انسان نماز شب کے لیے اٹھتا ہے تو اللہ رب العزت اپنے فرشتوں سے مخاطب ہو کر فرماتا ہے کہ دیکھو میرا بندہ میری بندگی کرنے کے لیے اپنے سکون کو ترک کر رہا ہے اس لیے میرے اس بندے کے لیے رحمت کی دعا کرو
کتاب کا مقدمہ معروف صحافی ، ادیب و کالم نگار جبار مرزا نے تحریر کیا ہے جس میں وہ لکھتے ہیں کہ “یہ مکاتیب گزرے دنوں کی یاد، ادب دوستی اور تاریخ بھی ہیں۔
شفیق رائے پوری مشکل بات کو اتنی آسانی سے کہتے ہیں کہ سننے والا دنگ رہ جاتا ہے کہ دو لائنوں کے شعر میں بہت بڑا موضوع کتنی آسانی سے سمو دیا ہے
کالج میں قدم رکھا ہی تھا کہ انجمن اتحاد طلباء یعنی اسٹوڈنٹس یونین کے الیکشن آگئے ۔ طلباء برادری تین واضح دھڑوں میں بٹ گئی ، چھاچھی گروپ ، قاضی خالد , احسن خان
نماز شب کی کیا عظمت ہے؟ ایک روایت میں ہے کہ آپ نے اپنی ساری زندگی میں نماز شب کو کبھی ترک نہیں کیا اور حالت اسیری میں بھی
مذہبی پیشہ ور اور خود غرض لوگ جنکی روزی مذہبی رسومات کے عمل پر منحصر ہے معصوم سادہ لوگوں کو طرح طرح کے توہمات میں پھنسا کر سچی روحانیت سے گمراہ کر دیتے ہیں
وہ بوڑھا لوہار تو 1975میں [رابطے] پر آیا تھا جب کہ شاہین پاکستان 1998میں آیا تھا۔گویا گوجرانوالہ کے لوہار اور شاہین میں 23۔برسوں کی دوری ہے
قصیدہ نور کا "نہ صرف شفیق رائے پوری کے عشق و وجدان کا مظہر بن کر ان کے حسیں جذبات کا عکاس ہے بلکہ ان کے فنی، تکنیکی جہتوں اور نزاکتوں کا آئینہ دار بھی ہے۔
الحمدللہ ہم خوش نصیب ہیں کہ ہمارے بزرگوں نے ہمیں ایک عظیم فوج ورثے میں چھوڑی جس کی بہادری ، جرآت اور کارناموں کا پوری دنیاء اعتراف کرتی ہے
وارثی جدید دور کے ایک اہم نمائندہ شاعر ہیں۔انہوں نے نظم ،غزل،رباعی،قطعہ،دوہا،ماہیا،ثلاثی،ہر صنف میں طبع آزمائی کی ہے اور ان میں سے ہرصنف کو کامیابی سے برتا ہے