رمضان کریم ،مہنگائی اور عزت نفس
ہم انشاءاللہ ایک بار پھر رمضان کریم کی فیوض و برکات سمیٹنے کے مرحلے پر پہنچ چکے ہیں۔ماہ صیام بڑی عظمتوں،فضیلتوں ،برکتوں اور غم گساری والا مہینہ ہوتا ہے۔اپنے گناہوں کو بخشوانےاور نیکیوں میں اضافہ کرنے کا چانس میسر کرنے والا مہینہ ہے۔اس ماہ مقدس کہ پہلی رات سے جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں،دوزخ کے دروازے بند ہو جاتے ہیں،سرکش شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے۔نیکی اور بھلائی کرناآسان ہو جاتی ہے۔ دل نرم اور نیکیوں کی طرف آمادہ ہو جا تے ہیں۔مغفرت طلب کرنے والوں کو معاف کر دیا جا تا ہے۔توبہ کرنے والوں کی توبہ کو شرف قبولیت ملتی ہے،کوئی دعا کرنے والا ہوتو دعا قبول کر لی جاتی ہے۔کوئی سوال کرنے والا ہو تو سوال پورا کیا جاتا ہے۔صدقہ،خیرات ادب و احترام اور ایثار کا مہینہ ہے۔
رمضان کریم میں بہت ساری فلاحی تنظیمیں،بزنس مین اور مخیر حضرات ضرورت مندوں میں آسانیاں تقسیم کرتے ہیں۔ہر سال اس میں اضافہ بھی دیکھنے میں آتا ہے جوکہ متحرک اور حساس معاشرے کی نشاندہی کرتا ہے جوکہ قابل ستائش اور حوصلہ افزا ءمرحلہ ہے۔امید کا اعتبار قائم رہنا ضروری ہوتا ہے۔سماجی تنظیموں کے ریکارڈ ،پروموشن اور ڈونرز کو متوجہ کرنے کے لئے پروفیشنلی ضروری ہوتا ہے کہ فوٹو سیشن کیا جائے اور ریکارڈ رکھا جائے لیکن سماجی تنظیموں کے فلاحی ریس جیتنے اور منفرد ہونے کی خواہش نے سوشل میڈیا کو اس طرح منفی انداز میں استعمال کیا کہ ضرورت مندوں کی عزت نفس مجروح ہونے لگی بہت سارے سفید پوش اپنی ضرورتوں اور محتاجی کو صبر کی چادر میں لپیٹ کر گھر بیٹھے رہے۔مہنگائی کی وجہ سےاس ملک کا بہت بڑا طبقہ قوت خرید سے محروم ہو رہا ہے، بے روزگاری،محتاجی اور بے بسی ان کے آنگنوں میں مستقل خیمہ زن ہے۔نہ وہ دست سوال دراز کر سکتے ہیں اور نہ ہی اپنی دکھی اسٹوری کسی سے شیئر کر سکتے ہیں۔ماں جیسی ریاست بھی ان کے دکھوں اور محرومیوں سے نا آشنا ہے۔ مردم شماری بھی بے روزگاری، غربت، صحت اور تعلیم کے سوالوں سے اجتناب کرتی دکھائی دے تو خوشحال مستقبل کیسے دستک دے گا ؟
اتحاد ویلفیئر سوسائٹی کھوئیاں فلاحی دنیا میں نیا اضافہ ہے لیکن کارکردگی اور آگے بڑھنے کی رفتار سے لگتا ہے کہ وہ کھوئیاں میں اپنے اہداف کی تکمیل کرتے ہوئے اپنے دائرہ کار کو ملحقہ علاقوں تک پھیلانے میں زیادہ وقت نہیں لے گی اور اس کے دست فلاح میں وسعت آنے والی ہے اگر نیشنل اور انٹرنیشنل ٹرینگ سے اس کی گرومنگ ہو جائے تو قومی سطح کے منظر نامے پہ آسکتی ہے۔اتحاد ویلفئیر سوسائیٹی نے اس فلاحی دکھ اور نان پروفیشنل رویے کا ادراک کرتے ہوئے کھوئیاں سے اس فلاحی یوٹیلیٹی سٹور کا آغاز کرنے جا رہی ہے جس پر پہلا تجربہ رمضان میں سستا فروٹ تلہ گنگ فروٹ منڈی کے ریٹ پر اہلیان کھوئیاں کو میسر آئے گا۔اس کا مثبت اور منفرد پہلو جو اہل فلاح کے لئے قابل تقلید بنے گا وہ یہ کہ اس سے اہل ثروت بھی سستا فروٹ خرید رہے ہوں گے اور ان کے درمیان محروم اور سفید پوش طبقہ بھی عزت نفس مجروح کئے بغیر مستفید ہو رہا ہوگا۔اس کی شاپنگ کو جتنا مرضی ہے شوٹ کیا جائے اور سوشل میڈیا پر وائرل کیا جائے کسی کو اپنے فوٹو سے شرمندگی نہ ہوگی۔اس کامیاب تجربے کے بعد اسی طرح تنظیم کو راشن کے لئے بھی اتحاد سپر سٹور کی منزل حاصل کرنی چاہئے۔ ہو سکتا ہے کہ فلاحی قائد ین کو بہت چھوٹا پراجیکٹ دکھائی دے لیکن جلد ہی بہت ساری فلاحی تنظیمیں اس کی تقلید کرتے ہوئے آگے بڑھیں گی جس سے سفید پوشوں ،محروموں اور ضرورت مندوں کی عزت نفس ہمیشہ کے لئے محفوظ ہو جائے گی۔
محمد فاروق خان
ٹمن، ملتان
پنجاب، پاکستان
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔