تحریر ۔قمر عباس گِل
ناقدین ادب, تھل دھرتی کے ضلع بھکر کو ’’تھل کا لکھنو‘‘ کہتے ہیں جس سے مجھے بھی اتفاق ہے۔ اس علا قے کے معرکہء ادب میں مقبول ذکی جیسے نوجوان شاعرکی موجودگی اس کی بھرپور ذرخیزی کا منہ بولتاثبوت ہے۔یہ نو وارد اور ابھرتا شاعر ضلع بھکر کی بلکہ پنجاب کی بڑی تحصیل منکیرہ کے باسی ہیں۔تھل دھرتی کے یہ سپوت کم تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود اپنے اندر بھرپور علمی اور ادبی ذوق رکھتے ہیں۔رسمی تعلیم کے میدان میں مقبول ذکی کے حصے میں خاطرخواہ فتوحات تو نہ آئیںمگریہ حقیقت ہے کہ ان کے اندر جنون کی حد تک ادبی و علمی رجحان پایا جاتا ہے۔ادب پڑھنا,ادب لکھنا اور ادب سننا ان کا اوڑھنا بچھونا ہے۔ان کے دو مجموعے سجدہ (سرائیکی ) اور منتہائے فکر (اردو) ان کے اندر پائے جانے والے شعری ذوق اورخالص عشق اہل بیت ؑ کا واضح عکاس ہیں۔
میدان سخن میں ان دو مجموعہ جات کے ذریعے مقبول ذکی نہ صرف اپنے علاقے میں بلکہ ملک کے اکثر ادبی وعلمی حلقوں میں مقبول ہوچکے ہیں۔بندہ حقیر سمیت کئی غیر معروف اور گمنام لکھاری علمی و ادبی حلقوںمیں اپنی دھاک بٹھا چکے ہیں۔ان کا مجموعہ منتہائے فکر جسے پڑھنے کا شرف نصیب ہوا, ۲۰۲۰ ء میں منصہ شہود پر آیا۔یہ مجموعہ جس کی ابتدا حمد باری تعالیٰ اور حضور نبی مکرم ؐ کی مدحت سے ہوئی,حضرت امام حسین ؑ اور دیگر اہل بیت ؑ اور شہدا کربلا پر سلام پر مشتمل ہے, پڑھ کر ایمان تازہ ہوا۔اس مجموعے کا کلام نہ صرف عشق آل رسول ؐ کا عمدہ نمونہ ہے بلکہ اس میں شاعر نے جگہ جگہ امام عالی مقام ؑ اور ان کے پیارے اہل بیت ؑ سے محبت و عقیدت کے رنگا رنگ پھول کھلا دئیے ہیں۔کربلائی شاعری میں بھکر واقعی تھل کا لکھنو کہا جا سکتا ہے مگر مقبول ذکی کا یہ مجموعہ بھی اس دبستان شاعری میں کلیدی حیثیت کا حامل ہے۔انتہائی سادہ اور سلیس طرز کلام ,مختصر اور طویل بحروں کا حسین امتزاج پڑھنے والوں کے ذوق سلیم میں مزید نکھار پیدا کرتا ہے۔منتہائے فکر میں مقبول ذکی کا منفر داور اچھوتا اندازفکرقاری کے اندر وہ چاہت اور لگن پیدا کرتا جو اسے ولائے اہل بیت ؑمیں مزید غرق کرتا چلاجاتا ہے۔مقبول ذکی کا کلام نہ صرف واقعہ کربلا اور اس میں بپا ہونے والے مظالم کاکھلا پرچار ہے بلکہ اس کے مطالعہ سے قاری کے اندر عشق رسول ؐؐ اور عشق اہل بیت ؑ کا نور مزید چمک اور تمازت حاصل کرتا ہے۔گوکہ مقبول ذکی کو اس جہان ِسخنوری میں پختگی کے حصول کے لئے مزید کئی منازل طے کرنا ہوں گی مگر میں ان کے ذوق سلیم ,محنت اور لگن کو دیکھ کر ان کے روشن مستقبل کے لئے پر امیداور دعا گو ہوں۔آمین
قمر عباس گِل
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔