ہم اس خوش فہمی کے شکار تھے کہ گویا ہرسو پھیلے ہوئے پشتو ادب کے ہم ہی وہ پہلے باغی ہیں جو اس بحر ادب سے انحراف کرکے قومی ادب کے دھارے میں شامل ہوگئے ہیں

دنیائے سخن میں ہزاروں ستم رسیدہ سخن دان آئے اور صدائے دل سنا کر وحدت کے پردوں میں غائب ہو گئے جن کی صدا ہر کرب اور ہر خوشی میں گونجتی رہیں