خوش قسمت ہیں آپ جو کلمہ گو کے گھر میں آنکھ کھولی ۔ نماز جو ہم پڑھتے ہیں اسے بچانے کیلئیے امام حسین علیہ السلام ذبح ہوئے
وَمَا اَرسَلنٰکَ اِلَّا رَحمَۃًلِلعَالَمِین کی امت آئیے سراپا رحمت بن جائیں، قُرآن کے فرمان کے مطابق اُسوہءِ حسنہ کی جُزوی نہیں مکمل پیروی کریں
سردار صاحب فطری طور پر شاعر تھے اور بہت بچپنے میں ہی شعر موزوں کر لیتے تھے میرے خیال میں شاعری ہے ہی خُدا داد صلاحیت کا نام، شاعر ہوتا ہے، شاعر بنا نہیں جا سکتا
اگر آئمہ معصومین رات کی تنہائیوں میں اپنی نورانی جبینوں کو سجدہ ریز کریں تو محب کو نمازِ شب کا دامن تھام کر سچا حبدار اور مومن بننے کا ثبوت دینا چاہیے۔
مسکراہٹیں لب پر سجائے شگفتہ مزاج پروفیسر نصرت بخاری بھی دل گرفتہ دوستوں کیلئے مہک سے لبریز ایک خوبصورت جھونکے کی مانند ہیں
صحیح سمت کا تعین نا ہو تو یوں لگتا ہے جیسے ایک اندھیرے کمرے میں کالی بلی کو ڈھونڈ رہے ہوں جس کی آواز تو سنائی دیتی ہے مگر ہاتھ نہیں آتی
قُرآن مجید میں یہ لفظ لعن و نفرین اور بد دعا کے لیے استعمال ہوا ہے یعنی حق و باطل کی تشخیص کی خاطر ایک دوسرے کی ہلاکت کے لیے بد دعا کرنا۔
وسنا رہوے گراں“کی شعریات کی فکری و فنی سے کہیں زیادہ لسانی اہمیت واضح ہے۔انہوں نے ٹھیٹھ مقامی لفظیات سے نہ صرف نئی نسل کو متعارف کرایا
اس زمانے میں سرگودھا کا معروف بدمعاش اور خوف کی علامت چراغ بالی کیمبل پور جیل میں بند تھا ۔ جیلر نے ملک صاحب کو بتایا کہ چراغ بالی ہمیں بہت تنگ کرتا ہے
واقف نہیں جو عشق و محبت کے نام سے
گذرے گا خاک عشق کے اعلیٰ مقام سے