یوم والد پر نئی نظم ( میرا والد )
مرا من جو پھولوں کی طرح کھلا ہے
مجھے یہ مرے باپ سے ہی ملا ہے
لحد میں بھی سنتا ہے میری فغاں کو
مرا باپ اب بھی مری مانتا ہے
مجھے مشکلوں میں یہی لگ رہا ہے
کہ اب بھی وہ میرا ہی مشکل کشا ہے
دلاسہ بھی دیتا ہے جب رو پڑوں تو
مرا باپ اب تک مرا حوصلہ ہے
مجھے ہر براٸی سے بھی روکتا ہے
لحد میں بھی میرا وہ نجم الھدٰی ہے
نبوت، رسالت، امامت ، ولایت
جو توحید پر ہوں یہ اس کی عطا ہے
مرا باپ رکھنا ارم میں! خدایا
یہی میرے دل نے ہمیشہ کہا ہے
سکھایا ہے والد نے ہر لفظ قائم
لبوں پہ جو میرے یہ حرفِ دعا ہے
سیّد حبدار قائم
آف غریب وال
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔