یہ متغیر پزیر علم ہے جس کی جگہ بلآخر کسی روز اس سے کسی بہتر علم نے لے لینی ہے، جبکہ مذہب ایک مستقل اور غیر متبدل علم ہے۔
سید سالار مسعود غازیؒ کی درگاہ جو شمالی ہندوستان کی سب سے قدیم اور بڑی درگاہ ہے جس کی تاریخ ایک ہزار سال قدیم ہے
قدرت نے انھیں انسانوں کو قریب سے دیکھنے اور ان کی ناداریوں محرمیوں کو چہرے سے پڑھ لینے کی صلاحیت عنایت کی ہے ۔
“حرف حرف روشنی” کے ہر لفظ سے پھوٹنے والی روشنی معلومات اور بصیرت کی دنیائیں قارئین کے سامنے وا کر دیتی ہیں
جمہوریت کی تعریف کے مطابق یہ طرز حکومت عوام سے اور عوام کے لئے ہوتا ہے۔ لیکن ہمارے ہاں تو معاملہ بلکل الٹ ہے۔ بقول اقبال بندوں کو گننا اور تولنا
کتاب ،منزل ہے جن کی ستاروں سے آگے ،انہی تابناک ہستیوں کے متعلق ہے جنہوں نے زندگی کے کسی نہ کسی شعبے میں انسانیت کا سر فخر سے بلند کیا۔
کریم اعوان صاحب کی شخصی خوبیاں بے شمار ہیں جن میں چند یہ ہیں ،مستقل مزاج،یار باش، انسان دوست، غریب پرور ، خوش اخلاق، ہنس مکھ، دیانت دار،
ایک تماشے والی پنسل کبھی کبھی کسی کے پاس نظر آتی تھی ۔ یہ کالا لکھنے والی پنسل تھی ۔اس کے سکے کو تھوک لگایا جاتا تو جامنی
کچھ لوگ واقعی اپنی ذات میں انجمن اور کائنات میں اپنی شخصیت سے بے نیاز لوگوں کے دلوں میں روشنیوں اور محبتوں کے دیپ جلائے رکھتے ہیں
حکومت اور پی ٹی آئی دونوں کو جھکنے پر مجبور کر دے۔ بصورت دیگر، خدا نہ کرے، ملک کسی بھی ناخوشگوار سانحہ میں داخل ہو سکتا ہے۔