سعید احمد راشد ڈیروی کی نعت
تبصرہ نگار:۔ سید حبدار قاٸم
جب خالقِ کاٸنات نے حضور اکرم ﷺ کا نور خلق کیا تو خود ہی دیکھ کر عاشق ہو گیا جو گفتگو سرکار ﷺ سے رب نے کی وہ پہلی نعت تھی نعت ہر وہ کلام ہے جو نثر یا شعر کی صورت میں ہو اور اس میں سرکار محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بات چیت ، واقعات،معجزات، تعریف اور فضاٸل و شماٸل ہوں یا سرکار کی بارگاہ میں ثنا کے ساتھ ساتھ استغاثہ ہو
حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر آپ ﷺ تک جتنے بھی انبیا تشریف لاٸے سب نے سرکار کی شان میں نعت کہی ہے الہامی کتابوں کے علاوہ صحیفوں میں بھی انعاتِ مصطفٰی ﷺ شامل ہیں
نعت کی تاریخ کو عموماً تین ادوار میں تقسیم کیا جاتا ہے جن میں آنحضور ﷺ کی ولادت سے پہلے آپ کے دورِ حیات اور آپ کے پردہ فرمانے کے بعد کا دور شامل ہے ادبی مجلے فروغ نعت اٹک کے تیرہویں شمارے میں سید شاکر القادری نے اس پر ایک تفصیلی مضمون لکھا ہے جس کو پڑھ کر نعت کا سفر واضح ہو جاتا ہے فی الحال ہم سب کا ذکر نہیں کرتے بس اتنا لکھتے ہیں کہ جب کفار مکہ نے آپ کی ہجو کرنا شروع کی تو آپ ﷺ نے اللہ کی بارگاہ میں یوں شکایت کی
” اے اللہ ! لوگ میری ہجو کہتے ہیں میں شاعر نہیں تو خود میری طرف سے ان کی ہجو کہہ“
اس کے بعد آپ نے اپنے دوستوں کو کفار کا جواب دینے کا حکم دیا حضرت حسان بن ثابتؓ اور حضرت کعب ابن مالکؓ نے جوابی کارواٸی کی اور نعت لکھنی شروع کی۔
ویسے تو قرآن آپ کی نعت سے معمور ہے لیکن آپ کے اہل بیت اور صحابہ کرام تبع تابعین سے سفر کرتی ہوٸی نعت برصغیر پاک و ہند تک پہنچی
سراٸیکی وسیب نعت کی دولت سے مالا مال ہے یہ مٹی نعتیہ مضامین تخلیق کرنے کے لیے خاصی ہموار ہے سعید احمد راشد ڈیروی کی نعت اسی سر زمین سے کشید ہوٸی ہے سعید احمد راشد ڈیروی اللہ تعالٰی کے بعد نبی ﷺ کو ہی سب کچھ مانتے ہیں کیونکہ ایسی شخصیت جس کی زلفوں کی قسمیں اللہ رب العزت اٹھاۓ اور جن کے ملبوس عرش سے سلے ہوۓ آٸیں وہ بھلا کون ہو سکتا ہے نبی اکرم ﷺ کی الفت سے سرشار نعتیہ اشعار آپ کے قلم سے یوں ضیا بار ہوٸے:۔
بعد اللہ دے سمجھو قصہ مختصر
نال مدنیﷺ دے رلدا نٸیں کوٸی بشر
اوندی عظمت دے بارے سوچیسی کُٸ کیا
جیندیں زلفیں دیاں قسماں اٹھیندے خدا
جوڑے چُمن کوں سکدا ہے عرشِ اولٰی
تاہوں کعبے دا کعبہ ہے دلبر دا در
نال مدنی ﷺ دے رلدا نٸیں کوٸی بشر
ہجرِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عاشقوں کے دلوں کو مہکاتا رہتا ہے آنکھوں سے اشک ٹپکتے رہتے ہیں اور رخساروں کی زمین کو سیراب کرتے ہوٸے دامن بھگوتے رہتے ہیں ایسے افراد اپنی گفتگو کرتے کرتے رو پڑتے ہیں سسکیوں اور آہوں کا تقدس انہیں زیارت کے لیے تیار کرتا ہے سعید احمد راشد ڈیروی بھی مدینہ کی تڑپ دل میں رکھتے اور اپنی تمنا کو اشعار کے روپ میں یوں سجایا کرتے:۔
ہک واری سڈاٶو خدا واسطے
در اپنڑاں ڈکھاٶو خدا واسطے
اساں مر نہ ونجوں اینویں سکدیں ہوٸیں
ہک زیارت کراٶو خدا واسطے
سعید احمد راشد ڈیروی کے نعتیہ کلام میں خیالات کی فراوانی ہے وہ مشکل بات کو سہل ممتنع میں تلمیحات کا رنگ دے کر لکھتے ہیں ان کی کتاب عقیدت دے رنگ میں تلمیحات کا وافر ہونا ان کے وسیع مطالعہ کی دلیل ہے خیالات میں ندرت اور تلمیحات کو ان اشعار میں اکھٹا کر کے اپنا فکری اور فنی قد و کاٹھ کس طرح منواتے ہیں ملاحظہ کیجیے:۔
رب کوں بہوں پیارا سوہنا مدینے والا
اعلٰی توں اعلٰی بالا سوہنا مدینے والا
جُھک جُھک کے تیڈیاں تلیاں روح الامین چُمدے
نوری نعلین تیڈی عرشِ برین چُمدے
تیڈا مقام واہ واہ سوہنا مدینے والا
میں نے تو کبھی نہیں دیکھا کہ بندہ حضور اکرم ﷺ کا عاشق ہو اور محبوب کا میلاد نہ مناٸے یہ نہیں ہو سکتا کیونکہ جب محبوب بھی وہ ہو جو صاحب التاج ہو جو صاحبِ معراج ہو جو صاحب المحشر ہو جو سید البشر ہو جو صاحب الرزاق والعلم ہو جو صاحبِ لوح و قلم ہو جو سیدِ عرب و عجم ہو جو صاحبِ جو دوکرم ہو جو وجہِ بارانِ کرم ہو
جو صاحبِ آیات ہو جو صاحبِ معجزات ہو جو باعثِ تخلیقِ کائنات ہو جو جامع صفات ہو جو اصل کائنات ہو جو فخرِ موجودات ہو جو ارفع الدرجات ہو جو اکمل الرکات ہو جو واصل ذات ہو
ایسے محبوب کی تڑپ سینے کو منور کرتی ہے
سعید احمد راشد ڈیروی بھی میلادِ مصطفٰی ﷺ کا عشق دل میں لیے ہوٸے اپنی بالیدگی ٕ افکار کو کاغذ کے سینے پر یوں بکھیرتے ہیں:۔
جٸیں دل وچ انس رسول دا ہے میلاد مناوے حق بندے
ہر سال ربیع الاول دی اے یاد ڈواوے حق بندے
ساکوں سُدھ ہے سٸیں دی عظمت دی بے شول طبیعت نٸیں رکھدے
اساں ڈانواں ڈول عقیدے دی بے تول طبیعت نٸیں رکھدے
اساں کلمہ پڑھ کے مکرن دی کٸ گول طبیعت نٸیں رکھدے
ساڈا سینہ خالص شیشہ ہے چِھت چھول طبیعت نٸیں رکھدے
ایں روز ہے لازم امتی تے جند گھول گھماوے حق بندے
جٸیں دل وچ انس رسول دا ہے میلاد مناوے حق بندے
سعید احمد راشد ڈیروی نے میلاد پر تفصیلاً کلام لکھا ہے لیکن طوالت کا اندیشہ دامن گیر ہے صرف چند اشعار پر اکتفا کرتے ہیں کلام کی سلاست ملاحظہ کیجیے:۔
آ نال اساڈے جشن منا ڈے خاص ثبوت محبت دا
محبوب توں جندڑی گھول گھما ڈےخاص
ثبو ت محبت دا
کر سینہ بغض توں صاف صفا ڈے خاص ثبوت محبت دا
نہ ناتھوں بن نہ بہوں تڈوا ڈے خاص ثبوت محبت دا
اے عام بشر دی آمد نٸیں لاریب اصول دی آمد ہے
جیندے نال خدا خود پیار کیتے اُوں پاک رسول دی آمد ہے
سعید احمد راشد ڈیروی اپنے کلام حُسنِ محبوبﷺ میں بہت عشق و وارفتگی میں یوں اظہار کرتے ہیں:۔
میکوں عشق طہٰ دا تاج پواۓ میں پا سگداں ٹھمکا سگداں
میڈا گھر ہے عرشاں فرشاں تے میں ونج سگداں میں آسگداں
میکوں خالق اعلٰی شان ڈتے کر نازل پاک قرآن ڈتے
میں اَنگِل ہلانواں چندر کنوں افلاک تے دوڑ لوا سگداں
سعید احمد راشد ڈیروی کی کتاب عقیدت دے رنگ میں نعت کے مختلف زاویے ہیں جن پر کام کیا جا سکتا ہے ان کا کلام رہتی دنیا تک پڑھا جاتا رہے گا غلام مرتضٰی موہانہ جیسی ادب پرور شخصیت اگر ان کلاموں کو کتابی شکل نہ دیتی تو ہم لوگ محروم رہ جاتے میں غلام مرتضٰی موہانہ کو ایسا منفرد کام کرنے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ پاک ان کی توفیقات میں اضافہ فرماٸے۔آمین
Title Image by aditya wicaksono from Pixabay
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔