پرائمری سکول ملہووالہ کلاس فیلوز
اشرف گولے کے بارے میں شک ہے کہ وہ ہمارا کلاس فیلو تھا یا ایک سال پیچھے تھا۔ نذیر کا جی دوسری تیسری میں پڑھائی سے اچاٹ ہو گیا۔ یونس کھوڑ چلا گیا۔ چوتھی کے بعد فاروق سانگھڑ چلا گیا ۔وہاں اس کے والد صوبیدار محمد خان صاحب کو فوجی مربعہ الاٹ ہوا تھا۔ناصر اسحاق والد صاحب کے پاس اسلام آباد منتقل ہو گیا ۔پانچویں میں پہنچیے تو قاضی ابرار صاحب ہمارا انتظار کر رہے تھے۔ اس طرح ہم پانچویں میں سات لوگ ہو گئے ۔
جغرافیہ ضلع اٹک کے نام سے ADI صاحب نے کتابچہ لکھا تھا۔ یہ ہمارے پانچویں کلاس کے نصاب میں شامل تھا۔ ساری کلاس نے مل کر صرف ایک کتاب خریدی اس کو باری باری ہم لوگ گھر لے جاتے تھے ۔کتاب کی قیمت ایک روپیہ تھی ۔ صرف نہیں پورا ایک روپیہ۔
اس کتاب سے پہلی دفعہ پتہ چلا کہ ، پنڈ سلطانِی میں تھانہ ہے ۔
ADI (Assistant District Inspector)۔ کو عام زبان میں بابو کہتے تھے ان کے دورے پر ماسٹر کرم الٰہی صاحب اہتمام سے شلوار پہنتے تھے ۔ان کا روٹین ڈریس تہبند لانگڑ تھا ۔ماسٹر عبدالقادر مستقل شلوار قمیص پہننے تھے ۔
ہمارے کلاس فیلوز میں سے یونس، نذیر اور محمد رزاق صاحبان فوت ہو گئے ہیں۔ اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائیں ۔غفران ماموں کیلیفورنیا ،فاروق صاحب لاہور ، ناصر اسحاق صاحب اسلام آباد، اعجاز صاحب سنجوال،ابرار صاحب سنگ جانی ،محمد خان صاحب اور شریف صاحب گاؤں اور راقم راول پنڈی میں ہے۔ اللہ پاک سب کو عافیت والی زندگی اور ایمان والی موت نصیب کرے ۔
کچھ عرصہ پہلے تیسری یا چوتھی جماعت کے نصاب میں اپنے اپنے ضلع کا جغرافیہ شامل تھا۔اس سے اگلی جماعت میں اپنے اپنے صوبے کا جغرافیہ تھا ۔راقم کا کوششں ہوتی تھی کہ ہر پوسٹنگ کے مقام پر اس ضلع کا جغرافیہ بازار سے خرید کر شوقیہ پڑھتا تھا۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔