ثاقب علوی کی نعت گوئی
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی*
ثاقب علوی کا شمار اردو کے ممتاز نعت گو شعرا میں ہوتا ہے۔ وہ کہتے ہیں
"قلبِ مُضطَر احتیاط، اے چشمِ گِریاں احتیاط!
بارگاہِ مُصطفیٰﷺ ہے فکرِ ناداں! احتیاط!”
ان کی یہ نعت دیگر شعرا کے کے لیے ایک عمدہ مثال ہے کہ کس طرح عشقِ رسول مقبول ﷺ کے جذبات کو نہایت ادب، احترام، مبالغہ آرائی سے پاک اور انتہائی احتیاط کے ساتھ بیان کیا جا گیا ہے۔ اس نعت میں بارگاہِ رسالت ﷺ کے آداب اور اُس کی عظمت کو دلکش اور تعظیمی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
ان کی نعت میں ادب و احترام کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ ہر نعتیہ شعر میں احتیاط اور ادب کا تذکرہ نمایاں طور پر دکھائی دیتا ہے جو نعتیہ شاعری کی بنیادی خصوصیت ہے۔ شاعر نے بارگاہِ مصطفیٰ ﷺ کے آداب کو نہایت تعظیمی انداز میں اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے جیسے:
"با وُضُو ہر لفظ ان کی عقیدت میں گُندھا
ذکرِ سرکارِ دو عالم ﷺ ہے، سخن داں! احتیاط!”
ثاقب علوی کی نعت میں قرآنی تعلیمات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔ نعت میں قرآنی آیت "لَا تَرْفَعُوا اَصْوَاتَکُمْ” کا ذکر بارگاہِ رسالت ﷺ کے احترام کو مزید گہرائی بخشتا ہے۔
نعتیہ اشعار میں تشبیہات اور استعارات کا خوبصورتی سے استعمال کیا گیا ہے، جیسے "چشمِ گِریاں” اور "نگہِ حیراں” وغیرہ وغیرہ۔ نعت کے یہ الفاظ بارگاہِ مصطفیٰ ﷺ میں شاعر کی عاجزی اور احترام کے جذبات کو واضح کرتے ہیں۔
ثاقب علوی کے نعت کا وزن اور بحر دونوں نہایت موزوں ہیں جو پڑھنے والے کو روحانی سکون فراہم کرتے ہیں۔
ثاقب علوی نے نعت میں عشقِ رسول مقبول ﷺ کے جذبات کو نہایت احتیاط اور ادب کے ساتھ بیان کیا ہے۔ ہر شعر میں یہ پیغام موجود ہے کہ بارگاہِ رسالت ﷺ میں ہر عمل، ہر لفظ اور ہر سوچ کو نہایت احتیاط سے ادا کرنا چاہیے۔ یہ اشعار ملاحظہ کیجیئے:
"جس درِ دولت پہ ہیں محتاط جبرائیل بھی
دیکھ اے ثاقب! ہے تُو اُس در کا مہماں، احتیاط!”
یہ شعر شاعر کی گہری عقیدت اور بارگاہِ رسالت ﷺ کے مقام کو سمجھنے کی بہترین عکاسی کرتے ہیں۔
یہ نعت دل کو چھو لینے والی بہترین نعت ہے اور شاعر نے بارگاہِ رسالت ﷺ کے آداب و احترام کے جذبے کو ایک منفرد انداز میں بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ ثاقب علوی کی زبان کی سادگی، ادب، احترام اور گہرائی قاری کو روحانی سکون اور بارگاہِ رسالت ﷺ سے محبت کا درس دیتی ہے۔ اہل ذوق قارئین کے مطالعے کے لیے ثاقب علوی کی نعت پیش خدمت ہے۔
*
نعت رسول مقبول ﷺ
*
قلبِ مُضطَر احتیاط، اے چشمِ گِریاں احتیاط!
بارگاہِ مُصطفیٰﷺ ہے فکرِ ناداں! احتیاط!
ان کے قدموں میں نکلنے کے بھی کچھ آداب ہیں
ہو کے سر تا پا مُؤدَّب اے مِری جاں! احتیاط!
با وُضُو ہر لفظ ان کی عقیدت میں گُندھا
ذکرِ سرکارِ دو عالمﷺ ہے، سخن داں! احتیاط!
بے خبر ماحول سے ہو کر جھکی رہنا یہاں
رُو بہ روئے شاہِ دیںﷺ اے نگہِ حیراں! احتیاط!
دیکھ! اس در پر نہیں ہے اتنی بے تابی روا
اے مچلتی روح کے بے چین ارماں! احتیاط!
سوچنا بھی احتیاطاً، احتیاطاً بولنا!
در پہ آقاﷺ کے ہے لازم تا بہ امکاں احتیاط
اس مقدس خاک میں ملنا تجھے جچتا نہیں
آنکھ سے گرتے مرے اشکِ پشیماں! احتیاط!
ہر گھڑی ہو سامنے "لَا تَرْفَعُوا اَصْوَاتَکُمْ”
اس درِ اقدس پہ ہے تعلیمِ قرآں، احتیاط!
جس درِ دولت پہ ہیں محتاط جبرائیل بھی
دیکھ اے ثاقب! ہے تُو اُس در کا مہماں، احتیاط!
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |