تری مٹی طاہر، تری مٹی نادر
لکھیں کیسے آخر، قلم سارے قاصر
مری ماں نے مجھ کو کرایا تھا باور
مری دھڑکنوں کے تمہی تو ہو عامر
ترے سب گلوں میں ہے نور محمدؐ
ترے سنگ ریزے بھی لگتے ہیں عاطر
ترا ذرہ ذرہ درخشاں قمر ہے
جو ہر ایک تارے سے بڑھ کر ہے طاہر
تری وادیوں کے چہکتے پرندے
صبح و شام رہتے ہیں رازق پہ شاکر
تری آبشاروں میں پانی رواں ہے
انہی کے قصیدے لکھیں سارے شاعر
تری خوبیوں پہ زمانہ ہے رقصاں
ترا حسنِ کامل لگے سب کو ساحر
سبھی معترف ہیں تری وادیوں کے
اگرچہ کئی دشمنی میں ہیں شاطر
فضائی، بری فوج ہو یا کہ بحری
عدو روبرو ان کے آنے سے قاصر
ترے ایٹمی دبدبے سے ستمگر
رہیں باز اپنے ستم سے یہ جابر
اگر جان مانگے وطن تیری مٹی
تو قائم سپاہی سبھی اس کے حاضر
سیّد حبدار قائم
آف غریبوال، اٹک
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔