طاہر حنفی کا تازہ شعری مجموعہ ’’رشکِ افلاک‘‘ اردو ادب میں ایک قابل ذکر اور نیا اضافہ ہے۔ علامہ عبدالستار عاصم کی راہنمائی میں
نوکیا کے تمام شائقین اور ایسے افراد کے لئے یہ ایک خوشخبری ہے جو جدید انداز میں کلاسیک فون کے خواہاں تھے
سرائیکی شاعرہ ملکہ غزل کی نظم، “میرے رب” انسانی روابط کی پیچیدہ تعلقات کا احاطہ کرتی ہے، جس میں رشتوں کی عارضی نوعیت
معروف دانشور اور فلاسفر والیٹیئر نے طنزا کہا تھا کہ: “بادشاہ کو چایئے تھا کہ بجائے شاہی گھوڑوں کے وہ اسمبلی میں بیٹھے گدھے بیچ دیتا”۔
سعیدہ اختر کی حمدیہ شاعری روایتی اظہار کی حدود سے ماورا بہترین شاعری ہے جو روحانیت، کائناتی ترتیب اور الہٰی رہنمائی کے موضوعات
گلوکارہ ریشماں لوہاروں کی بیٹی تھی۔ اُس کے اجداد راجھستان سے ہجرت کر کے پاکستان آئے تھے۔
آج کل اگر دیکھا جائے تو ہر طرف بچوں کی اخلاقی تعلیم و تربیت کا فقدان نظر آتا ہے۔ جس کی سب سے بڑی وجہ والدین ہیں ۔
اسحاق ساجد کی “دعائیہ انداز میں لکھا گیا حمدیہ کلام “الله رب العزت کے حضور ایک مودبانہ التجا پر مبنی اردو حمدیہ شاعری ہے جو شاعر
امریکی سربیئن سائنس دان نیکولا ٹیسلا کے بارے کہا جاتا ہے کہ ان کی یادداشت جادوئی قسم کی تھی۔ وہ کسی کتاب کو ایک بار پڑھتے تھے
انجم عثمان کا افسانہ “ہانڈی” انسانی رشتوں کی پیچیدہ تہوں اور ان کے اندر موجود پیچیدگیوں کو بیان کرتی ہے۔ باورچی خانے کے