نان کسٹم موبائل کے نام پر آن لائن فراڈ
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی*
پاکستان میں معاشی مشکلات اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث عوام کی ایک بڑی تعداد کم قیمت اشیاء کی تلاش میں رہتی ہے۔ اس ضرورت اور خواہش کو فراڈ کرنے والے افراد نے اپنی کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ خاص طور پر "نان کسٹم موبائل واٹس ایپ گروپس” کے ذریعے سستے موبائل، لیپ ٹاپ اور دیگر اشیاء کا جھانسہ دے کر عوام کو لوٹا جا رہا ہے۔ یہ ایک منظم دھوکہ دہی کا نظام ہے جو نہ صرف لوگوں کی جمع پونجی کو چھین رہا ہے بلکہ ان کے اعتماد کو بھی مجروح کر رہا ہے۔
ان واٹس ایپ گروپس میں ایڈمنز مختلف اشیاء کی پرکشش تصاویر شیئر کرتے ہیں اور ان کی قیمتیں انتہائی کم بتاتے ہیں جیسے کہ موبائل 1000 روپے، لیپ ٹاپ 15000 روپے اور واچ 5000 روپے۔ یہ قیمتیں عوام کو اپنی طرف کھینچنے کے لیے کافی ہوتی ہیں۔ جب کوئی صارف ان سے رابطہ کرتا ہے تو وہ پہلے نصف قیمت ایزی پیسہ کے ذریعے ادا کرنے کو کہتے ہیں اور بقیہ رقم پارسل وصول ہونے کے بعد دینے کا وعدہ کرتے ہیں۔
یہاں سے دھوکہ دہی کا آغاز ہوتا ہے۔ ایڈمن جعلی TCS سلپ اور انٹرنیٹ سے ڈاؤنلوڈ کی گئی پارسل ویڈیوز صارف کو بھیجتا ہے۔ جب صارف باقی رقم کی ادائیگی کر دیتا ہے تو ایڈمن مزید بہانے بنا کر کسٹم چارجز کے نام پر مزید رقم طلب کرتا ہے۔
اس فراڈ کا مرکز عوام کی لالچ اور کم قیمت اشیاء کی طلب ہے۔ لوگ یہ سوچ کر کہ کم قیمت میں مہنگی اشیاء حاصل ہو جائیں گی، بار بار دھوکہ کھا جاتے ہیں۔ فراڈ کرنے والے افراد محبت بھرے لہجے اور جھوٹے وعدوں سے صارفین کو مزید الجھا دیتے ہیں یہاں تک کہ وہ اپنی تمام جمع پونجی ان کے حوالے کر دیتے ہیں۔
یہ دھوکہ دہی نہ صرف غریب عوام کے مالی نقصان کا باعث بن رہی ہے بلکہ معاشرے میں بداعتمادی کو بھی فروغ دے رہی ہے۔ لوگ آن لائن خریداری سے خوفزدہ ہو جاتے ہیں اور حقیقی کاروباری ادارے بھی متاثر ہوتے ہیں۔
اس مسئلے کا حل کے لیے چند تجاویز یہ ہیں:
ایسے فراڈ کے خلاف سوشل میڈیا، ٹی وی اور اخبارات کے ذریعے عوام کو آگاہ کیا جائے۔
حکومت کو چاہیے کہ ان گروپس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے اور ان کے سرغنہ کو گرفتار کرے۔
عوام کو چاہیے کہ کسی بھی غیر معتبر ذریعہ سے خریداری کرنے سے پہلے تحقیق کریں اور تصدیق شدہ ذرائع سے ہی خریداری کریں۔
نان کسٹم موبائل واٹس ایپ گروپس کے ذریعے ہونے والا آن لائن فراڈ معاشرتی بگاڑ کی ایک نمایاں مثال ہے۔ اس کا خاتمہ صرف عوام کی آگاہی، حکومت اور متعلقہ اداروں کی سختی اور ہر فرد کی ذاتی ذمہ داری سے ممکن ہے۔ ہمیں مل کر ایسے فراڈ کے خلاف آواز بلند کرنی ہوگی تاکہ مزید لوگ ان دھوکہ دہی کے جال میں نہ پھنس سکیں۔
Title Image by Dee from Pixabay
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔