پرائمری سکول ملہووالہ!جلد سازی
کتابیں کی جلد سازی کا مناسب اہتمام نہیں تھا ۔نانا گتے کے بغیر صرف کاغذ اور گھر میں بچے ہوئے پرنٹڈ کپڑے سے خوبصورت بائنڈنگ کرتے تھے۔ منشی فاضل کے نصاب کی کچھ جلد شدہ کتابیں گھر میں تھیں۔ ان میں ایک کتاب مولانا شبلی کی شعرالعجم تھی۔ کتاب کی جلد گتے کی تھی ساتھ اخبار کے صفحات سلے ہوئے تھے۔
ہمارے مطالعہ کا شوق ملاحظہ کریں۔ شعرالعجم کے نام کے علاوہ کتاب کی ککھ سمجھ نہ آتی تھی ۔ اس لیے جلد کے اندر لگے ہوئے اخبارات پڑھنے پر زور ہوتا تھا۔ ہندو حضرات کے 1940 کے دو اخباروں ملاپ اور پرتاپ کے کاغذ لگے ہوئے تھے ۔
خبر ملاحظہ کریں۔۔۔۔ فلاں ریاست کے ہندو راجہ صاحب نے فلاں متبرک دیسی مہینے کے احترام میں بکرے کے ذبح کرنے پر پابندی لگا دی۔
اشتہار ملاحظہ کریں۔۔
روز روز کی شیو Shave کی مصیبت اور پریشانی ختم۔
فلانی کریم لگائیں۔ ہمیشہ کے لیے شیو سے جان چھڑائیں۔ ہمیشہ جوان نظر آئیں۔
ہم لوگ سکول کی کتابوں کو آخری ترانے والے پیج تک پڑھتے تھے ۔ اس پر سب سے نیچے لکھا ہوا ہوتا تھا ۔ نظر ثانی شدہ ۔ نظر ثانی کا مطلب تو بہت بعد میں پتہ چلا لیکن شدہ کا مطلب ہمیں پتہ تھا۔۔۔weaver…ہم سے اکثر اپنی بیوقوفیوں کی وجہ سے اپنی ماؤں سے جھلا شدہ کا خطاب پا چکے تھے ۔
ہم ہر کتاب کے آخری صفحے پر شدہ کا لفظ تلاش کرتے تھے ۔ مل جاتا تو تسلی ہوتی تھی کہ ایک نمبر اصلی کتاب ہے۔ ورنہ شک ہی رہتا تھا۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔