انبیاءؑ کی زندگیوں کا مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ وہ چھوٹے سے چھوٹا کام کرنے سے بھی نفرت نہیں کرتے تھے۔
اس نے ابتداء میں ٹیویشن پڑھا کے گزر بسر کرنی شروع کی۔ جب وہ 19 برس کی ہوئی تو اسے ایک امیر خاندان کی 10سالہ بچی کو پڑھانے کا موقعہ ملا
کچھ واقعات اور سانحات دل پر نقش ہو جاتے ہیں، انسان چاہے بھی تو ان کو بھلا سکتا ہے اور نہ ہی دل اور روح سے ان کا نقش مٹا سکتا ہے۔
پوچا دکان سے بھی نہیں ملتا تھا۔ ٹکیاں کے پاس پوچے کی پہاڑی گاڑ تھی ۔یہ جگہ ہمارے گھر سے دو کلو میٹر دور تھی ۔ مہینے دو کے بعد اس گاڑ سے باجماعت پوچا لاتے
نکہ کلاں میں عید الفطر کے موقع پہ اعوان فارم ھاؤس میں ایک علاقائی موسیقی کا پروگرام منعقد کیا گیا
1961 میں سکول لاہنی مسجد کے پاس تھا۔ اس کے دو حصے تھے ۔ اتیا / اُتلا سکول اور تھلیا سکول۔
مسلم اُمہ کی بہت بڑی تعداد اس تصور کو سینے سے لگا کر جی رہی ہے کہ ایک نہ ایک روز سورج مسلمانوں کے عروج کی نوید لے کر ضرور ابھرے گا