نماز شب موجب رضائے الہٰی

نماز شب کے لیے اپنا بستر چھوڑ کراٹھنا رضائے الٰہی کا موجب هے

وعن عبد الله بن مسعود قال قال رسول الله صلى الله عليه وآلہ سلم ربنا من رجلين رجل ثار عن وطائه و لحافه من بین و اھله الی صلوته فيقول الله للملئکته انظرو الى عبدی ثار عن فراشه و وطائه من بين حبہ واهله الى صلوتہ رغبة فيما عندى وشفقا مما عندی و رجل عزافی سبيل الله فانھز م مع اصحبه فعلم ما عليه فی الانهزام وما له فی الرجوع فرجع حتی هريق دمه فیقول الله للملائکتہ انظرو الی عبدی رجع رغبةفيما عندی و شفقا مما عندی حتى هريق دمه

رواہ شرح السنة

ترجمہ:

"حضرت عبد الله بن مسعود کہتے ہیں ۔ رسول اللہ  صلى الله عليه وآلہ سلم  نے فرمایا کہ ہمارا پرور دگار دو شخصوں سے خوش ہوتا ہے (ایک وہ) جواپنے نرم بچھونے اور لحاف اور اپنی محبوب بیوی سے رات کے وقت نماز کے لیے علیحدہ ہوا۔ خدا وند تعالٰی اس شخص کو دیکھ کر اپنے فرشتوں سے ارشاد فرماتا ہے کہ میرے بندے کو دیکھو جو صرف نماز کے لیے اپنے نرم و گرم بچھونے اور محبوب زوجہ سے علیحدہ ہوا اور اس چیز کی خواہش سے علیحدہ ہوا جو میرے پاس ہے (یعنی میری رضا اور میری اطاعت ) اور اس چیز کے خوف سے جو میرے پاس ہے ( یعنی میری ناراضگی اور میرا عذاب ) اور دوسرا وہ شخص جو صرف خدا کی راہ میں لڑا اور اپنے ساتھیوں کے ہمراہ دشمن کے مقابلے سےبھاگ کھڑا ہوا۔ پھر اس نے محسوس کیا کہ بھاگنے میں کتنا بڑا گناه ہے اور واپس جا کر لڑنے میں کتنا ثواب ہے اور یہ محسوس کر کے وہ لوٹ پڑا اور دشمن سے لڑا ۔ یہاں تک کہ اس نے خون بہا دیا ( شرح سنہ) "

 اس حدیثِ پاک کی رو سے نمازِ شب پڑھنے والا جہاد کرنے والے شخص کے برابر اجر حاصل کرتا ہے ۔ اور یہ اجر اللہ تعالی کی خوشنودی ہے حالانکہ جہاد میں ایک شخص تیروں ، نیز وں ، بھالوں ،تلواروں اور موجودہ دور میں ٹینکوں، توپوں، میزائلوں اور گولوں کا سامنا کرتا ہے اور جنگ میں زخمی ہوتا ہے  ان زخموں  کو بدن پر سجا کر اللہ پاک سے جتنا اجر حاصل کرتا ہے۔ اللہ رب العزت رات کی تاریکی میں صرف نیند کو ترک کر کے اپنے سامنے جبین کو خم کرنے والے کو اتنا ہی اجر عطا فرماتا ہے۔ اس سے نمازِ شب کی اہمیت اور ثواب کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

جنگ میں نماز کا ادا کرنا عظمتوں اور رفعتوں کا مظہر ہے۔ ہابیل اور قابیل کی جنگ سے لے کر موجودہ دور میں کئی جنگیں لڑی گئیں اور اگر ان لڑی جانے والی جنگوں پر نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ ایک جنگ کربلا کے لق و دق صحرا میں بھی لڑی گئی جس میں ان عظیم ہستیوں کا خون بہایا گیا کہ جن کا جھولا جھولانے کو فرشتے سعادت سمجھتے تھے ۔ بلکہ یہ کہوں تو بجا ہوگا کہ جن کے جھولوں کو مس کر کے فرشتے شفا حاصل کرتے ہیں ۔ جیسے فطرس فرشتے کے پر جل گئے تھے جبرائیل امیں اور ان کے ساتھ فرشتوں کی ایک بہت بڑی تعداد رسول پاکؐ کو حضرت حسینؑ کی ولادت کی مبارک دینے کے لیے آ رہے تھے راستے میں فطرس پڑا تھا اس نے پوچھا کہ آپ سب فرشتے کدھر جا رہے ہیں تو اس کو بتایا گیا کہ زمین پر حضرت حسینؑ کی ولادت با سعادت ہوئی ہے اور ہم نبی اکرمؐ اور ان اہل بیتؑ مبارک دینے جا رہے ہیں تو اس نے بھی ساتھ جانے کی درخواست کی تو اللہ تعالی نے اسے بھی اجازت دے دی۔ وہ بھی فرشتوں کے ساتھ نبی اکرم ؐ کو مبارک باد دینے فرشتوں کے مدد سے محوِ پرواز ہوا ۔جبرائیل امیں نے ساری بات سے آنحضورؐ کو آگاہ کیا تو حضورؐ متبسم ہوئے اور فطرس کی مبارک باد سننے کے بعد فرشتوں سے یوں مخاطب ہوئے۔

اس کو میرے نواسے کے جھولے سے مس کرو۔ چنانچہ فرشتوں نے ایسا کیا تو فطرس کے دوبارہ بال و پر آ گئے اور تمام فرشتے آسمان کی طرف پرواز کر گئے۔   یوں اس فرشتے نے عذاب الٰہی سے نجات اسی عظیم گھرانے کے وسیلے سے حاصل کی ۔

چونکہ حدیث نبویؐ میں جنگ اور نمازِ شب کا ذکر ہوا ہے تو چلیں   کربلا اور کربلا کے عظیم مجاہدوں کی جنگ اور نمازِ شب کا ذکر بھی کریں کیونکہ کربلا بھی نماز شب کی خوشبو سے بھری پڑی ہے اور اگر اس خوشبو کا ذکر نہ  کیا جائے تو بات کا مزہ کرکرا ہو جائے گا بقول شاعر :۔

جس کے دل و نظر میں نہیں کربلا کے پھول

کہنے کو آدمی ہے ، مگر خار کی طرح

hubdar qaim

سیّد حبدار قائم

آف غریب وال

کتاب ‘نماز شب’ کی سلسلہ وار اشاعت

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

اٹک میں کرونا ویکسین ریڈ کمپئین فیس ٹو کا مرحلہ

جمعہ دسمبر 10 , 2021
کرونا ویکسین ریڈ کمپئین فیس ٹو کا مرحلہ زور و شور سے جاری ھے
اٹک میں کرونا ویکسین ریڈ کمپئین فیس ٹو کا مرحلہ

مزید دلچسپ تحریریں