نیو گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی
نیو گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ سی پیک کوریڈور کا اہم منصوبہ ہونے کے ساتھ ساتھ پاک چین دوستی کی اعلیٰ مثال بھی ہے۔ پاکستان کی معیشت کی ترقی اور خطے میں بڑھتی ہوئی اقتصادی اہمیت کے حوالے سے سی پیک (چین پاکستان اقتصادی راہداری) کا منصوبہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے نہ صرف پاکستان کی معیشت میں انقلابی تبدیلیاں آئیں گی بلکہ پاکستان اور چین کے مابین تعلقات میں بھی مزید استحکام آئے گا۔ ان تعلقات کی ایک اور اعلیٰ مثال گوادر میں قائم ہونے والا نیو گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ بھی ہے جس کا 14 اکتوبر 2024 کو چینی وزیراعظم لی چیانگ کے دورہ پاکستان کے دوران وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان میاں شہباز شریف اور ان کے چینی ہم منصب نے علامتی افتتاح بھی کیاتھا۔ اس ایئر پورٹ کی مکمل فعالیت پاکستان کی ہوا بازی کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔
سی پیک کا آغاز 2013 میں ہوا تھا جب چین اور پاکستان نے اس منصوبے پر دستخط کیے تھے۔ اس منصوبے کا مقصد چین اور پاکستان کو گوادر کے ذریعے عالمی منڈیوں تک رسائی فراہم کرنا تھا جبکہ پاکستان کے لیے یہ ایک عظیم اقتصادی موقع تھا جس سے نہ صرف تجارتی راستے کھلیں گے بلکہ پاکستان کی ترقی کے لیے نئے دروازے بھی کھلیں گے۔ گوادر کی جغرافیائی اہمیت اور اس کی بندرگاہ کی صلاحیت نے اسے سی پیک کا مرکز بنا دیا ہے۔
گوادر شہر کی ترقی کا آغاز 2000 کی دہائی کے اوائل میں اس وقت ہوا تھا جب چین نے اس کی بندرگاہ کو عالمی معیار کا بنانے کے لیے سرمایہ کاری کی تھی۔ اس کے بعد گوادر میں مختلف منصوبوں کی تکمیل ہوئی جن میں نیو گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ کا قیام بھی شامل ہے۔ یہ ایئر پورٹ سی پیک کے تحت پاکستان اور چین کے تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی پہلی کوشش ہے۔
گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ کا مکمل طور پر فعال ہونا پاکستان کی معیشت اور ہوابازی کی تاریخ میں ایک نیا باب ہے۔ یہ ایئر پورٹ نہ صرف گوادر بلکہ پورے پاکستان کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس ایئر پورٹ کی فعالیت کو مواصلاتی روابط کے فروغ کی طرف ایک اہم قدم قرار دیا ہے جس سے پاکستان کی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔
یہ ایئر پورٹ پاکستان کا سب سے بڑا ایئر پورٹ ہوگا جو 4300 ایکڑ اراضی پر قائم کیا گیا ہے۔ اس کی سالانہ گنجائش چار لاکھ مسافروں کی ہے اور اس کا رن وے 3658 میٹر طویل اور 75 میٹر چوڑا ہے جس پر ایئر بس 380 اور بوئنگ 747 جیسے بڑے طیارے بھی لینڈ کر سکتے ہیں۔ یہ ایئر پورٹ گوادر شہر سے 26 کلومیٹر دور گورنڈانی کے مقام پر واقع ہے جو اس کی جغرافیائی اہمیت کو مزید بڑھائے گا۔
گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ کی فعالیت پاکستان کی ہوا بازی کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہوگا۔ اس ایئر پورٹ کی تکمیل سے نہ صرف پاکستان کے اندرونی راستوں کی ترقی ہوگی بلکہ عالمی سطح پر بھی پاکستان کی موجودگی میں اضافہ ہوگا۔ اس ایئر پورٹ کے ذریعے مشرق وسطیٰ، خلیجی ممالک، چین اور دیگر ایشیائی ممالک سے رابطے جڑیں گے جس سے پاکستان کی تجارت اور سیاحت میں نئی راہیں کھلیں گی۔
گوادر ایئر پورٹ کی مکمل فعالیت سے پاکستان کی معیشت میں کئی اہم تبدیلیاں آئیں گی۔ اس ایئر پورٹ کے ذریعے سمندری خوراک، معدنیات اور دیگر برآمدات میں سہولتیں فراہم ہوں گی جس سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔ اس ایئر پورٹ کے ذریعے عالمی منڈیوں تک اضافی رسائی حاصل ہوگی جس سے پاکستان کی معیشت کو فروع ملے گا۔
اس ایئر پورٹ کے قیام سے پاکستان میں سیاحت کے شعبے کو بھی فروغ ملے گا۔ گوادر کی خوبصورتی اور اس کے تاریخی مقامات سیاحوں کو اپنی طرف کھینچیں گے اور اس سے نہ صرف مقامی معیشت کو فائدہ ہوگا بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی سیاحت کی صنعت بھی ترقی کرے گی۔
گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ کا منصوبہ پاکستان اور چین کے درمیان گہری دوستی اور تعاون کا ایک اور اہم مظہر ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل میں چین اور عمان کی گرانٹ شامل ہے اور اس کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔ یہ منصوبہ پاکستانی اور چینی ٹیموں کی بے پناہ کوششوں اور لگن کا ایک قابل ذکر کارنامہ ہے، جس پر پوری قوم کو فخر ہے۔
گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ کی مکمل فعالیت کے بعد پاکستان کی معیشت اور ہوا بازی کے شعبے میں نئی امیدیں پیدا ہونے کی توقع ہے۔ اس ایئر پورٹ کی تکمیل سے سی پیک کے منصوبے کی تکمیل کی جانب ایک اور قدم بڑھایا گیا ہے اور اس کے ذریعے پاکستان کی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو گا۔ یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو گا جو تجارت، سیاحت اور اقتصادی ترقی کے نئے دروازے کھولے گا۔
سی پیک اور گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ کا منصوبہ پاکستان اور چین کے درمیان دوستی اور تعاون کی ایک اعلیٰ مثال کے طور پر ہمارے سامنے ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے نہ صرف پاکستان کی معیشت میں انقلاب آئے گا بلکہ اس سے خطے کی ترقی اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہوگا۔ گوادر ایئر پورٹ کی فعالیت پاکستان کی ہوا بازی کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہوگا جو عالمی سطح پر پاکستان کی موجودگی کو مزید مستحکم کرے گا ان شاء اللہ۔
Title image aviation.gov.pk
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |