وزیراعظم کا دورہ متحدہ عرب امارات
ملکوں کی معاشی ترقی کا دارومدار خود انحصاری پر ہوتا ہے۔ ماضی میں پاکستان نے جن ممالک کو اپنے پاو’ں پر کھڑا ہونے میں مدد فراہم کی انہوں نے تو ترقی کرنے کے لیئے خودانحصاری سیکھ لی اور ترقی کر گئے مگر پاکستان آج انہی ملکوں سے سرمایہ کاری کروانے کا محتاج ہے۔ ان ممالک میں ایک برادر اسلامی ملک متحدہ عرب امارات بھی شامل یے۔ خاص طور پر متحدہ عرب امارات سے پاکستان کے دیرینہ اور قریبی دوستانہ تعلقات ہیں۔ جب 2 دسمبر سنہ 1971ء کو متحدہ عرب امارات کا قیام عمل میں آیا تو متحدہ عرب امارات کو تسلیم کرنے والوں میں پاکستان دنیا کا سب سے پہلا ملک تھا۔ متحدہ عرب امارات کے قیام اور اتحاد میں پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے بنیادی کردار ادا کیا تھا۔ متحدہ عرب امارات کے حکمران عزت مآب شیخ زاید بن سلطان آل نہیان کے پاکستان کے ساتھ خصوصی دوستانہ اور بھائی چارے والے تعلقات تھے۔ جب متحدہ عرب امارات کا اتحاد قائم ہوا تو امارات کے حکمران عزت مآب شیخ زاید بن سلطان نے پاک فضائیہ کے ایئر کموڈور صدرالدین کو ابوظہبی ایئرفورس کا پہلا سربراہ مقرر کیا۔ تب متحدہ عرب امارات کی ایئرفورس کو پاک فضائیہ کا توسیعی پروگرام سمجھا جاتا تھا۔ حتی کہ آج تک پاک فضائیہ کے فلائنگ انسٹرکٹرز اور دیگر ماہرین اماراتی فضائیہ کے پائلٹس اور دیگر اہلکاروں کی بڑی تعداد کو پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرتے آ رہے ہیں۔
اس کے بعد ایمریٹس ائیر لائن کے قیام کو بھی پاکستان ائیر لائن (PIA) نے ممکن بنایا جو آج دنیا کی پہلے نمبر کی منافع بخش اور کامیاب ترین ائیر لائن ہے۔ پی آئی اے کے ماہرین نے ایمیرٹس ایئرلائن کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا۔ نومولود ہوائی کمپنی کو تکنیکی اور انتظامی معاونت فراہم کی۔ پاکستان نے ایمریٹس ائیر لائن کو دو جہاز لیز پر دیئے اور اپنی اکیڈمی میں عملے کو تربیت بھی فراہم کی۔ یہاں تک کہ ایمریٹس ایئرلائن کی پہلی پرواز سنہ 1985ء میں دبئی سے کراچی پہنچی۔
متحدہ عرب امارات کے حکمران جناب شیخ زاید بن سلطان بھی پاکستان سے دوستی نبھانے میں پیچھے نہیں رہے۔ انہوں نے سنہ 1966ء سے 2004ء تک امارات و ابوظہبی کے حکمران کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور وہ ہمیشہ پاکستان کی ترقی میں شانہ بشانہ کردار ادا کرتے رہے جن کی جانب سے لاہور اور رحیم یار خان میں شیخ زاید ہسپتال، شیخ زاید میڈیکل کالج اور شیخ زاید انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا قیام عمل میں آیا۔ پاکستان میں متحدہ عرب امارات پہلے ہی تیل، گیس، ٹیلی کمیونکیشن، ریئل اسٹیٹ، ایوی ایشن، بینکاری اور توانائی کے شعبوں میں بڑے سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے۔ یو اے ای سے تعلق رکھنے والی متعدد بین الاقوامی کمپنیوں نے بھی پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کر رکھی ہے جن میں اماراتی نیشنل آئل کمپنی یعنی اینوچ، اماراتی پٹرولیم انویسٹمنٹ کمپنی یا آئی پی آئی سی، اماراتی ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن یعنی اتصلات، دانا گیس، الغوری، ایمار، ڈی پی ورلڈ، ابراج کیپیٹل، تھانی، داناتا، اتھاریھرا ایگریکلچرل کمپنی، گلف فارماسوٹیکل انڈسٹریز، اماراتی انویسٹمنٹ گروپ، دی عرب کمپنی فار پیکجنگ اور النصیر ہولڈنگز وغیرہ شامل ہیں۔
متحدہ عرب امارات سے اس تاریخی دوستی کے پس منظر میں جمعرات کے روز پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے متحدہ متحدہ عرب امارات کے صدر عزت مآب جناب شیخ محمد بن زاید النہیان سے ملاقات کی جس کے بعد متحدہ عرب امارات کے صدر نے پاکستان میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کیلئے رقم مختص کرنے کا اعلان کیا۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف اور متحدہ عرب امارات کے صدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید النہیان کی ملاقات میں نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیرِ تجارت جام کمال خان، وزیرِ دفاع خواجہ آصف اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ ملاقات میں شریک تھے۔
امارات کے سرکاری میڈیا کے مطابق اس سرمایہ کاری کا اعلان پاکستان کی معیشت کے استحکام اور دونوں ممالک کے مابین تعاون کے مزید فروغ کیلئے کیا گیا ہے۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات کے صدر کے ساتھ شیخ طحنون بن محمد النہیان اور شیخ حزہ بن سلطان النہیان کی وفات پر تعزیت بھی کی۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تعلقات بشمول سیاسی، اقتصادی اور دفاعی شعبوں میں تعاون پر گفتگو ہوئی، وزیرِ اعظم نے پاکستان کی متحدہ عرب امارات کے ساتھ شراکت داری بالخصوص انفارمیشن ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیرِ اعظم نے متحدہ عرب امارات کی پاکستان میں توانائی، پورٹ آپریشنز، غذائی تحفظ، مواصلات، معدنیات، بینکنگ اور مالیاتی سروسز کے شعبے میں سرمایہ کاری کے منصوبوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔
مزید برآں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے "کشکول” توڑ دیا ہے کیونکہ اقوام عالم قرض یا امداد سے نہیں بلکہ دن رات محنت اور لگن سے ترقی کی منازل طے کرتی ہیں۔
پاکستان اور یو اے ای کی آئی ٹی کمپنیوں کے درمیان شراکت داری پر راونڈ ٹیبل سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زید کی قیادت میں متحدہ عرب امارات ترقی کی منزلیں طے کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بطور پاکستانی ہمارے لئے یہ خوش آئند ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ہونہار آئی ٹی پروفیشنلز یہاں موجود ہیں جبکہ اسی طرح پاکستان سے بھی ہونہار پروفیشنلز یہاں موجود ہیں جو معیشت کے مختلف شعبوں کو ڈیجیٹائز کرنے میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنی حکومت کے اڑھائی ماہ کے دوران زیادہ تر وقت آئی ٹی کے شعبہ کے فروغ پر صرف کیا۔ ہم اپنی معیشت کی ہیئت تبدیل کرنے کیلئے کوشاں ہیں اور ہمارا عزم ہے کہ متحدہ عرب امارات میں موجود اپنے بھائیوں کے تعاون سے پاکستان کی معیشت کی ہیئت کو مکمل طور پر بدل دیں۔
لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ پاکستان متحدہ عرب امارات کی اس 10ارب کی سرمایہ کاری سے اسی صورت میں فائدہ اٹھا سکتا ہے جب ہم اپنے اندر خود انحصاری پیدا کریں گے۔ معاشی طور پر جوائنٹ وینچرز اور نالج شیئرنگ کی بنیاد پر ہم مشترکہ کاروبار تو کر سکتے ہیں مگر اس سے ہم کلی استفادہ اسی صورت میں کر پائیں گے جب ہم اپنے ذرائع کو خود استعمال کرنے کے قابل ہونگے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجا کہا کہ بے شک اقوام عالم قرض یا امداد سے نہیں بلکہ دن رات محنت اور لگن سے ترقی کی منازل طے کرتی ہیں، اسی جذبہ کے ساتھ ہمیں خود انحصاری کی منزل کو حاصل کرنا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے صدر نے اپنے والد کی طرح ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، انہوں نے ہمیشہ ایک خاندان کی طرح پاکستان کی مدد کی، ہم اپنے برادر ملک سے قرض نہیں چاہتے بلکہ ان سے مشترکہ سرمایہ کاری اور تعاون چاہتے ہیں جو باہمی مفاد کیلئے ہو۔ میرے خیال میں اگر ہم خود انحصاری کا دعوی کرتے ہیں تو ہمیں اسے عملی جامہ بھی پہنانا چایئے۔ پاکستانیوں کے کشکول توڑنے کی باتیں سنتے سنتے کان پک گئے ہیں آخر ہم حقیتا اسے کب توڑیں گے؟
Title Image CM Shehbaz Sharif – Potrait, CC BY 2.0,
میں نے اردو زبان میں ایف سی کالج سے ماسٹر کیا، پاکستان میں 90 کی دہائی تک روزنامہ "خبریں: اور "نوائے وقت” میں فری لانس کالم لکھتا رہا۔ 1998 میں جب انگلینڈ گیا تو روزنامہ "اوصاف” میں سب ایڈیٹر تھا۔
روزنامہ "جنگ”، لندن ایڈیشن میں بھی لکھتا رہا، میری انگریزی زبان میں لندن سے موٹیویشنل اور فلاسفیکل مضامین کی ایک کتاب شائع ہوئی جس کی ہاؤس آف پارلیمنٹ، لندن میں 2001 میں افتتاحی تقریب ہوئی جس کی صدارت ایم پی چوہدری محمد سرور نے کی اور مہمان خصوصی پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی تھی۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔