پروفیسر ارشد اور وادیء تحقیق و تنقید

پروفیسر ارشد اور وادیء تحقیق و تنقید

تحریر : مقبول ذکی مقبول (بھکر)

خاندانی نام محمد ارشد قادری ہے جب کہ ادبی نام ارشد حسان ہے ۔ 09 اگست 1988ء کو میاں محمد انور شاہ کے گھر ٹھٹھی شریف میانوالی میں پیدا ہوۓ ۔ ایم انگلش ، ایم اے ایجوکیشن کے ساتھ ساتھ ایم فل اردو بھی ہیں ۔ اور ان کی اردو میں ڈاکٹریٹ آخری مراحل میں ہے ۔ حال ہی میں ان کی بطور لیکچرر اردو تقرری پنجاب پبلک سروس کمیشن کے تحت ہوئی ہے ۔ قبل ازیں ماہر ِ مضمون اردو کے طور پر تدریسی فرائض سر انجام دے رہے تھے ۔ کتب بینی ، مطالعہ ء قرآن و حدیث و سیرت و تصوف ، تاریخ ِ ادب ان کی دل چسپیاں ہیں ۔پروفیسر عاصم بخاری کی وساطت سے ان کی تخلیقات تک رسائی ہوئی ۔ مطالعہ کیا اور متاثر ہوۓ بغیر نہ رہ سکا ۔ ان کی نثر کو جیسا پایا ۔ قارئین ِ ادب کی بارگاہ میں پورے ادبی خلوص کے ساتھ پیش کررہا ہوں ۔
میانوالی کے ادبی منظر نامے پر تحقیق و تنقید میں پروفیسر ڈاکٹر اورنگ زیب نیازی کے بعد پروفیسر ارشد حسان کا نام نمایاں نظر آتا ہے ۔ اور سر زمین ِ میانوالی پہ ایک نقاد و محقق کے طور پر ان کا وجود ایک ادبی نعمت سے کم نہیں ۔
عموما” عربی اور فارسی ادب پر دسترس رکھنے والے انگریزی ادب سے شغف نہیں رکھتے مگر میاں ارشد حسان عربی فارسی اردو کے ساتھ ساتھ انگریزی ادب کا بھی وسیع مطالعہ رکھتے ہیں ۔ ان کی حال ہی میں تحقیقی و تنقیدی مضامین پر مشتمل کتاب” چراغ ِ فکر” گواہ ہے ۔اور”میانوالی میں اردو نعت کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ” ادب کے قاری کو دعوت مطالعہ دیتی ہے ۔ وسیع المطالعہ شخصیت ہیں ۔تحقیق و تنقید کے قواعد و ضوابط اور اصولوں سے صرف آشنا ہی نہیں ، عملا” برت کے بھی دکھاۓ ہیں ۔جس سے ثابت ہو گیا کہ اس بات کا انہیں علم ہے کہ تنقید و تحقیق کا حقیقی مفہوم کیا ہے

پروفیسر ارشد اور وادیء تحقیق و تنقید


ان کی مزید دو کتب طباعت و اشاعت کے مراحل میں ہیں جو کہ سال ِ رواں میں ان شاءاللہ منظر ِ عام پر آ جائیں گی ۔ نثر میں علاوہ ازیں خاکہ نگاری کے فن سے بھی خوب آشنا ہیں ۔”چراغ ِ فکر” میں شامل خاکے ان کی فن ِ خاکہ نگاری پر دسترس کا ثبوت ہیں ۔ مزاح بھی ان کا مرغوب میدان ہے جس میں ان کا راہوار ِ قلم خوب جولانیاں دکھاتا نظر آیا ہے ۔ میاں ارشد صاحب مشکل پسند ہیں ۔ تحقیق و تنقید ایک ایسا میدان ہے جس کی طرف کم ادیب راغب ہیں یعنی یہ دنیاۓ دیگر ہے ۔ مگر میاں ارشد صاحب کے مزاج کا یہ خاصہ ہے کہ انہیں مشکلات سے الجھنے میں لطف آتا ہے ۔ یہ میدان محنت کا تقاضا کرتا ہے اور محنت اور مطالعہ ہی تو میاں صاحب کے مزاج میں رچابسا ہوا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ برق رفتاری سے کامیبی کے زینے چڑھتے جا رہے ہیں
میاں ارشد حسان کی شخصیت اور فن کے بارے پروفیسر عاصم بخاری کی ایک خوب صورت اور موقعہ کی مناسبت سے ایک نظم کے چند اشعار قارئین کی نظر
میاں ارشد حسان کے نام
(ایک نظم)

ادیبوں میں یہ پختہ کار ، ارشد
ہمارا یار ، یہ دل دار ، ارشد

پتہ دیتا ہے تیری دسترس کا
تری تحریر کا معیار ، ارشد

ترے اسلوب کی دیتا گواہی
ترے الفاظ کا یہ ہار ، ارشد

کہیں یہ تیز تر تلوار سے ہے
تمہارے اِس قلم کی دھار ،ارشد

کیا ثابت ” چراغ ِ فکر ” نے یہ
چھپا رستم بڑا فن کار ، ارشد

تو وابستہ میاں حسان جس سے
بڑا سب سے ، ہے وہ دربار ، ارشد

دعا عاصم کی خالق سے کہ تیری
ہو یوں ہر بات ، پائیدار ، ارشد

(عاصم بخاری میانوالی)

maqbool

مقبول ذکی مقبول

بھکر، پنجاب، پاکستان

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

پرنالہ، پنچ اور بدمعاش

بدھ فروری 15 , 2023
واپسی پر یہ بدمعاش شغل کے طور پر اپنی ڈانگوں سے لکڑی کے پرانالوں پر وار کرکے ان کو اکھیڑ دیتے ۔
پرنالہ، پنچ اور بدمعاش

مزید دلچسپ تحریریں