پنجاب ہائی وے پٹرول کی کارکردگی
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی٭
(ورلڈ ریکارڈ ہولڈر)
پنجاب ہائی وے پٹرول (پی ایچ پی) کی نومبر 2024 میں کی جانے والی کارکردگی کی رپورٹ اس ادارے کی مستعدی اور عوامی خدمات کی عکاس ہے۔ یہ رپورٹ نہ صرف عوامی تحفظ بلکہ ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے میں ادارے کے کردار کو بھی اجاگر کرتی ہے۔
پنجاب ہائی وے پٹرولنگ پولیس 2005 میں قائم کی گئی تاکہ شاہراہوں پر جرائم کی روک تھام، ٹریفک کی روانی، اور عوام کو مدد فراہم کرنے کے فرائض انجام دیے جا سکیں۔ اپنے قیام کے بعد سے پی ایچ پی نے مختلف مواقع پر عوامی خدمت اور امن و امان کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ ادارہ پنجاب بھر میں اپنی ای پولیس پوسٹ ایپ جیسی جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مزید موثر ثابت ہوا ہے۔ پی ایچ پی کی جانب سے دی گئی تفصیلات کے مطابق، نومبر کے دوران درج ذیل نمایاں خدمات انجام دی گئیں جن میں ای پولیس پوسٹ ایپ کے ذریعے جانچ پڑتال،10 لاکھ سے زائد گاڑیاں اور 30 لاکھ کے قریب افراد کی جانچ،اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے کارکردگی میں نہ صرف اضافہ ہوا بلکہ شفافیت بھی ممکن ہوئی۔ اوور لوڈ گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی گئی، 25,588 گاڑیوں کو قانون کی خلاف ورزی پر چالان کیا گیا، جو ٹریفک حادثات میں کمی لانے کے لیے ایک اہم اقدام ہے۔
مسافروں کی ہر جگہ معاونت کی گئی۔ 10,278 افراد کو مختلف نوعیت کی رہنمائی فراہم کی گئی۔ جرائم پیشہ عناصر کی گرفتاری کی گئیں جن میں 610 اشتہاری اور عدالتی مفرور مجرموں کی گرفتاری اور 272 چوری شدہ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی برآمدگی عمل میں لائی گئی۔
اس طحر معاشرتی خدمات میں 31 گمشدہ بچوں کو والدین سے ملایا گیا،7,630 ڈرائیونگ لائسنس کا اجرا کیا گیا، بے شماار منشیات اور ناجائز اسلحہ کی برآمدگی کی گئی، 1,711 لیٹر شراب، 13,050 گرام چرس، اور 1,027 گرام افیون ضبط کی گئی۔اور ناجائز اسلحہ کے استعمال پر 62 مقدمات درج کیے گئے۔ ٹریفک روانی کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا گیا، 291 عارضی اور مستقل تجاوزات کا خاتمہ کیا گیا۔
پی ایچ پی کو مزید بہتر بنانے کے لیے چند تجاویز پیش خدمت ہیں:
پی ایچ پی کی موجودہ کارکردگی متاثر کن ہے، تاہم درج ذیل اقدامات مزید بہتری کے لیے تجویز کیے جاتے ہیں جن میں ای پولیس پوسٹ ایپ کا دائرہ کار بڑھایا جائے تاکہ دیہی اور دور دراز علاقوں میں بھی یہی خدمات فراہم کی جا سکیں۔
جرائم کی نوعیت کو سمجھنے اور جدید طریقوں سے نمٹنے کے لیے تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کیا جائے۔
شاہراہوں پر ٹریفک قوانین اور حفاظتی تدابیر کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنے کے لیے مہمات شروع کی جائیں۔
جرائم کی روک تھام اور ٹریفک روانی کو یقینی بنانے کے لیے ڈرون کیمروں کا استعمال کیا جا جائے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ پنجاب ہائی وے پٹرول کی کارکردگی عوامی خدمت اور قانون کی پاسداری کی ایک روشن مثال کے طور پر ہمارے سامنے ہے۔ یہ ادارہ ٹیکنالوجی اور مستعدی کے ذریعے شہریوں کی حفاظت اور سہولت کے لیے قابلِ تعریف کام کر رہا ہے۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے اگرراقم الحروف کے ان تجاویز پر عمل کیا جائے، تو پی ایچ پی مزید موثر اور قابلِ اعتماد ادارہ بن سکتا ہے۔
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔