لگا رہی ہے صدا یوں صبا مدینے میں
"مرے حضورؐ ہیں جلوہ نما مدینے میں”
میں تتلی بن کے تصور میں پر لگا کے اُڑا
وہاں پہ خضرٰی کو چوما ، اڑا مدینے میں
جو دل میں آئے وہ مانگو خدا سے خضریٰ پر
ہمیشہ ہوتی ہے رب کی عطا مدینے میں
چلے ہو منگتے تو مانگو کرم شفاعت کا
قبول ہو گی تمہاری دعا مدینے میں
وہاں اترتی ہے الہام کی سدا رم جھم
تو پھر خدایا کرم کر بُلا مدینے میں
جو مدحتوں میں سحابِ کرم کا طالب ہوں
طلب ہے مجھ کو ثنا کی گھٹا مدینے میں
اگر ستایا ہےظلمت نے زندگی میں تمہیں
چلو وہاں پہ ملے گی ضیا مدینے میں
وہاں پہ جا کے ملاقات کی تمنا ہے
عجیب تر ہے گدائی ادا مدینے میں
میں تتلی بن کے لپٹتا رہا ہوں جالی سے
کہا فرشتوں نے ہے خوب ادا مدینے میں
مجھے کہا ہے یہ میرے شعور نے قائم
جلا نصیبوں کا تو بھی دیا مدینے میں
سیّد حبدار قائم
آف غریبوال
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔