شمالی علاقہ جات کی سیاحت
تجربات سفر قسط 3
رضاسید
25 جون 2022
ہم قریبا ایک بجے کے لگ بھگ پارس ویلج کو کراس کر کے راہی کوٹ اور راج کوٹ دو جڑواں گاؤں کے قریب پہنچ گئے تھے اور یہ شوگراں سے بیس کلومیٹر پہلے تھے کافی اچھی آبادی تھی مقامی لوگ سب سیاحوں کی جانب متوجہ تھے ادھر بھی ریستوران ، جنرل اسٹورز ، جیپ اور کرائے پر خوبصورت ہٹس موجود تھے ،،،
ٹھنڈی ہوائیں شروع ہوچکی تھیں ہم تیزی سے شوگران کی جانب محو سفر تھے ہمارا اگلا پڑاؤ کاغان کو کراس کرکے ناران ہی تھا مگر ہر وادی اپنے اندر قدرتی حسن کو سموئے ہوئے تھی تو اس وجہ سے ہم ڈرائیور کی منت کرتے کہ یار دو منٹ زرا اس نظارے کا مزہ لینے دو وہ بیچارہ کہتا اس طرح ہم بہت لیٹ ہوجائے گا ،،،،
ٹراؤٹ فش
یہ مچھلی جیسا کہ آپ جانتے ہی ہیں کہ ٹھنڈے برفیلے پانی میں ہی زندہ رہ پاتی ہے اس لیے راج کوٹ سے آگے نکلیں تو دریائے کنہار کے کنارے کنارے کئی ریستوران بن گئے ہیں جو صرف ٹرائوٹ فش کی ڈشز پیش کررہے ہیں ان ریستورانز کے اچھے کک سب پنجاب سے ہیں،، اور ہوٹل عملہ زیادہ کشمیری یا مری سائیڈ کے لوگ ہیں یہ مچھلی ذائقہ میں بے حد عمدہ ہے مگر مہنگی ہے پنجاب کے بڑے سٹورز پر فریز مچھلی چار سے پانچ ہزار کلو ہے مگر راج کوٹ سے آگے یہ 1500 سے 2000 کلو فروخت ہورہی ہے جبکہ ہنزہ ، سست ، خنجراب کی طرف سے یہ 1000 روپے کلو بھی مل جاتی ہے مگر اس کو اسی وقت فریش تلوا کر کھانا ہی اصل لطف ہے ۔
شوگران میں انٹری ،،،
ہم وادی شوگران داخل ہوئے ہمارا دل تھا کہ کچھ وقت ٹھہر جائیں مگر وقت کی کمی کی وجہ سے بادل ناخواستہ کاغان کی جانب بڑھتے چلے گئے اب پہاڑ بہت اونچے اور چیڑ کے درخت گھنے ہوتے جارہے تھے ،،
ناران کاغان ہائیڈل پاور پراجیکٹ
قریبا شام 4 بجے ہم کاغان کو کراس کررہے تھے ادھر سرسری تزکرہ کردوں کہ ایک میگا ہائیڈل پاور پراجیکٹ کاغان اور ناران کے درمیان دریائے کنہار پر زور و شور سے بن رہا ہے کاغان کے قریب پہاڑوں کے اندر سے ٹنل لگا کر ٹربائن فٹ کی جارہی ہیں جبکہ ناران وادی میں کنہار کو روک کر اس کا بہائو پہاڑوں کے ٹنل میں ڈال دیا جائے گا جوکہ پانی کی پاور سے ٹربائن گھومے گی اور بجلی پیدا ہوگی اور پانی کاغان میں دوبارہ ٹنل سے خارج کرکے دریائے کنہار کے بہائو میں ہی ڈال دیا جائے گا اس پراجیکٹ پر تیزی سے کام جاری ہے 2024 تک یہ بجلی کی پیداوار شروع کردے گا انشاء اللہ
نوٹ اس مقام کی فوٹو گرافی منع تھی ۔اور قریبا بیس کلومیٹر پراجیکٹ کا ایریا ہے جہاں سڑک کاٹ دے گئی ہے بہت خراب راستہ ہے نیا روڈ پراجیکٹ کے ساتھ ہی کھلے گا اس جگہ کم از کم ڈیڑھ گھنٹہ لگ سکتا ہے اس کے بعد دوبارہ ناران روڈ پر گاڑی آجاتی ہے یہ جگہ پورے سفر میں سب سے مشکل تھی ادھر ٹریفک بھی جام رہتی ہے ،،
ہم ساڑھے پانچ بجے ناران شہر میں داخل ہوگئے تھے رکنے کا ارادہ کینسل کرکے ہم آگے بابو سر ٹاپ کی جانب بڑھ رہے تھے ،،
جاری ہے ،،،
رضا سیّد
لکھاری،تجزیہ نگار،کالم نویس،اصلاح پسند، سماجی نقاد
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔