تحقیق وتحریر :
سیدزادہ سخاوت بخاری
سلطنت عمان میں آج بروز ھفتہ گریگورین یا عیسوی کیلنڈر کے مطابق 13 فروری سال 2021 ء جبکہ اسلامی یا ھجری کیلنڈر کے حساب سے سال 1442 کے ساتویں مہینے ، رجب کا پہلا دن ہے ۔
ماہ رجب ، ھجری سال کا ساتواں اور نہائت مقدس جزو ہے ۔ قرآن حکیم میں جن 4 مہینوں کا ذکر ہوا ان میں رجب کا نام بھی شامل ہے ۔ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ قبل از اسلام یعنی دور جاھلیہ میں بھی اس مہینے کو نہائت قدر و منزلت اور احترام حاصل تھا ۔ اھل عرب اس ماہ مبارک میں جنگ و جدل کو ممنوع سمجھتے تھے اور ھتھیاروں کی آوازیں خاموش ہوجاتی تھیں ۔
اسلام نے اسے اللہ کی طرف سے انعام و اکرام اور نعمتوں کے نزول کا مہینہ قرار دیا ۔
حضور نبی کریم ص نے ارشاد فرمایا ،
رجب اللہ کا ،
شعبان میرا
اور
رمضان امت کا مہینہ ہے ۔
اس ماہ مبارک کی تاریخ اور فضائل پر اگر لکھتا چلوں تو ایک ضخیم کتاب مرتب ہوجائے لیکن مجھے یہاں نہائت اختصار کے ساتھ چند تعارفی کلمات درج کرنے ہیں تاکہ عام مسلمان اس کی فضیلت اور اہمیت سے آگاہ ہوسکے ۔
مورخین نے لکھا ہے کہ قبل از اسلام بھی اھل عرب اس مہینے کے بعض دنوں میں روزے رکھا کرتے تھے لیکن ان کی نیت بتوں اور مورتیوں سے منسوب ہوتی تھی جبکہ اسلام نے رجب میں رکھے جانیوالے نفلی روزوں کو اللہ کے ساتھ جوڑ کر خالص عبادت قرار دے دیا اور اب کئی نیک اور اللہ والے ، ماہ رجب مبارک میں ، جمعرات ، جمعہ اور سوموار کے دن ، محض اللہ کی رضاء کے لئے روزہ رکھتے ہیں جس کا ثواب کئی نیکیوں پر بھاری ہے ۔
چونکہ حضور علیہ الصلواة و السلام نے اسے اللہ کا مہینہ قرار دیا ہے لھذا ، اللہ سے قربت حاصل کرنے ، اس سے فیض پانے ، اس کی رحمتیں اور برکتیں حاصل کرنے کا اس سے بڑھ کر کوئی دوسرا زمانہ ہو نہیں سکتا ۔
اللہ کے اس مہینے کے یوں تو بے شمار فضائل ہیں لیکن اس ماہ مبارک میں رونماء ہونیوالے بعض واقعات اسلام کی روح کا درجہ رکھتے ہیں ۔ ان میں سے کچھ تو ایسے ہیں کہ جن کے بغیر اسلام مکمل ہی نہیں ہوسکتا ۔
یہی وہ ماہ مقدس ہے ، کہ جس کی ستائیسویں شب کو ، آقائے دوجہاں حضرت محمد ص کو آسمانوں کی سیر کرائی گئی اور جسے ہم معراج النبی ص کے نام سے ہر سال مناتے چلے آرہے ہیں ۔ 12 سال تک مسلسل تبلیغ اسلام کی تھکا دینے والے جدوجہد اور مخالفین کی طرف سے پیدا کی جانیوالی مشکلات و مصائب کے ماحول کو آسانی اور رحمتوں میں بدلنے کی خاطر ، اللہ نے اپنے حبیب کو زمین سے آسمانوں کی طرف لیجا کر سیر کرانے کا فیصلہ کیا لھذا نبی علیہ السلام پہلے مرحلے میں مکہ سے بیت المقدس تشریف لے گئے اور پھر وھاں سے سدرة المنتھی اور قاب قوسین تک کا سفر کیا ۔
اجمیر شریف کی دھرتی پر پیدا ہونیوالے نعت گو شاعر سید عنبر علی شاہ المعروف عنبر وارثی نے اس سفر کو اپنے تین مصرعوں میں کچھ اس طرح بیان کیا کہ مرحوم غلام فرید صابری کی آواز میں گائی گئی یہ قوالی آج بھی سننے والوں پر وجد کی کیفیت طاری کردیتی ہے ؛
” سر لا مکاں سے طلب ہوئی
سوئے منتھی وہ چلے نبی
کوئی حد ہے ان کے عروج کی "
اسی رجب المرجب نے جہاں واقعہ معراج مصطفے ص سے سعادت پائی وہیں اس ماہ مبارک کی 13 ویں تاریخ کو مولائے متقیان منبع ولائت و ھدائت ، فاتح خیبر امیرالمومنین حضرت سیدنا علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا ظھور ہوا ۔ یہی نہیں بلکہ آگے چل کر شیر خدا نے خیبر کا قلعہ بھی اسی مہینے میں فتح کیا ۔
جیسا کہ شروع میں بیان کیا ، اس مہینے میں رونماء ہونیوالے اہم واقعات کی فہرست بہت طویل ہے مثلا ، بعض آئمہ اھل البیت اطھار کی اس ماہ میں ولادت ، امام جعفر صادق علیہ السلام کی نیاز ( کونڈے ) اسی ماہ کی 22 تاریخ کو بلا تفریق شیعہ سنی اکثر خانوادوں میں منعقد ہوتی ہے ۔
حبشہ کے مسلمان نجاشی بادشاہ کا انتقال سن 9 ھجری کے اسی مہینے میں ہوا ۔
سن 14 ھجری ماہ رجب میں دمشق فتح ہوا ۔
صلاح الدین ایوبی نے اسی مہینے سن 583 ھ کو بیت المقدس فتح کیا ۔
اسی ماہ مبارک کی 15 ویں تاریخ کو تحویل کعبہ یعنی بیت المقدس سے مکہ کی طرف منہ کرکے نماذ ادا کرنے کا حکم آیا ۔
یہی مہینہ تھا جب طوفان نوع سے بچنے کی خاطر حضرت نوع علیہ کشتی نوع پر سوار ہوئے ۔
اھل سنت کے امام حضرت ابو حنیفہ رحمةاللہ اور امیر شام کا انتقال بھی اسی مہینے میں ہوا ۔
اس مختصر سی تحریر کے ذریعے فقط یہ پیغام دینا مقصود ہے کہ
آللہ کے اس مہینے میں جسقدر ممکن ہو عبادات بجا لائی جائیں ۔ مسلم امہ اگرچہ فرقوں میں بٹ چکی ہے لیکن اللہ اور اس کے آخری رسول پر سب یقین رکھتے ہیں لھذا جہاں تک ہوسکے اس بندھن کو قائم اور مضبوط رکھیں ۔
سیدزادہ سخاوت بخاری
مسقط، سلطنت عمان
شاعر،ادیب،مقرر شعلہ بیاں،سماجی کارکن اور دوستوں کا دوست
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔