9 نومبر بطور عالمی یومِ اردو

9 نومبر بطور عالمی یومِ اردو

دنیا میں مختلف زبانوں کے عالمی دن منانے کا مقصد زبانوں کی اہمیت، تنوع اور ان کے تحفظ کو اجاگر کرنا ہوتا ہے۔ زبانوں کے حوالے سے عالمی سطح پر پہلی بار مادری زبان کے یوم کے طور پر 21 فروری 1999 کا دن اقوامِ متحدہ کی تنظیم UNESCO نے منظور کیا اور 2000ع میں پہلی بار عالمی یومِ مادری زبان منایا گیا۔
اس وقت زبانوں کے مشہور عالمی دنوں میں مادری زبان، اردو زبان، عربی زبان، فرانسیسی زبان اور یورپی زبانوں کے دن کو منایا جاتا ہے۔ یہ دن زبانوں کی اہمیت اور ان کے تحفظ کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے دنیا بھر میں منایا جاتے ہیں۔

اردو زبان کی تاریخی اور ادبی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے 9 نومبر کو "عالمی یومِ اردو” کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن کو علامہ محمد اقبال کے یومِ پیدائش سے بھی جوڑا جاتا ہے کیونکہ علامہ اقبال رح نے اردو زبان میں شاعری کے ذریعے مسلمانانِ برصغیر میں فکری و شعوری بیداری پیدا کی۔ یوں یہ دن اردو زبان کی ادبی اور ثقافتی وراثت کا ایک جشن بھی ہے۔
اردو برصغیر کی ایک مشہور اور مقبول زبان ہے جس کی جڑیں فارسی، عربی، اور ترک زبانوں میں پیوست ہیں۔ اس زبان نے مختلف خطوں کے ادب اور ثقافت پر گہرا اثر ڈالا ہے اور آج بھی پاکستان اور بھارت سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔

عالمی یومِ اردو کی پہلی باضابطہ تقریب 9 نومبر 2015 میں دہلی میں منعقد ہوئی تھی۔ دہلی اردو اکادمی اور دیگر ادبی اداروں نے اس دن کو بڑے پیمانے پر منانے کا اہتمام کیا اور اردو زبان کی ترویج و ترقی کے لیے سیمینارز، مشاعرے اور تقریبات کا اہتمام کیا۔ اس تقریب میں اردو زبان کے اہم شعرا، ادیبوں، اور دانشوروں نے شرکت کی اور اردو کے ادبی ورثے پر روشنی ڈالی۔ اگرچہ پاکستان اور دیگر ممالک میں بھی اس دن کو منایا گیا لیکن دہلی میں ہونے والی تقریب کو پہلی بڑی اور منظم تقریب قرار دیا جاتا ہے جس نے عالمی سطح پر اردو یوم منانے کی روایت کی بنیاد ڈالی۔

پاکستان میں عالمی یومِ اردو کی پہلی باضابطہ تقریب بھی 9 نومبر 2015 میں ہی منائی گئی تھی جب بھارت میں دہلی اردو اکادمی نے اس دن کا آغاز کیا۔ پاکستان میں مختلف تعلیمی اداروں، اردو اکادمیوں، اور ادبی تنظیموں نے اس دن کو منانے کے لیے خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا تھا۔
ان تقریبات میں کراچی، لاہور، اور اسلام آباد جیسے بڑے شہروں میں اردو کے فروغ کے لیے مشاعرے، سیمینارز، اور ادبی نشستیں منعقد کی گئیں مگر سب سے بڑی تقریب کراچی میں منعقد کی گئی جس کے آرگنائزر میں "اردو ڈکشنری بورڈ” اور "اکادمی ادبیات پاکستان” جیسے اداروں کا نام آتا ہے۔ اس دن کی تقریب میں اردو ادب کے محققین، ادیبوں اور شعرا نے شرکت کی۔

اردو نے برصغیر کے مسلمان معاشرے میں اتحاد، تہذیب، اور علم و ادب کو پروان چڑھایا۔ اس زبان میں شاعری، نثر، اور فلسفہ کے مختلف رنگ اور زاویے ملتے ہیں۔ بڑے شعرا جیسے میر، غالب، اقبال، اور فیض نے اردو میں ایسے ادبی شاہکار تخلیق کیے جو آج بھی مقبول اور معتبر سمجھے جاتے ہیں۔

عالمی یومِ اردو، اردو زبان کی اہمیت اور ادبی ورثے کو یاد دلانے اور اسے آئندہ نسلوں تک پہنچانے کا ایک خوبصورت موقع ہے۔ اردو زبان کو زندہ رکھنے اور اس کے علمی و ادبی پہلوؤں کو مزید وسعت دینے کے لیے یہ دن ہمیں اجتماعی طور پر کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Next Post

فارم پنتالیس، سنتالیس اور امریکن صدر

اتوار نومبر 10 , 2024
ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے 45ویں صدر تھے اور اب 47ویں صدر بننے کی دوڑ میں ہیں۔ بلکہ صدر بن چکے ہیں اور حلف اُٹھانا باقی ہے۔
فارم پنتالیس، سنتالیس اور امریکن صدر

مزید دلچسپ تحریریں