سوانح نگاری میں دو رجحانات پائے جاتے ہیں۔ ایک بے باک اور معروضی اظہار جس میں اپنے موضوع (subject)
کی زندگی کے مثبت
تحفہ مرے رحیم کا رمضان خوب ہے
اُمت میں مصطفےٰ کی یہ پہچان خوب ہے
اردو زبان میں حمدیہ اظہار کے وسیع منظر نامے میں چند حمدگو شعرا کی حمدیہ شاعری اتنی گہرائی اور توجہ سے لکھی گئی ہیں کہ بے اختیار
اہرام مصر دیکھنے والوں کو ورطہ حیرت میں ڈالتے ہیں۔ انہیں دیکھ اور سوچ کر انسان کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ بنی نوع انسان کے لیئے
رفیق عالم کی اردو حمد میں جابجا عقیدت اور شکرگزاری کا گہرا اظہار ملتا ہے۔ بہترین حمدیہ اشعار کے ذریعے رفیق عالم روحانی
جب میں آٹھویں جماعت میں تھا تو اپنے اردو کے استاد محمد احمد نقوی صاحب سے ایک شعر سنا
طاعت میں تارہے نہ مے و انگبیں کی لاگ
سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے 6ججز کے خط نے ملکی سیاسی بحث و تمحیص کی تاریخ میں ایک ہنگامہ سا برپا کر دیا ہے۔ اس موضوع
جب بالیدگی ٕ افکار الہام سے مسنیر ہوتی ہے تو فکری کاوش نعت کا طواف کرتی ہے نعت بھی درود کی طرح تب مکمل ہوتی ہے
کچھ اشعار اس قدر معروف ہو جاتے ہیں کہ ہر خاص و عام کو ازبر ہوتے ہیں۔ ہر چند کہ کثرتِ استعمال سے ان اشعار میں تحریف کر دی
“چارہ” نورین خان کی ایک پُرجوش اردو مختصر کہانی ہے جو بارش کے دن کے پس منظر میں سامنے آتی ہے۔ مرکزی کردار