پنجابی زبان کی ترویج کے لیے 21 فروری 2022 کو باقی ملک کی طرح اٹک میں بھی ایک بہترین پروگرام ترتیب دیا گیا جس میں معروف شاعر طاہر اسیر اور ان کے دوستوں نے اٹک بلدیہ کی طرف سے ایک ادبی نشست کا اہتمام کیا جس میں پنجابی زبان کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا اور حکومت سے اپیل کی گئی کہ پنجابی زبان کو سکوں میں بچوں کے نصاب کا حصہ بنایا جائے جس طرح باقی صوبوں میں ان کی ماں بولی پڑھائی جاتی ہے بالکل اسی طرح پنجاب میں بھی پنجابی پڑھائی جائے مقررین نے بلھے شاہ وارث شاہ حق باہو جیسے بزرگوں کا ذکر کیا جنہوں نے پنجابی زبان میں کلام لکھے اور پنجاب کی مٹی کی خوشبو پوری دنیا کو روشناس کرائی
پروگرام کی ابتدا تلاوت کلام پاک سے ہوئی جس کی سعادت کریم خان کو حاصل ہوئی اس کے بعد نعت سیدہ رضی خاتون اور محمد سعد نے پڑھی نظامت کے فرائض سید نصرت بخاری نے ادا کیے طاہر اسیر، سید حب دار قائم، نزاکت علی نازک، سید تصور بخاری، مشتاق عاجز، سعادت حسن آس،اعجاز خان ساحر، نذیر سانول، محمد عطا، حسین امجد، رستم خان نے اپنے کلام سنائے شیریں اسلم، سیّد آغا جہانگیر بخاری اور شیخ احسن الدین نے پنجابی کی اہمیت پر خطاب کیا جن حضرات نے پنجابی میں کتب لکھیں ان کی کوشش کو سراہا گیا
جن میں
مشتاق عاجز کی کتاب پھلاہی
سیّد نصرت بخاری کی کتاب کیمبل پوری لہجے کی روایت
سیّد حب دار قائم کی یاداشتوں پر مبنی کتاب اکھیاں وچ زمانے
سعداللہ کلیم کی کتاب جوگ
غلام ربانی فروغ کی کتاب وسنا روے گراں
نذیر سانول کی کتاب عملاں اٹی
ڈاکٹر ارشد ناشاد کی کتاب ضلع اٹک دے پنجابی شاعر اور مڈھلی گرامر
تصور بخاری کی کتاب اپنی چھاں دا سیک
اور سیّد ثقلین انجم کا پنجابی رسالہ ونگاں شامل ہے ۔
سیّد حب دار قائم
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔