امام علی رضا ؑ فرماتے ہیں۔جب کوئی افطار کے وقت ایک روٹی ضرورت مند کو صدقے میں دیتا ہے خدا اس کے تمام گناہ معاف کر دیتا ہے
نماز شب سے علم و آگہی کے درخشاں موتی حاصل ہوتے ہیں جو انسان کو بلندی اور عظمت عطا کرکے اللہ کے قریب کر دیتے ہیں۔
بگڑا ہوا نظامِ چمن دیکھتا ہوں میں
ہر سُو ہجومِ رنج و محن دیکھتا ہوں میں
کالج کے اساتذہ کو برق صاحب کی طرف سے مرزا صاحب کا مذاق اڑانا پسند نہ تھا۔ لیکن سب خاموش تھے۔ بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے
جنید احمد نور کا قلم تاریخی شہر کے ساتھ تاریخی شخصیت سازی کا کام کر رہا ہے جنہوں نے صدیوں کی داستان کو لمحوں میں پیش کرکے سمندر کو کوزے میں بھر دیا ہے
آج کل سوشل میڈیا ایک سہل اور قابلِ پہنچ ذریعہ ہے جسکے ذریعے ہم پوری دنیا کے ادب سے منسلک ہو سکتے ہیں۔
ایک وہ زمانہ تھا جب سوائے چند گھروں کے ریڈیو کی سہولت بھی نہ تھی جس گھر میں ریڈیو جیسی ’’نعمت‘‘ ہوتی وہ گائوں کا ایک معتبر گھر سمجھا جاتا تھا
سجدہ مقبول ذکی مقبول کا پہلا ادبی پڑاؤ ہے ، جس میں مقبول ذکی مقبول نے اپنی شاعری میں خالق کائنات کا شکر بجا لانے میں سجدہ کو مرکز و محور بنایا ہے
دنیا تے جتناں وی زباناں ٻولیاں ویندیاں پئین اُنھیں زبانیں دیوچ جیڑھا اعزاز سرائیکی زبان کوں حاصل ہے ، ٻیا کہیں زبان کوں کائٰینی
بابا جمالؔ علوم ادبیہ پرماہرانہ قدرت رکھتے تھے۔عروض وبیان سے مل کر شعر کہتے تھے۔آپکے یہاں لفظوں کے ذخیرے تھے۔آپ کے یہاں قحط لفظی نہیں تھا۔