زندگی لفظوں کی شطرنج ہے ‘ ابنِ صفی نے زندگی کی عملی تفسیر پانچ لفظوں میں بیان کردی تھی سارا کھیل ہی لفظوں کا ہے پہلی بازی سے آخری چال تک نیکی بدی ، دِن رات ، روشنی تاریکی کی طرح لفظوں کے سفید و سیاہ مُہرے اپنی مثبت اور منفی چالوں کے ساتھ ہمارے اندر اور ہمارے باہر ہمیں مضبوط یا کم زور بنارہے ہیں ۔
آپؐ کا دامن کبھی چھوڑا نہ اپنےہاتھ سے
وقت نے کتنا رلایا آپؐ کومعلوم ہے
یہ ایک ایسا سوال ہے جو عموماً لوگوں کے ذہنوں میں اُبھرتا ہے، میرا ذہن بھی اکثر اُلجھ جاتا ہے میرا یہ کامل ایمان ہے کہ اللہ رَبُّ العِزَّت قادرِ مُطلِق ہے، یقیناً وہ کُن، فَیَکُون کا مالک ہے
الفاظ کی صوتی ترنگ جب بالیدگیء افکار پہ دستک دیتی ہے تو الفاظ کی رم جھم اشعار کی صورت میں ایک ریشمی تبسم لے کر شعر میں ڈھلتی ہے غم گسارِ دل فگاراں مدنی آقاؐ کاعشق اسے نعت کا آہنگ عطا کرتا ہے
کالا چٹا سے جنوب اور تحصیل پنڈی گھیب کے جنوب مغرب میں نرڑہ مکھڈ کی پہاڑیاں واقع ھیں-د
بہت کم لوگ دنیاء میں ایسے ہوئے کہ جنہوں نے اس موضوع پہ غور کیا ، اس کی حقیقت کو جانا اور پھر اس کے چھپے راز اور رموز اوروں تک پہنچائے
علمائے کرام نے سیرت غوثیہؒ پر روشنی ڈالی اور عالم اسلام بالخصوص پاکستان کو دینی و فکری لحاظ سے درپیش مسائل کی نشادہی کرتے ہوئے ان کے حل پر زور د
جب ان کا نعتیہ مجموعہ “ آپؐ سا کوئی نہیں “ زیر طبع تھا تو انہوں نے مجھ سے پس ورق لکھنے کی فرمائش کی جو میں نے بصد ادب پوری کی۔ میرے لیے اعزاز کا مقام ہے کہ مدحِ شاہِ اُمم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مجموعہ “ آپؐ سا کوئی نہیں” کے پس ورق پر ہمیشہ موجود رہوں۔