اک رات مرے گھر میں وہ مہمان رہے گا
” تا حشر مرے سر پہ یہ احسان رہے گا”
بے لوث محبت کے عوض جانِ تمنا
تا عمر مرے دل کا تو سلطان رہے گا
اک بار صنم تیری وجاہت کو جو دیکھے
ہر بار تجھے دیکھے یہ ارمان رہے گا
اس ملک میں قاتل کو ملے عیش ہمیشہ
سو لاکھ بھی مارے وہی سلطان رہے گا
اس نے تو بھلایا ہے مجھے ایک ہی پل میں
کب اسکو بھلانا مجھے آسان رہے گا
جس نے بھی کٹایا ہے وطن تیرے لیے سر
اُس ہیرو کا اس قوم پہ احسان رہے گا
دشمن بھی اگر پیار کی سوغات لیے ہو
اس دیس کے ہر ذرے کا مہمان رہے گا
اے کاش دکھا دے مجھے مرتے ہوئے جلوہ
پھر موت کا سہنا مجھے آسان رہے گا
مجذوب بتاتے ہیں کہ اس بار یقینا
انصاف کا قاتل بھی پریشان رہے گا
سید حبدار قائم آف اٹک
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔