لوگ یہ منظر دیکھیں گے
چڑھتے دریا اُتریں گے
جنگل ہوجائیں گے کم
شہر تو اور بھی پھلیں گے
دُنیا کی اک حد ہے مگر
لوگ کہاں تک جائیں گے
وقتی طور پر رُک جانا
لوگ تمہیں جب روکیں گے
بے اوقات لوگ سدا
حد سے بڑھ کر اُچھلیں گے
وقت پہ کوئی روک نہیں
وقت کے بازُو پھیلیں گے
اپنا اپنا حصہ سب
آپس میں مل بانٹیں گے
آپے سے باہر ہوکر
لوگ کہاں تک اُچھلیں گے
غفلت کے مارے یہ لوگ
ایک نہ ایک دن جاگیں گے
سوچو تم اُس وقت کہ لوگ
آپس میں جب اُلجھیں گے
کیا کر لے گی یہ دُنیا
ہم بھی پیارے دیکھیں گے
کلام: عمران اسد
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔