تعریف ہے جو تیرے محل کے قرینے کی
شامل ہیں اس میں خوشبوئیں میرے پسینے کی
میں دار پر بھی چڑھ کے جُھکوں گا نہیں کبھی
مجھ کو جُھکا سکے گی تمنا نہ ، جینے کی
کیوں دوسروں کے ڈوبنے کی فکر ہے تجھے
غیروں کو چھوڑ ، فکر کر تو اپنے جینے کی
خواہش رہی کہ وصلِ مسلسل نصیب ہو
حسرت رہی ہے جامِ بلاخیز پینے کی
چھاتی سے میری ، کان لگا تھوڑی دیر کو
پھر سُن بُکا و آہ فغاں میرے سینے کی
جن کا ہو زور ِبازُو پر کامل یقین، وہ
کرتے نہیں فکر کبھی بھی دفینے کی
دنیا کے تجربوں کا یہی ہے نچوڑ اسؔد
فطرت بدل سکی ہے نہ بدلی کمینے کی
کلام عمران اسدؔ
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔