میانمار اور تھائی لینڈ میں پھنسے پاکستانی
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی*
28 مارچ 2025 کو میانمار اور تھائی لینڈ میں 7.7 شدت کا تباہ کن زلزلہ آیا، جس سے دونوں ممالک میں شدید تباہی ہوئی۔ بیشتر عمارتیں زمیں بوس ہوگئیں اور متعدد افراد زخمی ہوئے۔ خاص طور پر بنکاک میں عمارتیں گرنے کے بعد ریسکیو آپریشن ابھی تک جاری یے۔ تھائی لینڈ کی حکومت نے بنکاک میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے تاکہ صورتحال کو قابو میں لایا جاسکے۔
زلزلے کی خبر کے ٹی وی پر نشر ہونے کے فوراً بعد پاکستان کے وزارتِ خارجہ نے میانمار (یانگون) اور تھائی لینڈ (بنکاک) میں موجود پاکستانی سفارت خانوں کو متحرک کر دیا ہے۔ دونوں ممالک میں پاکستانی شہریوں کی مدد کے لیے ہیلپ لائنز قائم کی گئیں ہیں۔
پاکستانی سفارت خانہ میانمار میں درج ذیل ہنگامی نمبرز پر پاکستانی شہریوں کی مدد کے لیے دستیاب ہے:
959880922880+
959448999967+
959457099977+
تھائی لینڈ میں موجود پاکستانی شہری ان نمبرز پر رابطہ کرسکتے ہیں:
+66 95 968 1506
+66 91 697 7702
ان نمبروں کے علاوہ دفتر خارجہ اسلام آباد میں بھی کرائسس مینجمنٹ یونٹ فعال کیا گیا ہے تاکہ متاثرین کو فوری مدد فراہم کی جاسکے۔ رابطے کے لیے نمبر: 9207887-51 اور ای میل: [email protected] جاری کیے گئے ہیں۔
پاکستانی شہریوں کی میانمار اور تھائی لینڈ میں موجودگی کی تاریخ کئی دہائیوں پر محیط ہے۔ تھائی لینڈ اور میانمار دونوں جنوب مشرقی ایشیا کے اہم ممالک ہیں، جہاں پاکستانی کمیونٹی تجارتی، تعلیمی اور کاروباری سرگرمیوں میں مصروف ہے۔
میانمار میں پاکستانیوں کی موجودگی تاریخی لحاظ سے مغل دور حکومت سے لے کر برطانوی راج تک پھیلی ہوئی ہے۔ تجارتی مقاصد کے لیے آنے والے پاکستانی تاجر برما (موجودہ میانمار) میں آباد ہوئے اور آج بھی وہاں ایک چھوٹی مگر مضبوط پاکستانی کمیونٹی موجود ہے جو مختلف شعبوں میں کام کر رہی ہے۔
تھائی لینڈ میں پاکستانیوں کی موجودگی بنیادی طور پر تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں سے جڑی ہوئی ہے۔ بنکاک اور دیگر بڑے شہروں میں پاکستانی تاجر اور کاروباری افراد کی اچھی خاصی تعداد موجود ہے۔ پاکستانی طلباء بھی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں زیرِ تعلیم ہیں۔
زلزلے کے دوران پاکستانی شہریوں کی حفاظت کے لیے پاکستانی سفارت خانوں نے فوری طور پر ہنگامی اقدامات شروع کیے ہیں۔ ان کی مدد کے لیے ہیلپ لائنز کا قیام، رابطہ نمبرز کی فراہمی اور کرائسس مینجمنٹ یونٹ کا فعال ہونا قابلِ تحسین ہے۔
زلزلے جیسے قدرتی آفات کے دوران پاکستانی شہریوں کی مدد اور حفاظت کے لیے پاکستانی سفارت خانوں کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ میانمار اور تھائی لینڈ میں موجود پاکستانی کمیونٹی کے لیے یہ اقدامات نہ صرف ان کی حفاظت کو یقینی بناتے ہیں بلکہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے ان کی فلاح و بہبود کے عزم کا بھی ثبوت ہیں۔
Title Image Courtesy ILO Asia-Pacific
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |