں ۔ جناب فتح محمد ملک صاحب اس کتاب کے دیباچہ میں لکھتے ہیں

، سعید اختر ملک کے یہ افسانے ہمارے ہاں مادی ترقی کے ساتھ ساتھ روحانی ثروت مندی کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے ہمیں اپنی قومی زندگی کی تعمیر نو کے جذبات میں سرشار کر دیتے ہیں ۔ انہوں نے ہماری عصری زندگی کے روح فرسا حقائق کو صداقت پسندی کے جس انداز نظر سے دیکھا اور جس ذکاوت احساس کے ساتھ پیش کیا ہے وہ آج کے اردو افسانے میں نادر و نایاب ہے ۔

فتح محمد ملک

جناب مستنصر حسین تارڑ کا کہنا ہے کہ سعید اختر ملک سے ایک دیرینہ آشنائی ہے ۔ انہوں نے غیر متوقع طور پر سوچ کے گھر دروازے کھول دیئے ہیں ۔ ان دروازوں کو کھولیں تو ان کے اندر ملک کے تصور اور تخلیق کا ایک جہان آباد نظر آ تا ہے ۔ وہ سادگی اور معصومیت سے کہانیاں لکھتے ہیں ۔ میں جب بھی ان کے سوچ کے دروازے کھولتا ہوں تو ان کی سادگی و سچائی سے متاثر ہوتا چلا جاتا ہوں ۔ سعید اختر ملک کو Fact ، فورم فار آرٹس اینڈ کریٹیو ٹیلنٹ کا 10 سال بہ طور صدر خدمات انجام دینے کا اعزاز حاصل ہے ۔ ان کی زیر صدارت مختلف ادبی تقاریب کا اہتمام کیا گیا ۔ جس میں بانو قدسیہ ، احمد فراز ، فتح محمد ملک ، عطاء الحق قاسمی ، مجید نظامی ، مشاہد حسین سید ، محمد اظہار الحق اور افتخار عارف جیسی نامور قدآور شخصیات کے علاوہ مقامی ادیبوں اورشعرا نے شرکت کی ۔ سماجی حوالے سے بھی سعید اختر ملک کی خدمات قابل تحسین ہیں ۔ اعوان فاؤنڈیشن آف پاکستان کے بانیوں میں سے ہیں ۔ سابق ایم پی اے جناب ملک ظہور انور اعوان کے ساتھ مل کر اس ادارے کی بنیاد رکھی ۔ اپنے علاقے میں علم کی روشنی کو پھیلانے کے لئے اپنے دوستوں کے تعاون سے اکیڈمی آف ایکسیلنس کے نام سے تعلیمی اداروں کا آ غاز کیا ۔ یہ ادرارے لاوہ ، ٹمن ، ونہار اور پچنند میں اس وقت کامیابی سے چل رہے ہیں ۔ لاوہ میں اکیڈمی آف ایکسیلنس کی شاندار بلڈنگ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے ۔ لاوہ میں جب اکیڈمی کا سنگِ بنیاد رکھا گیا تو اس موقع پر ضلع چکوال کی معتبر سیاسی و سماجی اور عسکری شخصیات کو مدعو کیا گیا تھا ۔ ان میں لیفٹیننٹ جنرل عبد المجید ، جنرل ملک عبد القیوم ، ملک مشتاق ، ملک اسلم سیتھی ،ملک اعتبار اعوان ایم این اے ، ملک صفدر اعوان ٹیوٹا موٹرز اسلام آباد ، ملک فتح خان وغیرہ شامل تھے ۔ جبکہ 20 مارچ 2022 ء کو ونہار گاؤں میں اکیڈمی آف ایکسیلنس کا سنگ بنیاد رکھا گیا تو اس موقع پر سعید اختر ملک ، کرنل ریٹائر ملک تیمور سلطان اعوان ، ملک محمد ضمیر اعوان ، حشمت عباس خان ، ملک شہزاد ، سینر جرنلسٹ ملک محمد فاروق خان ، راقم الحروف طارق محمود ملک ، ملک عمر شہزاد ، محمد خرم ، میڈم عظمیٰ اور سینئر ٹیچر ملک محمد ساجد شامل تھے ۔ اکیڈمی کی بلڈنگ 6 کنال کے رقبہ پر تکمیل کے آخری مراحل میں ہے ۔ تلہ گنگ سٹی میں بھی 50 کنال زمین اعوان فاؤنڈیشن آف پاکستان کے نام پر لی گئی ہے جس پر ابھی کچھ قانونی رکاوٹیں درپیش ہیں ۔ یہاں مستقبل میں تنظیم یونیورسٹی بنانے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ سعید اختر ان دنوں تنظیم الاعوان پاکستان کے بہ طور چیئرمین خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اس تنظیم کے بنیادی مقاصد میں اعوانوں کو ملکی سطح پر ایک پلیٹ فارم پہ متحد کرکے ان کی فلاہ و بہبود کے کام کو آ گئے بڑھانا ہے ، ابھی ملکی سطح پر تنظیم سازی کا عمل جاری ہے ۔

سعید اختر ملک دنیا کے کئی ممالک کی سیاحت بھی کر چکے ہیں ان میں لندن ، سکاٹ لینڈ ، ایڈنبرا ، سعودی عرب ، شارجہ اور جنوبی کوریا شامل ہیں ۔ان کے دیگر مشاغل میں موسیقی ، گولف ، بائیکنگ اور سویمنگ شامل ہیں ۔ ریٹائر منٹ کے بعد سعید اختر ملک آ ج کل اسلام آباد میں مقیم ہیں مگر اپنے علاقے سے بھی جڑے ہوئے ہیں اور تسلسل سے گاؤں کا چکر لگاتے ہیں ۔

ادبی سرگرمیوں کے انعقاد اور فروغ کے لئے بھی سرگرم عمل ہیں۔ اسلام آباد میں ہونے والی تمام علمی و ادبی سرگرمیوں میں ان کی شرکت ضروری سمجھی جا تی ہے۔ انہیں بارہا ادبی تنظیموں کی طرف سے ایوارڈز اور تعریفی اسناد سے نوازا گیا ۔ انہوں نے اپنے علاقے میں ادبی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے 10 ستمبر 2022 ء کو ادبی سنگت لاوہ کے زیر اہتمام اپنے گاؤں دربٹہ میں کل پاکستان مشاعرے کا انعقاد کیا ۔ جس میں معروف شاعر ، کالم نگار ، مصنف محمد اظہار الحق ( صدارتی ایوارڈ یافتہ ، آدم جی ایوارڈ ) معروف شاعر ڈاکٹر وحید احمد (تمغہ امتیاز ) اور معروف شاعر محبوب ظفر کے علاوہ ملک کے نامور شعراء تشریف لائے ۔ مشاعرے میں کثیر تعداد میں معززین علاقہ نے شرکت کی ۔ ان کی اس کاوش کو اہلیانِ علاقہ نے خوب سراہا ۔ محترمہ ام طیبہ نے سعید اختر ملک بطور افسانہ نگار کے عنوان سے 2020 ء 2022 ء میں اہم فل اردو کا مقالہ لکھا ، نگران مقالہ ڈاکٹر شازیہ عنبرین اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان تھیں ۔ ان کے علاوہ ایک طالب علم نے ایم اے اردو کا مقالہ لکھا۔

سعید اختر ملک ہمارے علاقے کی پہچان ہیں ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو صحت و تندرستی والی زندگی عطا فرمائے آمین۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

پرائمری سکول ملہووالہ! پنسل، بال پوائنٹ

ہفتہ مئی 6 , 2023
ایک تماشے والی پنسل کبھی کبھی کسی کے پاس نظر آتی تھی ۔ یہ کالا لکھنے والی پنسل تھی ۔اس کے سکے کو تھوک لگایا جاتا تو جامنی
پرائمری سکول ملہووالہ! پنسل، بال پوائنٹ

مزید دلچسپ تحریریں