قریباٌ نصف صدی پیچھے جاؤں تو تلہ گنگ کے انتہائی پسماندہ اپنی جنم دھرتی ’کھوئیاں‘ کو تمام بنیادی سہولیات سے محروم پاتا ہوں مگر آج گاؤں کے ان روشن دماغ سپوتوں
لندن کی فٹ پاتھوں پر سونے والے بے گھر افراد ہوں یا شاہی محل میں رھنے والی ملکہ ، سب کو ایک جیسے انجام سے دو چار ہونا ہے اور یہی ہوا
یوں تو بچپن سے ھی پاکستان کے طول و عرض میں گھومنے کا موقع ملا میرے مرحوم ماموں جان شیخ عبد الرشید ایک سینئر بینکر تھے اور مسلم کمرشل بینک سے وابستہ ھونے کی وجہ
مقبول ذکی مقبول تھل کی پیاسی دھرتی کا ایک درخشندہ ادبی ستارہ ہے ۔ تھل کی پیاسی سر زمین کی طرح اس میں ادبی پیاس ہے
قسمت کی دیوی 2022 میں اس پر مہربان ہوئی اور چند لمحوں میں اسے صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیاء بھر میں کرکٹ سے محبت کرنے والوں کی آنکھ کا تارا بنا دیا
انگریز بہادر نے کم و بیش 170 سال تک اس پورے علاقے پر بلا شرکت غیرے حکومت کی اور یہاں کے باسیوں کو غلام بنا کر رکھا ۔
کیمپ کا آغاز امام بارگاہ کے مرکزی ھال میں ایک تقریب سے ہوا جس کی ابتداء تلاوت قرآن پاک سے کی گئی ۔
صلالہ کے پاکستانیوں نے محمد علی فضل صاحب کے اعزاز میں تقریب منعقد کی
ہ لوگ ہندو ہی ہیں۔ تم نے دیکھا نہیں کہ وہ عورت ماتھے پر بندی لگاتی ہے اور اپنی مانگ میں سندور بھی بھرتی ہے