علاقہ چھچھ کے ذاتی کتب خانے
تحریر : عزیرعاصم
علاقہ چھچھ علمی دنیامیں بخارا اور سمرقند کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کی شہرت کی بنیادی وجہ یہاں کی علمی خصوصا دینی فضا اور نامورعلمی شخصیات کا وجود ہے۔ چھچھ کے اس علمی پس منظر میں جہاں شخصیات قابل ذکر ہیں۔ وہاں ادارے خاص طور پر کتب خانے بھی اپنے بھر پورکردار کے ساتھ معروف ہیں۔ چھچھ کے ذاتی کتب خانوں میں حضرو کی نامورعلمی شخصیت خواجہ محمد خان اسد کا قائم کردہ کتب خانہ ادبی دنیا میں خصوصی شہرت رکھتا ہے۔ اس کتب خانہ کا با قاعدہ آغاز 1923ءمیں حضر وشہر کے محلہ عظیم خان میں ہوا۔ اس کے علاوہ کچھ مدارس اور خانقاہوں میں قائم کتب خانوں کا ذکر ملتا ہے۔ جن میں سے چند اہم کا اجمالی تعارف ذیل میں دیا جاتا ہے۔
مولانا نصیرالدین غورغشتوی کا کتب خانہ:
علم حدیث کے حوالے سے دنیا بھر میں شہرت رکھنے والے علاقہ چھچھ کے گاؤں غورغشتی کے شیخ الحدیث مولانانصیرالدین غورغشتوی کے ہاں کتب کا ایک وافر ذخیرہ موجودتھا۔ ان کتب میں زیادہ ترکتب مذہبی اورعلمی ضرورت کی تھیں۔ ان کتب سے نہ صرف طلبہ بلکہ عام آدی بھی استفادہ کر سکتے تھے۔ ان کتب میں کچھ قلمی نسخے بھی تھے جو ان کے مرید خاص خواجہ محمد خان اسد (بانی میرا کتب خان حضرو)نے اٹک کالج کی نمائش میں پیش کیے۔ اورمعروف محقق نذرصابری نے اپنی کتاب "فهرست مخطوطات” میں شامل کیا۔ جن کا حوالہ بعدازاں معروف ایرانی اسکالر محمد حسین تسبیحی نے اپنی تحقیق نسخہ ہائے خطی پاکستان میں “کتب خانہ نصیریہ غورغشتی” کے عنوان سے کیا۔ اب ان مخطوطات اور کتب کا کوئی سراغ نہیں ملتا۔
مفتی عثمان شمس آبادی کا کتب خانہ:
تحصیل حضرو کے ذاتی کتب خانوں میں مفتی محمد عثمان صاحب شمس آبادی کے ذاتی کتب خانے کا ذکر بھی ملتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کتب خانہ میں کئی نادرونایاب اورقیمتی کتب کےنسخے موجود تھے۔ یہ ایک ذاتی اور نجی کتب خانہ تھا جس سے اہل علم استفادہ کرتے تھے۔ اس کتب خانہ کے بعض مخطوطات کا ذکر ڈاکٹر سفیراختر نے اپنی کتاب ” راولپنڈی ضلع اٹک اور ہری پور کے کتب خانے “میں کیا ہے۔ یہ کتب خانہ بھی مرور ایام سے اب قصہ پارینہ بن چکا ہے۔
میرا کتب خانه حضرو:
خواجہ محمد خان اسد کا قائم کردہ کتب خانہ بنام “میرا کتب خانه حضر” کے نام سے ایک معتبر شناخت کا حامل کتب خانہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ کتب خانہ اپنے آغاز سے اب تک مشاقان علوم کی سیرابی میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ اس کتب خانہ میں سولہ ہزار کے لگ بھگ کتب و رسائل موجود ہیں۔ جو سیرت، دینیات سوانخ ، تاریخ ، قران و حدیث ، فقہ وقانون، ادب و سیاست اور مکاتیب و خطبات جیسے اہم موضوعات پر مشتمل ہیں۔ کتب خانہ کا ایک حصہ ڈراموں مختصر افسانوں، تراجم ناول اور دوسرے موضوعات کے لیے وقف ہے۔ اس حصہ میں تقسیم سے قبل کے تمام معروف مصنفین کی کتب موجود ہیں۔ اہم بات ہے کہ تقسیم سے قبل اور بعد کے تمام اہم رسائل کی مکمل جلدیں موجود ہیں۔
ملک اور بیرون ملک سے اکثر سکالرز ریسرچ کے لیے اس کتب خانہ میں آتے رہتے ہیں۔ ان زائرین کتب کی خدمت اور مہمان نوازی کے لیے بانی کتب خانہ کے جواں ہمت فرزند معروف ادیب جناب راشد علی زئی عمدگی سے سرانجام دیتے ہیں۔ ان کی محنت اور کاوش کی بدولت آج اس کتب خانہ کا شمار ملک کے چند اہم کتب خانوں میں ہوتا ہے۔
حافظ نثار احمد الحسینی کا کتب خانہ:
تحصیل حضرو کے ذاتی کتب خانوں میں ایک اہم کتب خانہ حافظ نثاراحمد الحسینی کا بھی ہے۔ یہ کتب خانہ ان کی خانقاه” خانقاہ امدادیہ” میں قائم ہے۔ اس کتب خانہ میں تمام علوم پر نہ صرف اہم کتب موجود ہیں بلکہ الگ الگ عنوانات سے کتابیں ترتیب سے ہیں۔ ان کتب کی کمپیوٹرائزڈ فہرست بھی موجود ہے۔ اس کتب خانہ کا تمام انتظام وانصرام حافظ نثار احمد خود ہی سرانجام دے رہے ہیں۔ اس کتب خانہ سے استفادہ کی سہولت تمام خاص و عام کے لیے ہے۔
ملک حق نواز خان کا کتب خانہ:
تحصیل حضرو کی ایک اہم علمی شخصیت ملک حق نواز خان صاحب کی ہے۔ جو ہیڈ ماسٹر کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنا تمام وقت مطالعہ کے لیے مخصوص کیا ہوا ہے۔ ان کے کتب خان کی خصوصیت یہ ہے کہ ان کے پاس غالبیات اور اقبالیات پر کتب کاوسیع ذخیرہ موجود ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ صاحب کتب خانہ کو خودان دونوں موضوعات سے دلچسپی ہے لیکن عام آدی کی رسائی اور استفادہ کرنے کی سہولت موجودنہیں ہے۔
کتب خانه حافظ زبیرعلی زئی مرحوم:
اہل حدیث مکتب فکر کے نامور عالم دین حافظ زبیرعلی زئی مرحوم کا ذاتی کتب خان بھی علاقہ چھچھ کے بڑے کتب خانوں میں شمار ہوتا ہے۔ ان کے کتب خانہ میں بھی ہزاروں کی تعداد میں کتب موجود ہے۔ اس میں زیادہ مواد دینی کتب پرمشتمل ہے خصوصا کتب احادیث بے شمار ہیں۔ یہاں عام آدمی کے استفادے کی سہولت موجود ہے۔ بانی کتب خانہ اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ اس لیے اس کتب خانہ کی حفاظت اور بقاء کی خصوصی ضرورت ہے۔
سید کفایت بخاری کا کتب خانه:
تحصیل حضرو کی معروف علمی و ادبی شخصیت سید کفایت بخاری کا کتب خانہ کی اس علاقہ کا ایک اہم کتب خانہ ہے۔ ذاتی نوعیت کا یہ کتب خانہ بھی مختلف موضوعات پرمشتمل کتب پرمشتمل ہے۔ جن میں قران وحدیث شعر وحکمت ، تاریخ و ادب سفرنامہ غرض ہرموضوع پر بے شمار کتب موجود ہیں۔ یہ کتب خانہ بھی گھر میں قائم ہے۔ عام آدی براہ راست تو استفادہ نہیں کر سکتا مگر بخاری صاحب کے ذاتی تعلق والے آدی ہر وقت استفادہ کرسکتے ہیں ممکن ہے جلد اس کتب خانہ کی توضیحاتی فہرست تیار ہوجائے اور شائقین کتب اس نادر و نایاب کتب پرمشتمل کتب خانے کی اہمیت سے واقف ہوسکیں۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔