پنجاب حکومت کی آسان روزگار اسکیم

پنجاب حکومت کی آسان روزگار اسکیم

ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی٭

پنجاب سے ایک اچھی خبر آئی ہے وہ یہ ہے کہ صوبے  میں بے روزگاری کے خاتمے اور شہریوں کی خوشحالی کے لئے حکومت پنجاب کی جانب سے ”آسان کاروبار فنانس اسکیم”  شروع کی جارہی ہے جو کہ وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز کا  ایک قابلِ ستائش اقدام ہے  جسے  اگر درست طور پر نافذ کی جائے تو یہ اسکیم پنجاب کے لیے معاشی ترقی اور عوامی خوشحالی کے نئے دروازے کھولنے کا باعث بنے گا۔

پاکستان میں بے روزگاری ایک دیرینہ مسئلہ رہا ہے  جس کی جڑیں سماجی، معاشی اور تعلیمی نظام میں موجود  ہیں۔ صنعتی ترقی کی کمی، تعلیم اور ہنر کی عدم دستیابی  اور حکومتی سطح پر مؤثر پالیسیوں کی عدم موجودگی نے نوجوانوں کو بے روزگاری کے دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ 1980 کی دہائی سے مختلف حکومتوں نے روزگار کی فراہمی کے لئے مختلف اسکیمیں متعارف کروائیں لیکن ان میں شفافیت اور میرٹ کے فقدان کی وجہ سے مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہو سکے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قیادت میں شروع کی گئی ”آسان کاروبار فنانس اسکیم” صوبے کی پہلی اور سب سے بڑی اسکیم ہے  جس کے تحت 84 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس کے لئے 48 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس کے ذریعے سرکاری فیس، ٹیکس  اور یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی ممکن بنائی گئی ہے۔

پنجاب حکومت کی آسان روزگار اسکیم

اس اسکیم کے تحت 36 ارب روپے کے بلاسود قرضے فراہم کیے جائیں گے جن کی حد دس لاکھ سے تین کروڑ روپے تک رکھی گئی ہے۔ قرض کی واپسی پانچ سال کی آسان اقساط میں ہوگی۔ یہ اسکیم 25 سے 55 سال کی عمر کے فائلر شہریوں کے لئے کھولی گئی ہے اور درخواست کا پورا عمل ڈیجیٹل سہولتوں کے ذریعے ممکن بنایا گیا ہے، تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ اسکیم کے ذریعے نوجوانوں کو اپنے کاروبار شروع کرنے کا موقع ملے گا  جس سے خود روزگاری کو فروغ ملے گا اور بے روزگاری کی شرح میں کمی آئے گی۔ درخواست کے عمل کو ڈیجیٹل کرنے سے رشوت، سفارش اور اقرباپروری جیسے مسائل کے امکانات کم ہو جائیں گے۔ بلاسود قرضے فراہم کرنے سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ ملے گا، جو کسی بھی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں۔تعلیم یافتہ نوجوانوں کو کاروبار کے مواقع فراہم کرنا ان کی صلاحیتوں کو بہتر طور پر بروئے کار لانے کا موقع دے گا۔

اگر اسکیم کے نفاذ میں میرٹ اور شفافیت کو یقینی نہ بنایا گیا تو یہ بھی دیگر اسکیموں کی طرح ناکام ہو سکتی ہے۔اگرچہ ڈیجیٹل نظام متعارف کروایا گیا ہے لیکن انسانی مداخلت کو مکمل طور پر ختم کرنا ممکن نہیں۔ قرضوں کی واپسی کے لئے مؤثر میکانزم نہ ہونے کی صورت میں حکومت کو مالی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔اسکیم کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ عوام کو اس کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی جائیں، تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔

آسان کاروبار فنانس اسکیم ایک مثبت قدم ہے  لیکن اس کی کامیابی کا دارومدار اس کے نفاذ پر ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے ایک آزاد اور خودمختار نگران کمیٹی تشکیل دے۔ مزید برآں قرض لینے والوں کو کاروباری تربیت فراہم کی جائے، تاکہ وہ اپنے وسائل کو بہتر طور پر استعمال کر سکیں۔

ایک مؤثر مانیٹرنگ سسٹم قائم کیا جائے، جو اسکیم کے ہر مرحلے پر شفافیت کو یقینی بنائے۔

اسکیم کے بارے میں آگاہی مہم چلائی جائے، تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے مستفید ہو سکیں۔قرض لینے والوں کو کاروبار شروع کرنے اور چلانے کے لئے بنیادی تربیت فراہم کی جائے۔قرضوں کی واپسی کے لئے ایک جامع اور مؤثر نظام بنایا جائے، تاکہ حکومت کو مالی نقصان نہ ہو۔نوجوانوں کو پالیسی سازی کے عمل میں شامل کیا جائے، تاکہ ان کے مسائل اور تجاویز کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔

‘آسان کاروبار فنانس اسکیم’ ایک انقلابی اقدام ہے  جو بے روزگاری کے خاتمے اور معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ لیکن اس کی کامیابی کے لئے حکومت کو شفافیت، میرٹ، اور مؤثر نفاذ پر خصوصی توجہ دینی ہوگی۔ اگر اس اسکیم کو درست طریقے سے نافذ کیا گیا تو یہ نہ صرف پنجاب بلکہ پورے پاکستان کے لئے ایک ماڈل بن سکتی ہے۔ امید ہے کہ وفاقی حکومت، چاروں صوبے بشمول گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی حکومتیں بھی  اس طرح کی اسکیمیں شروع کرنے کے لیے اقدامات کریں گے۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

کیا      آپ      بھی      لکھاری      ہیں؟

اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

[email protected]

مزید دلچسپ تحریریں