دھارمک عورتیں

(دھارمک عورتوں کے گروپ کی کچھ عورتیں آپس میں باتیں کر رہی ہیں۔)

پہلی عورت : ارے ہماری کالونی میں وہ جو نئی فیملی رہنے آئی ہے، وہ لوگ کون سی جات کے ہیں یار؟

دوسری عورت : کیوں ! تمہیں انکی جات سے کیا لینا دینا ہے؟

پہلی عورت : ارے یار انہیں یہاں آئے چھ مہینے ہو گئے ہیں ۔ اس بیچ پورے ساون سوموار نکل گئے ،لیکن اس فیملی کی عورت شو مندر میں نہیں دکھی۔

تیسری عورت : مجھے تو لگتا ہے کہ وہ لوگ مسلمان یا عیسائی ہیں۔

چوتھی عورت : نہیں نہیں وہ لوگ ہندو ہی ہیں۔ تم نے دیکھا نہیں کہ وہ عورت ماتھے پر بندی لگاتی ہے اور اپنی مانگ میں سندور بھی بھرتی ہے۔

پانچویں عورت : ہو سکتا ہے کہ عورت ہندو ہو اور اسکا ہسبینڈ مسلمان ہو۔

چھٹی عورت : مجھے تو لگتا ہے کہ وہ لوگ نیچ جات کے ہیں، تبھی تو وے، لوگوں سے زیادہ گھلتے ملتے نہیں ہیں۔ وے لوگ سماجی تو بلکل بھی نہیں ہیں۔

دھارمک عورتیں
Image by Yogendra Singh from Pixabay

ساتویں عورت : نہیں نہیں، ایسا نہیں ہے۔ میں نے تو سنا ہے کہ وہ اپنی سنیتا کے ہسبینڈ کی طبیعت اچانک خراب ہو گئی تھی تو امرجینسی میں وے اسے اپنی کار میں اسپتال لے گئے تھے۔ کو رونا کے وقت میں اسے اسپتال میں بھرتی کرایا۔ مریض کے ساتھ اسپتال میں رکنے کو کوئی تیار نہیں تھا، لیکن وے لوگ رہے۔ انہوں نے انکی روپے پیسوں سے بھی مدد کی۔ وے لوگ تو بڑے ہیلپنگ نیچر کے دھارمک لوگ ہیں۔

پہلی عورت : ارے اس سے کیا ہوتا ہے۔ مصیبت میں تو کوئی بھی کام آ جاتا ہے۔ وہ لوگ جب تک مندر میں نہ آئے، بھجن کیرتن نہ کرے، تب تک ہم انہیں دھارمک نیچر کے کیسے مان لیں۔ کیوں بہنوں میں صحیح بول رہی ہوں نا؟
کورس میں سبھی لوگ : ہاں ہاں صحیح بات ہے ۔

aalok-kumar-

آلوک کمار ساتپوتے

افسانہ نگار

چھتیس گڑھ صوبہ کے سرکاری رسالہ کے مدیرکے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

ہندوستان کے تمام پروگیسیو اخبارات و رسائل میں افسانے شائع ہوچکے ہیں۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

صلالہ میں پاکستانیوں کی تقریب

اتوار ستمبر 4 , 2022
صلالہ کے پاکستانیوں نے محمد علی فضل صاحب کے اعزاز میں تقریب منعقد کی
صلالہ میں پاکستانیوں کی تقریب

مزید دلچسپ تحریریں