سوشل میڈیا کا مثبت استعمال

سوشل میڈیا کا مثبت استعمال


تحریر محمد ذیشان بٹ
آج کے دور میں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ ایک ایسی حقیقت بن چکے ہیں جس سے فرار ممکن نہیں۔ ہماری نوجوان نسل کے ہاتھوں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ ہر وقت موجود رہتا ہے، اور یہ کہنا بجا ہوگا کہ وہ ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں پیدا ہوئے ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا سکڑ کر ایک گلوبل گاؤں بن چکی ہے، اور نوجوان ہر قسم کی معلومات اور تفریح تک رسائی رکھتے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اس طاقتور ذریعہ کو صرف تفریح تک محدود رکھنا چاہیے یا اسے تعلیمی اور پیشہ ورانہ ترقی کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے؟
اکثر والدین اور اساتذہ سوشل میڈیا اور جدید ٹیکنالوجی کو نوجوانوں کی توجہ ہٹانے اور وقت ضائع کرنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ وہ بچوں کو ان چیزوں سے دور رکھنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں تاکہ وہ اپنی تعلیم پر توجہ دے سکیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا نہ تو برا ہے اور نہ اچھا، بلکہ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ اسے کیسے استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر ہماری نوجوان نسل گھنٹوں گیمز کھیل سکتی ہے اور ٹک ٹاک ویڈیوز پر وقت گزار سکتی ہے، تو وہ اسی پلیٹ فارم کو آن لائن تعلیم، مہارتیں سیکھنے، اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے کیوں نہیں استعمال کر سکتی؟
سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کو تعلیمی مواد تک رسائی حاصل ہے جو روایتی تعلیمی نظام سے زیادہ جدید اور دلچسپ ہو سکتا ہے۔ یوٹیوب پر ہزاروں تعلیمی ویڈیوز دستیاب ہیں جن سے کسی بھی مضمون کی گہرائی میں جا کر سمجھا جا سکتا ہے۔ آن لائن کورسز جیسے کورسیرا اور ایڈ ایکس نوجوانوں کو دنیا کے بہترین اساتذہ سے سیکھنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔


اسی طرح، سوشل میڈیا نوجوانوں کو اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو دنیا کے سامنے لانے کا موقع دیتا ہے۔ وہ اپنے آرٹ ورک، تحریریں، یا دیگر تخلیقی پروجیکٹس کو پلیٹ فارمز جیسے انسٹاگرام، فیس بک، اور یوٹیوب کے ذریعے شیئر کر سکتے ہیں اور اس سے مالی فائدہ بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
اساتذہ کرام اور والدین کو سمجھنا ہوگا کہ جتنا مرضی ٹیکنالوجی سے بھاگنے کی کوشش کی جائے، یہ مستقبل کا لازمی حصہ ہے۔ دنیا کے ہر شعبے میں ٹیکنالوجی شامل ہو چکی ہے، اور دیر یا سویر ہمیں اسے قبول کرنا ہی ہوگا۔ اگر آج ہم ٹیکنالوجی سے دور رہنے کی کوشش کریں گے تو آنے والی نسل اس سے مزید پیچھے رہ جائے گی۔
اساتذہ کو چاہیے کہ وہ اپنی تدریسی صلاحیتوں کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالیں اور آن لائن تعلیم کو فروغ دیں۔ آن لائن تدریس کے ذریعے وہ زیادہ سے زیادہ طلبہ تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں اور تعلیمی مواد کو دلچسپ اور مؤثر بنا سکتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو مکمل طور پر سوشل میڈیا سے دور رکھنے کے بجائے ان کی رہنمائی کریں کہ وہ اسے کس طرح مثبت طریقے سے استعمال کریں۔

آن لائن تعلیم کا فروغ: آن لائن تدریس کو عام کرنے کے لیے تعلیمی اداروں کو پلیٹ فارمز اور ٹولز جیسے زوم، گوگل کلاس روم، اور مائیکروسافٹ ٹیمز کا استعمال کرنا چاہیے۔

مثبت مواد کی تخلیق: نوجوانوں کو ترغیب دیں کہ وہ سوشل میڈیا پر تعلیمی ویڈیوز، تحریریں، اور مثبت پیغامات شیئر کریں۔

وقت کا بہتر استعمال: سوشل میڈیا پر وقت ضائع کرنے کے بجائے نوجوان گرافک ڈیزائن، کوڈنگ، یا ڈیجیٹل مارکیٹنگ جیسی مہارتیں سیکھ سکتے ہیں۔

کامیاب مثالیں پیش کریں: والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ وہ ایسے لوگوں کی کہانیاں بچوں کے ساتھ شیئر کریں جنہوں نے ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنی زندگی میں مثبت تبدیلی لائی۔
سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی کو مکمل طور پر نظرانداز کرنا نہ صرف غیر منطقی ہے بلکہ غیر ممکن بھی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ نوجوان نسل کے لیے ایک طاقتور ذریعہ ہیں، لیکن اس کا صحیح استعمال ان کی زندگی بدل سکتا ہے۔ والدین اور اساتذہ کو اپنی سوچ بدلنی ہوگی اور نوجوانوں کو یہ سکھانا ہوگا کہ کس طرح اس طاقتور ذریعہ کو مثبت انداز میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔


راہ آغاز کا مقصد یہی ہے کہ ہم اپنی نسل کو مستقبل کے لیے تیار کریں اور ان کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے رہنمائی فراہم کریں۔ ہمیشہ کی طرح تھوڑا نہیں مکمل غور کیجے تجربہ شرط ہے

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

کیا      آپ      بھی      لکھاری      ہیں؟

اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

[email protected]

Next Post

بھکر کے معروف اُردو غزل گو

جمعرات جنوری 2 , 2025
غزل گو کو غزل تخلیق کرتے وقت جو کیفیت محسوس ہوتی ہے ۔ اُس وقت کا رنگ بھی نرالا ہوتا ہے
بھکر کے معروف اُردو غزل گو

مزید دلچسپ تحریریں